• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احتیاط و احتیاط و احتیاط
وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے:خالی نعروں سے نیا پاکستان بنانے والوں نے مایوسی پھیلائی، مایوسی تو اس وقت چومکھی ہے، اور اس مایوسی میں شاید ہم سب من حیث القوم شامل ہیں، صرف نیا پاکستان بنانے والوں نے نہیں پرانا پاکستان سنبھالنے والوں نے بھی مایوس کیا، بہرصورت مایوسی جائز نہیں، اور اگر عوام اپنے ضمیر اور عقل و خرد سے کام لیں تو وہ کسی مایوسی کا شکار نہیں ہو سکتے، وزیر اعلیٰ پنجاب جو ایک بڑے صوبے کو نہایت کامیابی سے چلاتے آ رہے ہیں اپنے دائرہ کار میں مایوس کن حالات سے اپنے زیر انتظام صوبے کو دور رکھے ہوئے ہیں، ہمارے ہاں مذہب کا نہایت غلط استعمال ہو رہا ہے، اور اس کی آڑ میں کچھ طالع آزما سیاسی اکھاڑے میں بھی اترنے کی تیاری براستہ مذہب کر رہے ہیں، اس سلسلے میں حکومت پنجاب کو عوامی آگاہی مہم چلانا ہو گی تاکہ لوگوں کو ان عناصر سے خبردار کیا جا سکے، جو دین کو ایذا رسانی کے لئے استعمال کرتے ہیں، لائوڈ اسپیکر کے غلط استعمال پر مسجد سے لے کر کسی بھی اور جگہ سخت پابندی عائد کی جائے، کیونکہ اس وقت لائوڈ اسپیکر مذہبی، غیرمذہبی اور سیاسی لوگ غلط مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں، ہمارے رویوں میں تشدد اور ایذا رسانی کا عنصر بڑھتا جا رہا ہے، وزارت تعلیم کو بھی ہدایت کی جائے کہ تعلیمی اداروں میں امن و امان کی افادیت کس قدر ہے اور مذہبی استحصال و انتہا پسندی کے نقصانات کیا کیا ہیں، جو نیا پاکستان بنانے کا نعرہ لگاتے ہیں ان کے نعرے پرانے ہو چکے ہیں اس لئے یہ نیا پاکستان کچھ نئے مفادات کے لئے بنایا جا رہا ہے مگر یہ بن نہیں پائے گا، ہماری گزارش ہے کہ اپنی املاک کو تباہ نہ کریں۔
٭٭٭٭
پاکستان امریکہ کی کالونی نہیں!
اگر پاکستان کے حکام نے حافظ سعید کو رہا کر دیا ہے، تو امریکہ کیوں بھارت کے ایما پر یہ ڈکٹیشن دے رہا ہے کہ حافظ سعید کو گرفتار کریں، گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، جبکہ حافظ سعید کہہ رہے ہیں ذاتی لڑائی نہیں، پاکستان اور کشمیر کی آزادی کا کیس لڑ رہا ہوں، یہ فیصلہ پاکستان کی خود مختار ریاست کو کرنا ہے، امریکی دفتر خارجہ پر واضح کر دینا چاہئے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں، اگر حافظ سعید اور ان کی جماعت دہشت گردی میں ملوث نہیں پائی گئی تو ان کو رہا کرنے کا حکومت پاکستان کے پاس اختیار ہے، فوج جو دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے وہ ضرور اس بات پر معترض ہوتی مگر ان کی نظر میں بھی حافظ سعید کی گرفتاری درست نہیں ہے، اس لئے اس نے رہائی پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے، کشمیر میں بھارتی فوج جو مسلسل ریاستی دہشت گردی میں مصروف ہے، امریکی حکمرانوں کی نظر اس طرف کیوں نہیں جاتی، کیا اس امکان کو اب بھی مسترد کیا جا سکتا ہے کہ امریکہ بھارت گٹھ جوڑ ہو چکا ہے، ’’را‘‘ کو کھلی چھٹی ہے کہ وہ افغانستان میں دہشت گرد تیار کر کے پاکستان میں داخل کر رہی ہے، پاک فوج پے در پے جانوں کے نذرانے پیش کر رہی ہے، افسر جوان روزانہ کی بنیادوں پر شہید ہو رہے ہیں، اگر حافظ سعید دہشت گرد ہوتا تو آپریشن رد الفساد انہیں کیسے نظر انداز کرتا، اگر حافظ سعید کے خلاف دہشت گردی ثابت ہو جائے تو حکومت پاکستان ان کو ضرور کٹہرے میں لائے گی، لیکن لگتا یوں ہے کہ امریکہ، ’’مودی‘‘ کی ہدایات پر عمل پیرا ہے، یہ طرز عمل جانبدارانہ ہے، امریکہ کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اسے اس خطے میں پاکستان کی جتنی ضرورت ہے اتنی بھارت کی نہیں۔
٭٭٭٭
ملک کسی انہونی کا متحمل نہیں ہو سکتا
اس وقت پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے، انتہائی مخدوش ہیں، اندر باہر سے انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، مذہبی جماعتیں بھی ملکی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اپنے جذبات قابو میں رکھیں اور حکومت بھی کسی ایسے مذہبی ایشو کو کھڑا کرنے سے اجتناب کرے، بالخصوص بنیادی عقائد کے حوالے سے کسی بھول چوک یا غلطی کی گنجائش نہیں، ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ امن و آشتی کی طرف قدم بڑھائے، کیونکہ ایک ہمہ جہت سازش پاکستان دشمن عناصر اور قوتوں کی طرف سے کی جارہی ہے، اسلام آباد میں دھرنا بھی اگر ابتدا ہی میں سنبھال لیا جاتا، تو بات مرکزی دارالحکومت تک نہ پہنچتی، بہرحال خدا خیر کرے کیونکہ وطن عزیز گونا گوں مسائل سے دوچار ہے، اسلام آباد کو دھرنوں سے محفوظ رکھنے کے لئے کوئی کامیاب حکمت عملی مرتب کرنا ہو گی ورنہ کوئی بھی حکومت اپنا کام جاری نہ رکھ سکے گی، اور اسلام آباد کے باسی بھی اضطراب میں رہیں گے، کاروبار حیات ٹھپ رہے گا، اور اس تمام صورتحال کا براہ راست فائدہ پاکستان مخالف قوتوں کو ہو گا، ملکی معیشت بری طرح متاثر ہو گی، حکومت پاکستان کو نہایت تحمل کا مظاہرہ کرنا ہو گا، فوج جو آپریشن ردالفساد کر رہی ہے، اسے کسی طور بھی ڈسٹرب نہ ہونے دیا جائے، عوام کو بھی اس سلسلے میں معاملے کا ادراک کرنا ہو گا، ختم نبوت کے حوالے سے جو ایک چنگاری اٹھی اور بجھا دی گئی، لیکن بعد میں دھرنے کو صحیح انداز میں ابتدا ہی میں ہینڈل نہیں کیا گیا، معاملہ بہت حساس ہے اور کوئی بھی مسلمان کہیں بھی بھڑک سکتا ہے، کوشش کرنی چاہئے کہ یہ آگ ملک بھر میں نہ پھیل جائے اور کسی سازش کو راہ نہ ملے۔
٭٭٭٭
دلچسپ خبریں اور تبصرے
....Oشیخ رشید:عمران وزیراعظم بنے تو ایک پیسے کی کرپشن نہیں ہو گی،
کیا اس وقت تک ایک پیسہ باقی ہو گا۔
....Oخواجہ آصف:لیگل ایڈوائزر ہوں، اقامہ کی کھلی تردید نہیں کی،
فکر کی چنداں ضرورت نہیں، یہ اقامہ کوئی اتنا خطرناک نہیں، کیونکہ آپ نے اس کی کبھی تردید نہیں کی،
....Oعمران خان:نواز و زرداری، پاکستان کی سب سے بڑی بدقسمتی،
اس شہری فہرست میں اپنا نام بھی شامل کر لیں، کیونکہ پاکستان کی بدقسمتی کسی حکمران کی خوش قسمتی ہوتی ہے۔
....Oبلاول:نواز شریف تصادم کی سیاست چھوڑ دیں تو بات ہو سکتی ہے،
اصل میں دونوں ایک ہیں آج نہیں تو کل پھر ملن کی گھڑی آ پہنچے گی، آخر میثاق جمہوریت نظریہ ضرورت کے تحت زندہ کیا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین