• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گرینڈ حیات ہوٹل، 25 ارب روپے کا اسکینڈل، 12 افراد ای سی ایل میں شامل

لاہور (شاہد اسلم) گرینڈ حیات ہوٹل (ون کانسٹی ٹیشن ایونیو) اسکینڈل میں قومی خزانے کو 25ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا باعث بننے والے 12 اہم ملزمان، جن میں فوج کے دو ریٹائرڈ سینئر افسران اور ایک سی ڈی اے کے سابق چیئرمین بھی شامل ہیں، کے نام وزارت داخلہ نے ای سی ایل میں ڈال دیے ہیں۔ ان 12 بااثر ملزمان کو ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا ہے کیونکہ ان کا نام ایف آئی اے کی جانب سے رجسٹرڈ کی گئی ایف آئی آر میں دھوکادہی اور جعلسازی کے الزام میں درج کیا گیا ہے۔ وزارت کے ایک سینئر اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس نمائندے کوبتایا کہ جن ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کیے گئے ہیں، ان میں سی ڈی اے کے سابق ممبر اسٹیٹ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر (اسی این آئی سی، 1730112291285، پاسپورٹ، اے ایل 0721283)، سابق ممبر پلاننگ اینڈ ڈیزائن سی ڈی اے، بریگیڈیئر ریٹائرڈ نصراللہ (3120203000749) سابق چیئرمین سی ڈی اے کامران لاشاری، (3520226383591، اے اے 8843594) بی این پی پرائیوٹ لمیٹیڈ کے سی ای او عبدالحفیظ شیخ(331000960365، اے اے 5196363) ان کی اہلیہ شازیہ حفیظ شیخ(3310008678240،اے ایم 5198243) ان کے والد شیخ عبدالمجید شیخ (3310028602817، اے ایچ 5192814)ان کے بھائی عبدالحمید شیخ (3310010173621،اے ایچ 5192814)، ڈائریکٹر بی این پی پرائیوٹ لمیٹیڈ عمران احمد (3310009602449، ایف جی 1152443)، سابق سی ڈی اے ڈائریکٹر اسٹیٹ مینجمنٹ ٹو اور اب ایم ڈی سمندر پار پاکستانی (او پی ایف) حبیب الرحمن گیلانی (3520293447303)سابق سی ڈی اے ممبر انجینئرنگ میاں محی الدین کاکا خیل (6110119454215، اے اے 43644211) سابق سی ڈی اے ممبر ایڈمن شوکت علی (173011313668،ایف اے 1796682) اور سی ڈی اے کے سابق رکن فنانس کامران علی قریشی (6110164109351، اے ای 4919353)۔ اہلکار کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے لاہور نے وزارت سے درخواست کی تھی کہ ان ناموں کو ای سی ایل میں شامل کیا جائے، یہ درخواست اس سال مئی میں ایف آئی آر نمبر 10/2017 کے اندراج کے فورا بعدکی گئی تھی جبکہ وزارت نے قانونی تقاضے میں ہی صرف 6 ماہ لگا دیے۔ ایف آئی اے کے ایک سینئر اہلکار نے دی نیوز کو بتایا کہ گیلانی کو ایک مرتبہ ای سی ایل سے ریلیف دیا گیا ہے کیونکہ وہ ایک کانفرنس میں شرکت کےلئے بیرون ملک جانا چاہتے تھے۔ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے گریڈ 21 کے افسر گیلانی 20 جولائی 2016سے او پی ایف کے ایم ڈی کا چارج سنبھالے ہوئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں اہلکار نے بتایا کہ اس مقدمے میں کوئی گرفتاری نہیں کی گئی ہے کیونکہ عدالت نے اپنے حتمی حکم تک ملزمان کو گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔ ایف آئی اے لاہور کی جانب سے ایک انکوائری پر ایف آئی اے اسلام آباد کے اسپیشل انوسٹی گیشن یونٹ نے بی این پی پرائیوٹ کے مالکان اور سی ڈی اے کے سابق اعلی اہلکاروں کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی تھی، کیونکہ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ان اہلکاروں کے تعاون سے عام افراد کو پرتعیش اپارٹمنٹ فروخت کیے جبکہ انہوں نے سی ڈی اے سے واضح طور پر وعدہ کیا تھا کہ اپارٹمنٹ فروخت نہیں کیےجار ہے ہیں اور اس طرح چیٹنگ اور فراڈ سے اربوں روپے ہتھیا لیے۔ لاشاری نے رابطہ کرنے پر تصدیق کی کہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا ہے اور متعلقہ حلقوں کی جانب سے انہیں ہراساں کیا جارہا ہے۔ ایک سوال پر لاشاری نے کہا کہ تمام 12 افراد جنہیں ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا وہ اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ کس طرح ایک دہائی کے بعد کس طرح ان کے اور دیگر سینئر سرکاری حکام کے خلاف کیس رجسٹرڈ کیا گیا۔
تازہ ترین