• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

متنازع ریمارکس پر بیڈفورڈ شائر پولیس کمشنر کے خلاف شکایت لانچ

لوٹن(جنگ شہزاد علی) بیڈ فورڈشائر پولیس اینڈ کرائم کمشنر کیتھرین ہولووے نےگزشتہ سال ہوم آفس سلیکٹ کمیٹی کے روبرو ایک بیان دیا تھا جو اب متنازع صورت اختیار کر گیا ہے۔ اس کےخلاف لوٹن کونسل آف ماسک اور سنی کونسل آف ماسک نے ایک مشترکہ شکایت لانچ کی ہےاور الزام لگایا ہے کہ پولیس کے لیے صرف مزید حکومتی فنڈنگ کے لیے مسلمانوں کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے، لوٹن کے مسلمانوں کو ایک پرابلم والی اور مشتبہ کمیونٹی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جس پر ذرائع ابلاغ اور کمیونٹی میں ڈیبیٹ شروع ہوگئی ہے۔ کمشنر نےکہا تھا کہ گزشتہ سال سے 18مہینے تک کے عرصے میں انہوں نے کاونٹر ٹیرر ازم انویسٹی گیشن یونٹس کی انسداد دہشت گردی سرگرمیوں کے دوران یہ معلوم کیا تھا کہ بچوں کی ایک لاسٹ جنریشن lost generation ہے جو ایسے گھرانوں میں پروان چڑھی ہے جہاں پر جہادی میٹریل اور دیگر موجود تھے۔کمشنر نے یہ بھی کہا تھا کہ فی الوقت بچوں کے جنسی جرائم پر 6بڑی انویسٹی گیشنز جاری ہیں جن تمام میں وہی باریکیاں ہیں جو اس سے پہلے ہم رادھرم، راچڈیل، آکسفورڈ اور مانچسٹر کے واقعات میں دیکھ چکے ہیں۔لوٹن سنی کونسل آف ماسکس کے ترجمان راجہ فیصل کیانی نے جنگ کو تفصیل سے بتایا ہے کہ لوٹن کی مساجد اور مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں کے نمائندوں نے بیڈ فورڈشائر پولیس اینڈ کرائم کمشنر کے نام کھلا خط تحریر کیا ہے جس میں کمشنر کے بیان پر حیرت صدمے اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے توجہ دلائی گئی ہے کہ کمشنر کیتھرین ہولووے نےگزشتہ سال 14نومبر کوبرٹش پارلیمنٹ کی ہوم افئیرز سلیکٹ کمیٹی میں لائیو ٹیلی وائزڈ انویسٹی گیشن میں ایک پبلک تناظر میں جنسی جرائم اور دہشت گردی سماعت میں جو یہ کہا کہ کاونٹر ٹیررازم یونٹس نے بیڈفورڈشائر میں مسلم بچوں کی ایک نسل ضائع ہو گئی ہے جو جہادی مواد کے ساتھ پروان چڑھی ہے۔ ضائع نسل کے الفاظ کو لوٹن کونسل آف ماسک اور سنی کونسل آف ماسک نے انتہائی نقصان دہ، قابل مذمت اور قابل اعتراض قرار دیا ہے۔راجہ فیصل کیانی کے مطابق مسلم اس بیان کو خلاف حقائق سمجھتے ہیں کیونکہ ہمارے بچوں کے حوالے گویا یہ کہا گیا ہے کہ یہ ایک بھٹکی ہوئی نسل ہے جو توہین آمیز ہے۔ یہ نہ صرف غیر ذمہ دارانہ سیاسی بلکہ غیر اخلاقی رویہ بھی ہے جو مسلمانوں کے حوالے اختیار کیا گیا ہے ۔دوسرا کمشنر نے جنسی جرائم سے متعلق بچوں کے حوالے تاریخی جنسی جرائم کو جب بیان کیا تو رادھرم، راچڈیل، آکسفورڈ اور مانچسٹر کے حوالے دہے جس سے لوٹن کی مسلم کمیونٹی میں بجا طور پر تشویش پیدا ہوئی ہے کیونکہ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ لوٹن بیڈ میں بھی جو واقعات میں ملوث لوگ ہیں وہ مسلمان ہیں اور اس پر سنی کونسل اور کونسل آف ماسک نے لیٹر جاری کیا۔ سنی کونسل کے جنرل سیکرٹری، ترجمان جو صفتہ السلام لوٹن کے پراجیکٹ مینجر بھی ہیں نےکہا کہ اس مسئلہ کو وہ ہر پلیٹ فام پر اٹھائیں گے اور اس پر کوئی پر کوئی کمپرو مائیز نہیں کریں گے ۔ انہوں نے اس موقع پر فوٹو سیشنز لیڈروں کے کردار کو بھی سوالیہ قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نےاس مسئلہ کو ناز شاہ ایم پی ممبر سلیکٹ کمیٹی کے ساتھ اٹھایا ہے اور انہوں نے وعدہ کیا ہے وہ سلیکٹ کمیٹی میں لوٹن کے مسلمانوں کے تحفظات کوا ٹھائیں گی۔لارڈ قربان حسین سے بھی ان کی گفت وشنید ہوئی ہے انہوں نے بھی کہا کہ وہ لب ڈیم کی اعلیٰ قیادت سے ڈسکس کریں گے۔بقول راجہ فیصل کیانی لوٹن بارو کونسل لیڈر ہیزل سنز نے خط کے جواب میں کمیونٹی کی مکمل سپورٹ کی ہے اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ فرینک نے بھی مثبت ریسپانس دیا ہے۔جنگ سے بات چیت میں لارڈ قربان حسین نے تبصرہ کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اگر کمشنر کے پاس ثبوت ہیں تو پھر پولیس نے ان پر کارروائی کیوں نہیں کی؟ ان کو کیسوں کی تفصیلات کا علم نہیں لیکن اگر کمشنر کو علم ہے تو باقی اداروں کے پاس جانے کی بجائے اپنے ادارے سے تفتیش کیوں نہیں کروائی۔ایگزیکٹو کونسلر راجہ محمداسلم نے بی بی سی ریڈیو تھری کاونٹیز پر کہا ہےکہ ایک ذمہ دار عہدہ پر فائز شخصیت نے ایک جاری تفتیش کو پبلک فورم پر بیان کر کے غیر ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے جنگ سے بھی گفتگو میں کہا کہ اس بیان سے مجموعی طور پر لوٹن کے امیج پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔ہم بطور کونسلر بیڈز پولیس کی فنڈنگ میں اضافہ کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایسا کسی کمیونٹی کے مفادات پر ضرب لگا کر کیا جائے ۔اس کے نتائج لانگ ٹرم ہماری جنریشن پر غلط پڑ سکتے ہیں ۔مجرم چاہے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو اس کو جرم کے مطابق سزا دی جائے لیکن جرم کا مذہب سے تعلق نہ جوڑا جائے۔ چیئرمین بلڈنگ برجز راجہ اکبر داد خان نے کہا کہ پولیس کمشنر ایک ذمہ دار عہدے پر فائز ہیں میرے خیال میں انہوں نے چائیلڈ گرومنگ پر کوئی قابل اعتراض بات نہیں کی انہوں نے مسئلہ کو ایک ذمہ دار ادارے میں اٹھایا ہے اس کو مثبت طور پر لیا جانا چاہیے تھا ۔مسلم کمیونٹی میں بعض شہروں میں ہمارے لوگوں پر الزامات ثابت ہو چکے ہیں اور کئی شہروں میں تحقیقات ابھی بھی جاری ہیں۔ انڈر اچیوممٹ کی بات بھی درست طور پر کی ہے۔ مساجد کو سیخ پا ہونے کی ضرورت نہیں۔ پچھلے دنوں آفسٹیڈ کی سالانہ رپورٹ میں بھی ایسی انڈر اچیوممٹ کا ذکر کیا گیا ہے دونوں صورتوں میں حکومت کو مسلمانوں کے ساتھ انگیج ہونے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس سارے معاملے میں حکومت اور مقامی سطح پر لوٹن کونسل اس مباحثہ کا کسی کمیونٹی پبلک فورم پر ایکٹیو نظر نہیں آتے۔ جبکہ مقامی اخبار کے مطابق مذکورہ کمشنر کے آفس نے ردعمل میں یہ بیان جاری کیا ہے جس میں لوٹن کونسل آف ماسکس اینڈ لوٹن سنی کونسل آف ماسکس کے لیٹر میں اٹھائے گئے معاملات سے کیٹیگیریکلی انکار کیا ہے انہوں نے جواب میں ایک پرائیویٹ خط لکھا ہے اور ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ وہ پرائیویٹ خط و کتابت کو ڈسکس کریں ۔جبکہ اخبار کے مطابق بیڈ فورڈشائر پولیس اینڈ کرایم پینل کی اس کے کمشنر کے خلاف کمپلئین پرمیٹنگ ہوئی ہے اگرچہ اس کی تفصیلات سے ابھی پبلک کو آگاہ نہیں کیا گیا ۔
تازہ ترین