• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہردلعزیزمعروف ورسٹائل اداکار قاضی واجد ہمیشہ کیلئے اپنے چاہنے والوں کو چھوڑ گئے

Todays Print

کراچی (اسٹاف رپورٹر) صدارتی اعزاز یافتہ ہردلعزیز، معروف اداکار، صداکار قاضی واجد مختصر علالت کے بعد ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب انتقال کرگئے اور اپنے چاہنے والوں کو اکیلا چھوڑ گئے۔ ان کی عمر 87برس تھی۔ وہ 26مئی 1930کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے، انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 1956میں ریڈیو پر چائلڈ صداکار کی حیثیت سے کیا تھا۔ ان کے پروگرام قاضی جی کا قاعدہ کو اس دور میں غیر معمولی مقبولیت حاصل تھی۔ بعدازاں وہ ریڈیو پر ہی اسٹاف آرٹسٹ کی حیثیت سے وابستہ ہوگئے۔ ان کے سوگواروں میں صاحبزادی عنیزہ مبشر، نواسی، دو بھائی قاضی باسط اور قاضی حامد اور بہنوں کے علاوہ ان کی بیوہ اور ہزاروں پرستار شامل ہیں۔ قاضی واجد کی نماز جنازہ گلشن اقبال 13بی کی مسجد میں ادا کی گئی جبکہ تدفین ملک پلانٹ قبرستان گلشن اقبال میں کی گئی۔ قاضی واجد نے ایک سو سے زائد مختلف ڈراموں اور ڈرامہ سیریل میں پرفارم کیا۔ ’’خدا کی بستی‘‘ ٹیلی ویژن پر ان کی پہلی پرفارمنس تھی جس کا ’’راجہ‘‘ ان کی شناخت بھی بن گیا۔ ان کے کریڈیٹ پر ٹیلی ویژن کی ڈرامہ سیریل تنہائیاں، دھوپ کنارے، کرن کہانی، ہوائیں، حوا کی بیٹی اور دیگر شامل ہیں۔ انہوں نے ابتدائی دنوں میں تحریک آزادی پر مبنی فلم بیداری میں بھی کام کیا تھا۔ قاضی واجد کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں 1988میں حکومت نے پرائڈ آف پرفارمنس کے اعزاز سے نوازا۔ انہوں نے بیرون ملک بھی مختلف شہروں میں اسٹیج ڈراموں میں پرفارم کیا۔ حال ہی میں کینیڈا میں انور مقصود کے ساتھ ڈرامے پر گئےتھے جہاں سے واپسی پر عمرہ کی سعادت بھی حاصل کی۔ 12ویں سرکاری ٹی وی ایوارڈ میں قاضی واجد کو بہترین اداکار کا بھی ایوارڈ دیا گیا تھا۔ قاضی واجد نے خواجہ معین الدین کی شہرہ آفاق اسٹیج ڈراموں تعلیم بالغان اور مرزا غالب بندر روڈ پر میں بھی اپنی پرفارمنس کے گہرے نقوش چھوڑے۔ قاضی واجد کے سوئم کے سلسلے میں قرآن خوانی، فاتحہ خوانی منگل 13فروری کو مسجد بلال بلاک 13-B گلشن اقبال میں عصر و مغرب کے درمیان حضرات کے لئے جبکہ انہی اوقات میں خواتین کے لئے گھر پر اہتمام کیا گیا ہے۔ قبل ازیں قاضی واجد کی نماز جنازہ اور تدفین میں ان کے اعزاء احباب، ممتاز شخصیات فنکاروں کی کثیر تعداد شریک ہوئی، ان میں رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ، انجمن ترقی اردو کے راجو جمیل، یاور مہدی، بشریٰ انصاری، اداکار جاوید شیخ، شکیل، روبینہ اشرف، شاہد اقبال، محمد احمد شاہ، عدنان صدیقی، شہزاد رضا، بہروز سبزواری، عدنان جیلانی، منور سعید، قاسم جلالی، شہناز صدیقی، ذہین طاہرہ، اداکار قوی خان، اقبال لطیف، زیڈ آر شاہد، شبر رانا،حنال دل پذیر، فیصل قاضی، ظہیر خان، رضوان صدیقی، نجم الدین شیخ اور دیگر بھی شامل تھے۔ اس موقع پر اداکار جاوید شیخ نے قاضی واجد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قاضی واجد ایسی شخصیت اور فنکار تھے کہ 50سال کے دوران ان کے کسی ساتھی فنکار کو ان کی کبھی کوئی بات اور رویہ برا نہیں لگا۔ اب شفقت اور محبت میں کوئی دوسرا ان کا نعم البدل نہیں۔ اداکارہ بشریٰ انصاری نے کہا کہ قاضی واجد اپنی ذات میں فن کی ایک اکیڈمی تھے۔ سیٹ پر ہماری اصلاح کردیا کرتے تھے۔ ہمیشہ ہماری کامیابی کے لئے بھی دعاگو رہے۔ ورسٹائل آرٹسٹ تھے، انہیں رول ماڈل کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ اداکار قوی نے دل برداشتہ لہجے میں کہا کہ اللہ کی مرضی سب کو جانا ہے مگر ان کے جانے پر کچھ کہنے کے لئے الفاظ نہیں۔ شوبز سے وابستگی اپنی جگہ مگر ذاتی طورپر بہت نفیس اور دوست انسان تھے۔

تازہ ترین