• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغان جہاد کے دوران جن لاکھوں افغان باشندوں نے پناہ حاصل کی جہاد کے خاتمے کے بعد بھی ان کی بڑی تعداد واپس وطن نہیں جاسکی اس لئے کہ افغانستان میں نسلی، لسانی اور گروہی تصادم نے امن و امان کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا ہے۔ان مہاجرین کو زندگی کی بنیادی سہولتیں بھی حاصل نہیں۔ غربت و افلاس کے باعث ان کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب پاکستان نے ان افغان مہاجرین کی واپسی کی مدت میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے اس کے لئے سمری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھیج دی گئی ہے۔ اس وقت پاکستان میں ایک کروڑ چالیس لاکھ افغان مہاجرین قیام پذیر ہیں۔ حکومت ِ پاکستان انہیں دسمبر 2018ءتک پاکستان میں قیام کی اجازت دینے پرغور کر رہی ہے۔ اسلئے کہ یہ افغان مہاجرین زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں جبکہ پاکستان میں انہیں مالی امداد بھی فراہم کی جاتی ہے اور وہ کاروبار کرنے میں بھی مصروف نظرآتے ہیں۔ 2017ءمیںرضاکارانہ طور پر صرف 48ہزار افغان مہاجرین واپس گئے تھے لیکن اس وقت افغانستان میں خانہ جنگی اور دہشت گردی کے واقعات نے پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی واپسی کو ناکام بنا دیا ہے۔ پاکستان پہلے بھی 5مرتبہ ان کی واپسی کی مدت میں توسیع کرچکا ہے اور اب حالات پھر ان کی واپسی کی راہ میں حائل ہیں۔ پاکستان نسلی، لسانی، مذہبی تعلقات کے حوالے سے ان کی واپسی کی مدت میں توسیع کے لئے تیار ہے۔
(تبریز خان)

تازہ ترین