• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکاٹ پارلیمنٹ کے رکن انس سرور کوای میل پر دھمکیاں

لندن( مرتضیٰ علی شاہ/ طاہر انعام شیخ) سکاٹ لینڈ پولیس نے سکاٹ پارلیمنٹ کے رکن انس سرور کو ای میل پر دھمکیوں کی تفتیش شروع کردی ہے ،انس سرور کے مطابق دھمکی آمیز ای میل کے ساتھ انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے پراپیگنڈے پر مبنی ایک ویڈیو بھی منسلک تھی، یہ دھمکیاں انس سرور کی جانب سے سکاٹش لیبر پارٹی کی قیادت کے امیدوار کے طورپر الیکشن کے دوران ان کو پیش آنے والے نسل پرستی اور اسلاموفوبیا سے متعلق تجربات بیان کئے جانے کے بعد موصول ہوئی ہیں، انس سرور نے کہاتھا کہ ان کے لیبر پارٹی کے ساتھی ان کی نسل اور مذہب کے حوالے سے سوال کرتے تھے، پی ٹی آئی پنجاب کے رہنما سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور کے صاحبزادے انس سرور نے کہا ہے کہ اس طرح کی دھمکیاں انھیں نسل پرستی اور اسلاموفوبیا کے خلاف ان کی مہم سے نہیں روک سکتیں،ایک مقامی اخبار سے باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انھیں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران تعاون اوریکجہتی کے بیشمار پیغامات موصول ہوئے ہیںجبکہ مجھے چند انتہائی تکلیف دہ پیغامات بھی ملے ہیں، لیکن ان تمام لوگوں نے غیر محسوس طریقے پر روزمرہ کی نسل پرستی اوراسلاموفوبیا کے خلاف مہم اورمثبت تبدیلی لانے کے حوالے سے میرے عزم کو تقویت پہنچائی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بہت سے لوگ ہماری کمیونٹیز کو تقسیم کرنے اور اس کو اپنے مقاصد کیلئے خوف وہراس پیدا کرنے کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔لیکن ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کرنے والوں کوکامیاب نہیں ہونے دیاجائے گا۔سکاٹ لینڈ پولیس کاکہناہے کہ وہ ان ای میلز کے بارے میں تفتیش کررہی ہے واضح رہے کہ انس سرور نے نسل پرستی اوراسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے سکاٹ پارلیمنٹ میں ایک کراس پارٹی مہم شروع کردی ہے ۔سکاٹش پارلیمنٹ میں لیبر پارٹی کے شیڈو ہیلتھ سیکریٹری انس سرور نے بتایا کہ سکاٹش لیبر پارٹی کے سربراہ کے عہدے کے لئے الیکشن کے دوران ان کو اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کے ایسے مختلف واقعات کا سامنا کرنا پڑا۔ جو ان کی توقعات کے بالکل برعکس تھا ایک کونسلر نے انہیں کہا کہ وہ ان کو سپورٹ نہیں کریں گے، کیونکہ وہ ایک برائون،مسلم اور پاکی ہیں ان تجربات کی روشنی میں انس سرور نے چند ہفتے پیشتر اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کے خاتمے کے لئے سکاٹش پارلیمنٹ میں ایک کراس پارٹی گروپ بنایا، جس میں ہر شعبہ زندگی اور رنگ نسل کے افراد نے شرکت کی، دھمکی آمیز ای میلز ملنے کے بعد انس سرور نے کہا کہ ان دھمکیوں سے مرعوب ہونے کے بجائے میرے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں، اس مہم کے دوران مجھے بے شمار افراد نے یکجہتی اور معاشرے سے ہر قسم کی ناانصافی کے خاتمے کیلئے اپنی بھرپور مدد کے پیغامات بھیجے ہیں لیکن بدقسمتی سے چند افراد ایسے بھی ہیں جو مجھے دھمکا کر اپنے ارادوں سے باز رکھنا چاہتے ہیں، مذموم عزائم رکھنے والے یہ عناصر ہمارے معاشرے کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، ہمارے ملک اور یکجہتی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور ہم مل کر ان کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ سکاٹ لینڈ پولیس نے کہا ہے کہ وہ انس سرور کو ملنے والی ای میلز کی تحقیقات کرر ہی ہے۔ واضح رہے کہ سکاٹش حکومت میں نسلی اقلیتوں کے وزیر حمزہ یوسف کو بھی نسل پرستوں نے مسلسل دھمکی آمیز ای میلز بھیجی ہیں۔ جس میں ان کے خاندان کے افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
تازہ ترین