دورۂ برطانیہ اور میاں صاحب سے ملاقات

October 27, 2021

میں کچھ روز قبل ہی برطانیہ اور مراکش کے 3 ہفتے کے دورے سے وطن واپس لوٹا ہوں۔ اس بار میرے دورہ برطانیہ کا مقصد سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کرنا اور مسلم لیگ (ن) کی اقتصادی مشاورتی کونسل میں شامل کئے جانے پر ان کا شکریہ ادا کرنا تھا۔ میرے لئے یقیناً یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ میاں نواز شریف نے اپنی تمام تر مصروفیات کے باوجود مجھے ون ٹو ون ملاقات کا شرف بخشا جو تقریباً ایک گھنٹے جاری رہی۔ دوران ملاقات میں نے ان کی صحت کے بارے میں دریافت کیا اور انہیں پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت، روپے کی گرتی ہوئی قدر، مہنگائی، بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگ اور کراچی کی صورتحال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ بزنس کمیونٹی ملک کی معاشی صورتحال پر بہت فکرمند ہے۔ اس موقع پر میاں نواز شریف نے مجھے مسلم لیگ (ن) کی اقتصادی مشاورتی کونسل کا ممبر بننے پر مبارکباد دی۔ ان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کی حکومت آنے کے بعد معیشت کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہوگی۔ دورانِ ملاقات سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی موجود تھے ۔ میں نے انہیں بتایا کہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی ان کی پاکستان کیلئے معاشی خدمات کی معترف ہے اور موجودہ صورتحال میں انہیں شدت سے یاد کیا جاتا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ کراچی کے عوام نواز شریف اور (ن) لیگ کے احسان مند ہیں جن کے دور حکومت میں کراچی میں امن و امان قائم اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا۔ نواز شریف سے حالیہ ملاقات میں، میں نے انہیں ان کے خلاف بے پناہ انتقامی کارروائیوں کے باوجود تلخ نہیں پایا، انہوں نے اپنے ساتھ ہونیوالی زیادتیوں کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے کیونکہ انہیں یقین ہے کہ اللہ انہیں مایوس نہیں کرے گا۔ برطانیہ میں قیام کے دوران مسلم لیگ (ن) برطانیہ کے صدر زبیر گل، شاہد رفیق، بیرسٹر چوہدری انصر محمود جنہیں حال ہی میں میاں نواز شریف نے (ن) لیگ لائرز ونگ کا صدر مقرر کیا ہے اور دیگر پارٹی قیادت نے میرے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا جس میں مسلم لیگ (ن) برطانیہ کے عہدیدار اور میڈیا کے سینئر نمائندے بھی شریک تھے۔ میں نے اپنی تقریر میں مسلم لیگ (ن) برطانیہ کے عہدیداروں کو بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔

برطانیہ میں میرے دوست احباب اور قارئین کا ایک وسیع حلقہ موجود ہے جن کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ میری لندن آمد پر مجھ سے ملاقات کریں۔ اِسی سلسلے میں انٹرنیشنل لائرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور برطانیہ کے معروف پاکستانی نژاد بیرسٹر راشد اسلم نے میرے اعزاز میں عشایئے کا اہتمام کیا جس میں وکلاء، میڈیا کے سینئر نمائندوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی کمیونٹی کی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ لندن میں قیام کے دوران انٹرنیشنل پروفیشنل کونسل یوکے (IPCU) کے چیئرمین امجد سید نے بھی میرے اعزاز میں استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا۔ انٹرنیشنل پروفیشنل کونسل برطانیہ میں مقیم پاکستانی نژاد پروفیشنلز کی نمائندہ تنظیم ہے جس میں ڈاکٹرز، انجینئرز، آئی ٹی ایکسپرٹس اور وکلاء شامل ہیں جو پاکستان میں مختلف فلاحی منصوبوں میں سرگرم عمل ہیں۔ تقریب کے اختتام پر مجھے IPCU میں شمولیت پر اعزازی سرٹیفکیٹ بھی نوازا گیا۔ اگلے روز برطانیہ میں معروف پاکستانی بزنس مین شہزاد خان، طارق خان اور نسیم احمد نے بھی ایک پرتکلف عشایئے کا اہتمام کیا جس میں معروف پاکستانی بزنس مینوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جو پاکستان کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال اور مہنگائی پر بہت زیادہ فکر مند نظر آئے۔دورے کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس میں لندن میں اپنے قیام کے حوالے سے پاکستان کے مختلف چینلز کے بیورو چیفس سے تبادلہ خیال بھی کیا اور اپنے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔لندن میں قیام کے دوران برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کو ’’کلین چٹ‘‘ اور صادق اور امین قرار دیئے جانے کی خبر میرے لئے باعث مسرت تھی۔ اس خبر کو منظر عام پر لانے والے صحافی مرتضیٰ علی شاہ سے انٹرنیشنل لائرز ایسوسی ایشن کے عشایئے میں ملاقات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ یہ بہت بڑی ڈویلپمنٹ ہے اور اس خبر کو منظر عام پر لانے پر انہیں دھمکیاں موصول ہورہی ہیں۔ افسوس کہ ہم دوسروں کیلئے گڑھا کھودتے ہیں مگر خود ہی اس گڑھے میں گرجاتے ہیں۔ پی ٹی آئی نے بھی یہی کچھ کیا مگر براڈشیٹ کیس میں اپنی شکست اور نیشنل کرائم ایجنسی کی دو سالہ انویسٹی گیشن کے بعد شہباز شریف کو صادق اور امین قرار دینے کے بعد اب پی ٹی آئی حکومت اس پوزیشن میں نہیں کہ شہباز شریف کے خلاف مزید کوئی الزام برطانیہ لے جاسکے۔

نواز شریف کی طرح میرا بھی اس بات پر یقین ہے کہ انسان جب اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور ناانصافیوں کے معاملات اللہ پر چھوڑ دیتا ہے تو اللہ اُسے کبھی مایوس نہیں کرتا۔ہمارے سامنے طالبان کی مثال ہے جنہوں نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا تھا اور پھر اللہ نے بھی انہیں مایوس نہیں کیا اور امریکہ جیسی سپر پاور کو طالبان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست ہوئی اور افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہوئی۔ مجھے امید ہے کہ بہت جلد نواز شریف بھی سرخرو ہوکر وطن واپس لوٹیں گے اور ان پر لگائے گئے الزامات غلط ثابت ہوں گے۔