2021ء کی فوربز 400 فہرست میں شامل ارب پتی افراد

November 01, 2021

کووِڈ-19 کے بعد کا عرصہ دنیا کے لیے کچھ اچھا ثابت نہیں ہوا۔ وَبائی مرض کے باعث عالمی سطح پر ہونے والی اموات اور لاک ڈاؤن نے دنیا کو پیچیدہ بنا دیا ہے اور معیشتوں کا پہیہ جام ہوکر رہ گیا ہے۔ تاہم، امریکا کے ارب پتی افراد کے لیے حالات بہتری کی ڈگر پر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ اس بات کا اندازہ فوربز 400 کی 40ویں سالانہ فہرست کی اشاعت سے ہوتا ہے، جہاں گزشتہ ایک سال کے دوران ان افراد کی دولت میں 40 فی صد سے زائد اضافہ ہوا اور یہ 3.2ٹریلین ڈالر سے بڑھ کر 4.5ٹریلین ڈالر ہوگئی ہے۔

فہرست میں شامل تقریباً تمام افراد کی دولت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ فہرست میں شامل ٹاپ 20 دولت مند امریکی حیران کن 1.8 ٹریلین ڈالر دولت کے مالک ہیں۔ یہ فہرست 3ستمبر 2021ء کو امریکی اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار بند ہونے کے بعد ان افراد کے اثاثہ جات کی مالیت کی بنیاد پر جاری کی گئی ہے۔

جیف بیزوس مسلسل چوتھے سال امریکا کے امیر ترین شخص ہیں۔ ان کے اثاثہ جات کی مالیت 201 ارب ڈالر ہے، جو گزشتہ سال کی فہرست سے 22 ارب ڈالر زیادہ ہے۔ یہ پہلا موقع ہے، جب فوربز 400 فہرست میں شامل کسی شخص کے اثاثوں کی مالیت 200ارب ڈالر یا اس سے زائد ہے۔ دوسرے نمبر پر ایلون مسک، جیف بیزوس سے تھوڑا سا پیچھے ہیں، ان کے اثاثوں کی مالیت190.5ارب ڈالر ہے جو 2020ء کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے، جس کی وجہ ان کی الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا کے حصص کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہے۔

فیس بک کے حصص کی قیمت میں 63 فی صد اضافے کی بدولت مارک زکربرگ اس فہرست میں تیسری پوزیشن پر جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ مائکروسوفٹ کے بانی بِل گیٹس اس سال فہرست میں مزید تنزلی کے ساتھ چوتھے نمبر پر آ گئے ہیں اور تین دہائیوں میں یہ پہلی بار ہے کہ وہ ناصرف ٹاپ 2 میں شامل نہیں بلکہ تیسری پوزیشن بھی حاصل نہیں کرپائے۔

گیٹس اور میلنڈا فرنچ گیٹس نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 27 سال بعد علیحدگی اختیار کررہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں گیٹس نے اپنی سابقہ اہلیہ کو تقریباً 5.6 ارب ڈالر کے حصص منتقل کیے۔ میلنڈا فرنچ گیٹس، فوربز 400 میں اس سال پہلی بار جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں، وہ 158ویں نمبر پر ہیں اور ان کے اثاثوں کی مالیت 6.3 ارب ڈالر ہے۔

مجموعی طور پر درجہ بندی میں 44 نووارد شامل ہیں، جن میں سب سے امیر 29 سال کا کرپٹو کرنسی کاروباری سام بینک مین فرائیڈ ہے ، جس کے اثاثوں کی مالیت 22.5 ارب ڈالر ہے۔ وہ اس فہرست میں رواں سال کا سب سے کم عمر ارب پتی اور فوربز 400 کی تاریخ میں اپنے بل بوتے پر بننے والا سب سے امیر نووارد ہے۔ اپریل میں اپنی کمپنی کی امریکی اسٹاک ایکسچینج پر لسٹنگ کے بعد اس کے دونوں بانی برائن آرم اسٹرانگ اور فریڈ ایہرسام — بھی پہلی بار 400کی فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

اس سال فہرست میں جگہ حاصل کرنے یا اسے برقرار رکھنے کے لیے کم از کم خالص مالیت کی حد بڑھ کر 2.9ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ گزشتہ تین سال کے دوران یہ حد 2.1ارب ڈالر تھی۔

سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور شوبز سیلیبرٹی اوپرا ونفری سمیت 81ارب پتی افراد اس سال فہرست میں اپنی جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔ 1995ء میں پہلی بار اس فہرست میں جگہ بنانے والی اوپرا ونفری کے اثاثہ جات کی مالیت اس سال 2.6 ارب ڈالر رہی، تاہم اس کے باوجود یہ دولت انھیں اس فہرست میں جگہ برقرار رکھنے کے لیے ناکافی ثابت ہوئی کیونکہ اس کے لیے کم از کم 2.9ارب ڈالر مالیت کے اثاثے ہونے چاہیے تھے۔ اس سال برطانوی شہزادے ہیری کے اپنی اہلیہ میگھان مرکل کے ساتھ انٹرویو کو 7 کروڑ سے زائد مرتبہ دیکھا گیا اور اس کی بدولت انھیں ایمی ایوارڈز میں نامزدگی بھی حاصل ہوئی۔

اسی طرح سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی 25سال میں پہلی مرتبہ فوربز 400کی فہرست سے باہر ہوگئے ہیں، اس سال ان کے اثاثوں کا تخمینہ 1.5 ارب ڈالر ہے۔ وبائی مرض شروع ہونے کے بعد سابق امریکی صدر کے اثاثوں کی مالیت میں 600 ملین ڈالر کمی آئی ہے۔ وبائی مرض کے باعث امریکی ریئل اسٹیٹ کی قیمتوں میں گراوٹ اس کی سب سے بڑی وجہ رہی، جب کہ وَبا کے بعد کرپٹواور ٹیکنالوجی کے شعبہ جات کو زبردست فروغ حاصل ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں ایک طرف جہاں ڈونلڈ ٹرمپ کے اثاثوں کی مالیت میں کمی واقع ہوئی ہے، جو زیادہ تر ریئل اسٹیٹ کے ہیں، تو دوسری جانب دیگر اثاثہ جات کلاسز میں اس عرصہ کے دوران تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے، لیکن اس کے باوجود مجموعی مالیت میں کمی کے سبب سابق امریکی صدر اس فہرست سے باہر ہیں۔

فوربز400 فہرست میں خواتین کی تعداد گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی56 برقرار ہے، اس میں دو خواتین جوڈی لیو اور لنڈا ریسنک بھی شامل ہیں، جو اپنے شریک حیات کے ساتھ یہ دولت بانٹتی ہیں۔ امریکا کی امیر ترین خاتون کے اعزاز کا دفاع ایلیس والٹن نے مسلسل ساتویں سال بھی کامیابی سے کیا۔ ایلیس والٹن کے اثاثہ جات کی مالیت 67.9 ارب ڈالر ہے۔

فوربز کے مطابق، فہرست میں شامل282ارب پتی افراد اپنی محنت اور صلاحیتوں کے بل بوتے پر ارب پتی بنے ہیں، جب کہ صرف 118افراد ایسے ہیں، جنھیں اپنے خاندان سے یہ دولت ورثے میں منتقل ہوئی ہے۔ اپنے بل بوتے پر ارب پتی بننے کا مطلب یہ ہے کہ یہ افراد یا تو انٹرپرینیورز ہیں، جیسے جیف بیزوس نے ایمیزون کی بنیاد رکھی یا پھر کسی ارب پتی شخص یا کاروباری گروپ نے ان کی خدمات حاصل کیں، جیسے میگ وِٹمین کو ’ای بے ‘ قائم کرنے کے لیے چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کیا گیا تھا، جو 1998ء سے ایک عشرے سے زائد اس کمپنی کے سربراہ رہے اور اس نوکری کے نتیجے میں انھیں کمپنی کے حصص دیے گئے۔ فہرست میں شامل 61 افراد کے اثاثہ جات مکمل طور پر خاندان سے منتقل ہوئے ہیں، جنھیں وہ صرف سنبھالنے کا کام کرتے ہیں، جب کہ 57افراد کو کچھ دولت ورثہ میں ضرور ملی ہے، تاہم اس کے بعد انھوں نے اپنی محنت اور صلاحیتوں سے اس میں مزید اضافہ کیا ہے۔

زیادہ تر ارب پتی امریکیوں کا تعلق ریاست کیلی فورنیا سے ہے، جن کی تعداد 89 ہے، تاہم گزشتہ سال کے مقابلے میں کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے ارب پتی افراد کی تعداد میں کمی آئی ہے کیونکہ گزشتہ سال اس فہرست میں شامل 100افراد کا تعلق کیلی فورنیا سے تھا۔ کچھ ارب پتی افراد گزشتہ ایک سال کے دوران کیلی فورنیا سے کسی اور ریاست میں منتقل ہوگئے ہیں، جیسے ایلن مسک او رلیری ایلیسن، جب کہ کیلی فورنیا میں رہنے والے کچھ ارب پتی افراد اس سال اس فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں، جیسے ٹوئٹر کے شریک بانی ایوان ولیمز وغیرہ۔

فوربز 400فہرست میں سب سے عمر رسیدہ ارب پتی کا نام ٹیڈ لیرنر ہے، ان کی عمر 96 برس ہے۔ فہرست میں شامل دیگر دو عمر رسیدہ ارب پتی افراد ایلیس شوارز اور ڈیوڈ گوٹیسمین ہم عمر ہیں جوکہ 95برس کے ہیں۔اس کے برعکس اگر کم عمر ترین ارب پتی افراد کی بات کریں تو فہرست میں شامل 15افراد 40سال سے کم عمر ہیں اور سب سے کم عمر ارب پتی سام بینکمین فرائیڈ ہیں۔

یہ ارب پتی افراد سخاوت میں بھی کسی سے پیچھے نہیں اور ہر سال اربوں ڈالر خیراتی کاموں پر خرچ کرتے ہیں۔ اس سال اس فہرست میں شامل کم از کم آٹھ افراد ایسے ہیں، جنھوں نے اپنی 20 فی صد سے زائد دولت خیراتی کاموں پر خرچ کی، جب کہ 156 افراد ایسے ہیں جنھوں نے اپنی ایک فی صد سے کم دولت خیراتی کاموں کے لیے وقف کی۔