سیارہ زہرہ

November 15, 2021

برطانیہ میں قائم بلفاسٹ یو نیورسٹی کی ایک بین الاقوامی تحقیقی ٹیم نے سیارہ زہرہ میں بادل تلاش کیے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق یہ ممکن نہیں ہے کہ اس سیارے میں زندگی کے کوئی آثار ہوں ،کیوںکہ یہ بادل بہت زیادہ خشک ہیں ۔گذشتہ سال اس حوالے سے ایک نئی اُمید پیدا ہوئی تھی کہ سیارے زہرہ کے ماحول میں مائیکرو آرگنزمز ہو سکتے ہیں، کیوں کہ وہاں پر فوسفین گیس کی کافی مقدار پائی گئی تھی۔

اس کے بادلوں کی خشکی نے وہاں زندگی کے آثار کی موجودگی کی اُمید مبہم کردی ہے

اُس وقت یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ اس گیس کی مقدار صرف سیارے کی اپنی جیولوجیکل حرکات پر مبنی نہیں ہو سکتی اس لیے ممکن ہے کہ وہاں کوئی اور زندہ چیز ممکن ہو ۔تاہم بیلفاسٹ یونیورسٹی کی اس تحقیق نے اس خیال کو رد کر دیا ہے۔ تحقیقی ٹیم نے اس بات کا جائزہ لیا کہ زہرہ کے گرد بادلوں میں حالات کیا ہیں ؟ اور پھر زمین پر موجود جانداروں کا جائزہ لیا کہ کیا ان میں سے کوئی اس ماحول میں زندہ رہ سکتا ہے۔ پتا چلا کہ یہ بادل زیادہ تر سلفیورک تیزاب کے بنے ہیں اور ان میں ذرا سا پانی ہے۔

تحقیق سے معلوم ہو اکہ ایسٹریموفائل یعنی وہ جاندار چیزیں جو انتہائی شدید ماحول میں زندہ رہ سکتی ہیں وہ بھی اس ماحول میں نہیں رہ پائیں گی۔ محقق ڈاکٹر جان ہیلز ورتھ کا کہنا ہےکہ جس مقدار میں وہاں پانی ہے وہ زمین کے سخت ترین جانداروں کے لیے درکار پانی سے سو گنا کم ہے ۔زمین پر فوسفین زندگی کے آثار سے جوڑی جاتی ہے جو کہ ایسے مائیکروبز سے منسلک ہے جو کہ جانوروں کے پیٹ میں یا آکسیجن کی کمی والے ماحول جیسے کہ گندے تالابوں میں پائے جاتے ہیں۔

یہ گیس فیکٹریوں میں بھی پیدا کی جا سکتی ہے۔گزشتہ سال کارڈف یونیورسٹی کی پروفیسر جین گریوز نے زہرہ پر زندگی کے امکان کو پیش کیا تھا اور دیگر سائنسدانوں سے کہا تھا کہ وہ اسے ثابت یا رد کرنے میں مدد کریں۔ ابتدا میں کچھ سائنسدانوں نے فوسفین گیس کے مشاہدے پر ہی سوال اٹھائے تھے، مگر اس کو رد کرنے کے یہ شواہدماہرین فلکیات نے نہیں بلکہ بائیوکمیسٹری کے ماہرین نے حاصل کیے ہیں۔

پروفیسر گریوز نے اس تحقیق کی تعریف کی ہے اور اسے بہترین سائنسی کام قرار دیا ہے، تاہم ان کا اب بھی ماننا ہے کہ زہرہ کے بادلوں میں زندگی کے آثار ہو سکتے ہیں۔ ماہر کے مطابق زہرہ کا ماحول انتہائی خشک ہے، مگر ہمیں یہ معلوم نہیں ہے کہ اس میں مختلف اجزا کس قدر محلول ہیں۔

ناسا کے محقق ڈاکٹر کرس مکے زمین کے علاوہ زندگی کے آثار پر تحقیق کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ زہرہ پر زندگی کے آثار ہونا ایک بہت دلچسپ امکان ہے ،تاہم جدید ترین تحقیق کی ماضی کی ریڈنگز سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس بات کا امکان انتہائی کم ہے۔ادھر قدرے زیادہ امکان مشتری کے بادلوں میں زندگی کے آثار کا ہے، تاہم اسے ثابت کرنا زیادہ مشکل بھی ہے۔

تحقیق کے مطابق وہاں پر درجۂ حرارت اور پانی کی موجودگی اتنی گہرائی پر ملتی ہے ۔ جتنی زمین پر سمندر کی سطح سے پانچ گنا زیادہ دباؤ ہو، مگر یہ سب زندگی کے لیے درکار دیگر چیزوں جیسے کہ خوراک کے بارے میں کوئی شواہد نہیں دیتی۔