جیو کی مقبول سیریل ’’خدا اور محبت‘‘

November 23, 2021

ڈراما انڈسٹری میں مقبولیت کے کئی ناقابل تسخیر ریکارڈ قائم کرنے والی جیو کی شہرۂ آفاق سیریل ’’خدا اور محبت‘‘ ناظرین کی بے پناہ محبتیں سمیٹ کر اختتام پذیر ہوئی۔ محبت کی لازوال داستان پر مشتمل یہ آئیکونک سیریل ’’سیونتھ اسکائی انٹرٹینمنٹ کے پروڈیوسرز عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی کی شان دار تخلیق تھی۔ معروف ناول نگار ’’ہاشم ندیم‘‘ کے تحریر کردہ اس سیریل میں عشق ، محبت اور درد کی منفرد داستان میں اس بار مزارات کے ساتھ ساتھ روحانی تصور کو بھی انتہائی شان داز انداز میں اُجاگر کیا گیا۔ ڈرامے کی جاندار کاسٹ، بے مثال پروڈکشن ، اعلیٰ معیار، پُر کشش لوکیشنز، آرٹ اور ڈائریکشن پر کہیں بھی کوئی کمپرومائز نہیں کیا گیا۔

عشق ، محبت، معاشی مشکلات ، سنجیدگی، سسپنس، جنون اور جذبات کے مختلف رنگوں سے سجی سپرہٹ سیریل کے تیسرے سیزن کے لیے معروف ہدایت کار سید وجاہت حسین کا انتخاب کیا گیا ، جنہوں نے کہانی اور کرداروں کے ساتھ ساتھ جدید کیمروں کا انتہائی مہارت سے استعمال کیا۔ حسین مناظر اور شان دار اداکاری کے علاوہ جاندار ڈائیلاگز نے بھی ڈرامے کی کہانی میں جان ڈالی۔ کرداروں کی جاذبیت ، کہانی کی دلفریبی اور مدھر اور استاد راحت فتح علی خان کی آواز میں ایس ٹی کی دھوم نے عالمی سطح پر تہلکہ مچایا۔ جدید تکنیک کے ساتھ منجھے ہوئے آرٹسٹوں نے بھی ایسی شان دار پرفارمنس دی جو انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی تاریخ میں سنہری لفظوں سے لکھی جائے گی۔

پورے سیریل کے دوران عوام کی بڑی تعداد ماہی اور فرہاد کے خوشی اور غم کے لمحات میں ساتھ کھڑے نظر آئے۔ سیریل کے ہر کردار نے اپنی صلاحیتوں کے ایسے آتش فشاں بکھیرے کہ دیکھنے والے اس کو اپنے آپ سے جوڑنے لگے۔ ڈرامے کی دل کش کہانی میں اتنا سُرور دکھائی دیا کہ کچھ آنکھیں فرط جذبات سے بھیگی رہیں، تو کئی چہرے خوشی سے کھلکھلاتے نظر آئے۔ میگا سیریل کے تیسرے سیزن کو پہلے کی نسبت مزید نکھار سے پیش کیا گیا ۔ ڈرامے نے کام یابی کے ایک سے بڑھ کر ایک سنگِ میل کو عبور کرکے شائقین کے دِلوں کو فتح کرلیا۔

اس ڈراما سیریل نے نہ صرف ملکی، بلکہ بین الاقوامی پزیرائی اور محبتوں کو سمیٹا اور ٹیلی ویژن کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل میڈیا پر بھی خُوب دھوم مچائی۔ ڈرامے کے ٹیزر، او ایس ٹی اور ٹریلر نے ہر جگہ ایسا تہلکہ مچایا کہ ’’خدا اور محبت‘‘ کو دیکھنے کی بے قراری کی گونج پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دُنیا بھر میں سنائی دی ۔ سب سے پہلے اس ڈرامے کا انتہائی پُر کشش ٹیزر پیش کیا گیا جسے دیکھتے ہی ہر طرف دھوم مچ گئی۔ اس کے بعد ایک مختصر ٹریلر ریلیز کیا گیا، تو اسے محض چند گھنٹوں میں 40 لاکھ سے زائد لوگوں نے دیکھا اور پسند کیا۔

اس کے بعد سیریل کا مرکزی گیت پیش کردیا گیا، جس نے برق رفتاری سے عوام کے کانوں میں رَس گھولنا شروع کردیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے لاکھوں لوگ اس سیریل کو دیکھنے کے منتظر ہوگئے ۔ پاکستان کی شان استاد راحت فتح علی خان نے اس سیریل کے گیت کو اپنی آواز میں کچھ اس طرح پیش کیا کہ مختصر وقت میں لاکھوں لوگ اس گیت سے محظوظ ہوئے ۔ ڈرامے کے دلفریب اور مرکزی گیت کو بھی کچھ اِس طرز پر بنایا گیا تھا کہ عوام کی بڑی تعداد محبت اور درد کی اس نئی کہانی کو دیکھنے کے لیے پہلے سے بھی زیادہ بے چین ہوگئی۔

عوام کی بڑی تعداد نے ڈراما نشر ہونے سے پہلے ہی اس کے مرکزی گیت کے میوزک کی رنگ ٹونز اور واٹس ایپ اسٹیٹس لگانا شروع کردیے اور کچھ روز بعد ہی ایسا لگا، جیسے ہر طرف ’’خدا اور محبت ‘‘کی دُھن چھا گئی ہو۔ اس ڈرامے سیریل کے آفیشل پیج پر بھی عوام کی بھر مار ہوگئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے پیج کی ریچ سیکڑوں ہندسوں کو کراس کر گئی۔ کئی روز تک یہ ڈراما سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا رہا ۔

ڈرامے کے پریمیئر کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی ناظرین نے بھی اس ڈرامے کو دیکھنے کے لیے دِن گننا شروع کردیے ۔رواں برس 12؍فروری کو اس میگا سیریل کی پہلی قسط نشر کی گئی اور پہلی قسط نے منظر عام پر آتے ہی ہر ایک کو اپنے سحر میں جکڑ لیا۔ الیکٹرانک میڈیا پر یہ ڈراما آتے ہی چھا گیا۔ ڈیجیٹل میڈیا کی بات کریں، تو ڈرامے کی پہلی ہی قسط کو یوٹیوب پر ملین ویوز ملے اور پھر ڈرامے کی مقبولیت نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ۔ یوٹیوب پر محض تین دِن میں اس سیریل کے پریمیئر (پہلی قسط) دیکھنے والے شائقین کی تعداد10 ملین (ایک کروڑ) تک جا پہنچی، جو مسلسل نمبر ون پوزیشن پر ٹرینڈ کرتی رہی۔ ایک کروڑ ویوز کا یہ سنگ میل پہلی قسط کے تیز ترین ویوز حاصل کرنے کا ایک اور منفرد اعزاز تھا۔

اس کے بعد ڈرامے کی ہر قسط میں ناظرین کا تجسس بڑھتا رہا۔ عوام کی بڑی تعداد ڈرامے کی ہر آنے والی قسط کا بے چینی سے انتظار کرتی، پھر جیسے ہی ڈراما ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر اَپ لوڈ کیا جاتا، مختصر وقت میں سیکڑوں لوگ اسے دیکھتے۔ ایک موقع پر ڈرامے کی ٹی آر پی ایس 13.6 ریکارڈ کی گئی جو اس ڈرامے کے الیکٹرانک میڈیا پر عروج کی چھوٹی سی جھلک تھی۔ وقت کے ساتھ ڈرامے کی طلب بڑھتی گئی اور پھر اس کی مقبولیت پاکستان کی سرحد سے باہر نکل گئی ۔

’’خدا اور محبت‘‘ کو پڑوسی ملک میں بھی بے حد پسند کیا گیا۔ اعداد و شمار کے مطابق ڈرامے کی ایک قسط کو ڈیڑھ کروڑ سے زائد بھارتیوں نے دیکھا، جس نے پاکستان انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں ایک اور نیا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ یہ ڈراما بھارت میں یوٹیوب پر بھی نمبر ون ٹرینڈ کرتا رہا۔ اس سیریل کی مقبولیت کا یہ طوفان صرف یہیں نہیں تھما، بلکہ اس نے پُوری دُنیا کو ہی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس سیریل کو ہر اُس جگہ پزیرائی ملی، جہاں اُردو بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس سیریل نے مجموعی طور پر 2 ارب

سے زائد ویوز حاصل کئے، جو نہ صرف اس ڈرامے کے لیے بلکہ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے لیے بھی ایک اور نیا ناقابل تسخیر ریکارڈ تھا۔ تقریباً 29 ہفتوں تک نشر ہونے والے اس سیریل نے پہلی قسط سے آخری قسط تک مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ اس کے بعد ’’خدا اور محبت‘‘ نے پُوری دنُیا سے جس طرح سے داد وصول کی، یہ پاکستان کے لیے ایک اور بڑے اعزاز کی بات تھی۔ ڈرامے کی کاسٹ کو ترکی میں بھی اعزاز سے نوازا گیا۔ فرہاد اور ماہی کے عشق کی داستان نے ارضِ وطن پاکستان سے نکل کر دُنیا بھر سے خوب محبتیں سمیٹیں۔

اس ڈرامے کی ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر تاریخی فتوحات نے بھی پاکستانی انٹرٹینمنٹ کا بین الاقوامی دُنیا میں وقار بلند کیا۔ ڈرامے کی آخری قسط محبت کی لازوال داستان خوب صورت یادوں کے ساتھ جیو ٹیلی ویژن سے اختتام پذیر ہوئی۔ پاکستان اور دُنیا بھر سے ڈراما سیریل ’’خدا اور محبت‘‘ کے شائقین کی زبردست ستائش اور والہانہ پن کے لیے پروڈیوسرز عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی نہ صرف تہہ دِل سے اپنے ناظرین کے مشکور ہیں بلکہ آئندہ بھی بہترین اور معیاری انٹرٹینمنٹ کی فراہمی کے لیے کوشاں رہیں گے۔

انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں تہلکہ مچانے والی پروڈیوسرز عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی کی یہ آئیکونک سیریل یقینا ناظرین کے دِل کے تار چھیڑ کر مدتوں تک اُن کے ذہنوں پر اپنا نقش برقرار رکھے گی۔ ڈرامے کے مرکزی کردار (ماہی اور فرہاد )کے لیے فیروز خان اور اقراء عزیز نے بھی اپنے انتخاب کو درست ثابت کیا۔ پاکستان کے لیجنڈ اداکار جاوید شیخ نے بھی اس سیریل میں اپنا جلوہ دکھایا۔

سینئر اداکار عثمان پیرزادہ، روبینہ اشرف، سنیتا مارشل نے بھی ڈرامے کو چار چاند لگائے۔ طوبیٰ صدیقی، اسما عباس، حنا بیات، سیمی پاشا، وسیم عباس، سہیل سمیر، جنید خان اور مرزا زین بیگ نے بھی اداکاری سے لوگوں کی بھر پور داد وصول کی۔ ڈرامے کی پوری ٹیم نے اپنی انتھک محنت کے بعد جو شاہکار تخلیق کیا اور جس انداز سے اُسے پسند کیا گیا اُسے انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں تادیر یادرکھا جائے گا ۔

نامور پروڈیوسر و بانی ’’سیونتھ اسکائی انٹرٹیمنٹ‘‘ ۔ عبداللہ کادوانی کہتے ہیں کہ ڈراما سیریل ’’خدا اور محبت‘‘ کورونا وَبا کے دوران عکس بند کیا گیا تھا، جو ہمارے لیے انتہائی مشکل کام تھا۔ 2020 میں یہ سیریل تخلیق ہوا اور2021 میں اسے نشر کرنے کے لیے پیش کردیا گیا۔ یہ سیریل فلم کی طرح بنایا گیا تھا ، مگر اسے تخلیق کرنے میں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا تھا۔ ’’سیونتھ اسکائی انٹرٹینمنٹ‘‘ نے ناظرین کے لیے اعلیٰ معیار کا کونٹینٹ پیش کرنے کی روایت کو قائم رکھا ۔

یہی وجہ ہے کہ ’’خدا اور محبت‘‘ ڈراموں کی تاریخ میں ایک نیا بینچ مارک بن کر اُبھرا ۔ لاہور، بہاولپور، ملتان اور کراچی میں مقامی طور پر تخلیق کیے گئے اس ڈرامے نے’’میری ذات ذرۂ بے نشاں اور خانی‘‘ جیسے شاہ کار سیریل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ ’’خدا اور محبت‘‘ کی تخلیق کے دوران سینما ٹوگرافی، پرفارمنس، لوکیشن، کاسٹ، کیمسٹری کے لیے کسی بھی جگہ کوئی کمپرومائز نہیں کیا گیا۔

ڈرامے کے لکھاری ہاشم ندیم کا کہنا ہے کہ عوام کے بے حد اصرار پر ’’جیو ٹی وی‘‘ کے لیے اپنے سب سے بڑے ناول ’’خدا اور محبت‘‘ کو خصوصی طور پر ڈرامائی شکل میں تیار کیا گیا تھا۔ ڈرامے کی کہانی میں نظر آنے والی اونچ نیچ، اسکرپٹ، ترتیب، پرفارمنس اور ہر ایک کردار پر بہت باریکی سے کام کیا ۔

’’خدا اور محبت‘‘ کے تیسرا سیزن اس دلفریب انداز میں تحریر کرنے کی کوشش کی تھی کہ وہ سب کے لیے منفرد اور عظیم شاہ کار بن کر سامنے آئے، یہی وجہ ہے کہ اس ڈرامے کے نئے سیزن کو سب سے مختلف بنایا گیا۔ محبت اور روحانیت دو ایسے مضامین ہیں، جو پوری دنیا کے ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں ، لیکن میں سوچتا تھا کہ ڈرامے کی بے مثال مقبولیت کے لیے مزید کچھ ہونا چاہیے، لہٰذا اس کہانی میں تجسس کا ایسا تڑکا لگایا گیا، جس نے ٹی آر پی کے ریکارڈ بریک کردیے۔

میں نے اس بات کو بھی ذہن میں رکھا تھا کہ ’’محبت ‘‘ جتنی زیادہ مشکل ہوتی ہے، اتنے ہی لوگ پریوں کی کہانیاں دیکھنے کی خواہش کرتے ہیں۔ اسی لیے ہم نے فرہاد اور ماہی کی محبت بھی کافی مشکل بنائی تھی، جس میں ناظرین نے کافی دل چسپ موڑ دیکھے۔ اس کہانی میں محبت کرنے والوں کے دِل کو ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھا گیا۔ اور محبت میں دِل کے ٹکڑے ہوتے دیکھنا آسان نہیں ہوتا۔ یہ ڈراما عشق مجازی اور عشق حقیقی کے انوکھے اور لافانی سفر پر مشتمل تھا ۔

مجھے اندازہ نہیں تھا میرے ناول کی ڈرامائی تشکیل میں نئے چہرے اپنی پرفارمنس کے ایسے جوہر دکھائیں گے، جو دیکھنے والوں کے لیے یاد گار بن جائیں گے۔ اس بات میں اب کوئی شک باقی نہیں کہ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں سب سے زیادہ پسند کی جانے والی رومانوی جوڑی اداکار فیروز خان اور اقراء عزیز نے میری کہانی پر حقیقت کا رنگ بھرکر عوام کے دِل پگھلا دیے۔

ڈرامے کے ڈائریکٹر سید وجاہت حسین کہتے ہیں کہ کسی بھی ڈرامے کی کہانی کو حقیقت کا رنگ چڑھا کر ناظرین کے سامنے پیش کرنا ایک الگ ہی فن ہوتا ہے اور یہ خداداد صلاحیت ہر ڈائریکٹر کے پاس نہیں ہوتی۔ اگر ڈرامے کی ڈائریکشن جان دار ہو تو پھر ناظرین خود ہی اس کہانی کے سحر میں کھو جاتے ہیں۔ دراصل ہمارے ناظرین دو جہتی کہانیاں دیکھنے کے عادی ہیں اور یہاں ہمارے پاس تیسری جہت تھی۔ اور وہ جہت سب سے مختلف نظر آئی اور اسی لیے ڈرامے کی کہانی میں ناظرین کی سب سے زیادہ دلچسپی دیکھی گئی۔

اس کے علاوہ ڈرامے میں روحانیت کا ایک بنیادی عنصر تھا ، جسے لوگوں نے بہت زیادہ پسند کیا۔ اس ڈرامے کا کینوس بہت بڑا ، مختلف اور منفرد تھا۔ڈرامے کی کاسٹ اوراُن کی جاندار اداداکاری نے بھی سب کو اپنا فین بنا لیا۔ فیروز خان اور اقرا عزیز نے بلاشبہ ایسی پرفارمنس دی، جو تاریخ میں لکھی جائے گی، یہاں تک کہ سپورٹ کاسٹ نے بھی ہر سین کی اہمیت کا اضافہ کیا۔ ہمیں خدا کا شکر ادا کرنا ہوگا کہ اس نے ہمیں اس سیریل کے ذریعے اتنی بڑی کام یابی دی۔میں سمجھتا ہوں کہ ’’خدا اور محبت‘‘ کی کام یابی کا سب سے زیادہ سہرا پروڈیوسرز کو جاتا ہے، جنہوں نے ہر جگہ ہمارے ساتھ بھر پور تعاون کیا۔

ڈرامے کے مرکزی کردار، اقرا عزیز ، فیروز خان کا کہنا تھا کہ ہم مداحوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس سیریل کو اتنا پیار دیا، یہ ساری کام یابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ ڈرامے کے پروڈیوسرز نے ہر آرٹسٹ کے لیے آسانیاں فراہم کیں۔ ’’خدا اور محبت‘‘ کے سیزن تھری کی تیاری کا سفر ہمارے لیے طویل، مگر انتہائی خُوب صورت اور یادگار رہے گا۔

ہم نے اپنی یادوں کے اس خوب صورت سفر کو سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر مداحوں کے لیے پوسٹ کیا ہے۔ ڈرامے کے آف اسکرین لمحات، لطیفے، بہاولپور کی سردیاں ، ملتان کی تپتی گرمی اور شوٹنگ کے دوران خوشگوار واقعات ہم کبھی نہیں بھول سکتے۔ ہم پروڈیوسرز عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی کے مشکور ہیں، جنہوں نے ہمیں اِس زبردست پروجیکٹ کا حصہ بنایا۔

ہمیں فخر ہے کہ ہمیں پروڈیسرز بہت شان دار ملے اور ہدایت کار بھی بے مثال ملے۔ ہدایت کار وجاہت حسین ہر طرح کی کہانی کو دلکش تصویر کی شکل میں ڈھالنے کے ماہر ہیں۔ وہ ہر اسٹوری میں حقیقت کے رنگ بھرنے کا فن بہ خوبی جانتے ہیں۔ اقرا عزیز نے کہا کہ فیروز خان کے ساتھ کام کرنا خوشی کی بات ہے، میں اُمید کرتی ہوں کہ یہ منصوبہ مستقبل میں تمام منصوبوں کے لیےایک معیار قائم کرے گا۔

ڈرامے کی ماہی مداحوں کے ساتھ ٹوئٹر پر چھائی رہیں ۔ مداحوں نے اُن کی اداکاری کو اتنا سراہا کہ ٹوئٹر پر ٹرینڈ بن گیا۔ سیریل کے ایک اور اہم کردار جنید خان نے دِل سوز پیغام کے ساتھ ’’خدا اور محبت‘‘ کو الوداع کہا ۔اُنہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ یہ ڈراما اور اس کا اختتام ہم سب کے لیے یاد گار رہے گا۔ سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں اُنہوں نے کاسٹ سے لےکر کریو تک سب کا شکریہ ادا کیا ۔