منی بجٹ لانے کی تیاریاں!

November 30, 2021

گزشتہ ماہ پاکستانی اعلیٰ سطحی وفد کے واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کے ساتھ مذاکرات ہوئے تھے اور 6ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ کے حصول کیلئے جو معاملات طے پائے تھے اس کی انتہائی سخت شرائط متوقع منی بجٹ کی صورت میں سامنے آئی ہیں جسے آئندہ چند روز میں وفاقی کابینہ اور پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے گا۔ عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستانی حکام سے ٹیکس کی شرح میں اضافے پر زور دیا تھا تاہم کاروباری طبقے کو حاصل بعض استثنیٰ واپس لیے جانے کی یقین دہانی کے بعد آئی ایم ایف کی مشروط منظوری کے تحت یہ اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں جس کے مطابق درجنوں اشیاء پر سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرکے ان پر جی ایس ٹی کا اسٹینڈرڈ ریٹ (17فیصد) نافذ کردیا جائے گا۔ ان اشیاء میں درآمدی موبائل فون، کمپیوٹر، سونا چاندی اور ان کے زیورات شامل ہیں۔ تاہم اس شیڈول میں شامل برآمدی اشیاء، خوراک، ادویات، زندہ جانور، تعلیمی اور صحت سے متعلق اشیا، زرعی سامان، ٹریکٹر، کھاد اور کیڑے مار ادویات پر سیلز ٹیکس استثنیٰ جاری رہے گا۔ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ وصولی کا ہدف 600ارب روپے سے کم کرکے 365ارب روپے مقرر کیا جائے گا اور ماہانہ چار روپے پیٹرولیم لیوی نافذ کی جائیگی۔ متوقع بجٹ کی رو سے رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5829ارب روپے سے بڑھا کر 6100ارب روپے کیا گیا ہے جبکہ ترقیاتی پروگرام میں 200ارب روپے کی کمی لانے کی تجویز ہے۔ ترمیمی بل میں درجنوں اشیا پر سے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے ان کی قیمتیں یقیناً عوام الناس کی قوت خرید کو مزید متاثر کریں گی بہتر ہوگا کہ بل میں جن اشیا اور خدمات کا ذکر شامل نہیں انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے سے نہ صرف ٹیکس کی شرح 33فیصد سے بڑھنے میں مدد ملے گی بلکہ حکومتی محاصل میں مستقل اضافہ ہوگا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998