برطانیہ اور کامن ویلتھ ممالک میں چین کی بھاری سرمایہ

November 30, 2021

بیجنگ /کراچی (نیوز ڈیسک) چین نے تقریباً 42؍ دولت مشترکہ رکن ریاستوں میں 2005ء سے 685؍ ارب پونڈز کی سرمایہ کاری کی ہے جو اس بات کا اشارہ کرتا ہے کہ چین عالمی سطح پر اپنی طاقت میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، خارجہ پالیسی کے ماہرین نے برطانیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ جس وقت چین کیریبین جزائر کی طرف اپنا اثر رسوخ بڑھا رہا تھا اور کمزور کامن ویلتھ ریاستوں کو اپنے غلبے میں لا رہا تھا اس وقت برطانیہ سکون سے سو رہا تھا۔ یاد رہے کہ کامن ویلتھ یا دولت مشترکہ ایسے 54 ممالک کا گروپ ہے جو برطانوی سلطنت کی سابق کالونیاں تھیں۔ چائنیز سرمایہ کاروں نے چھوٹے اور غریب ممالک ہی نہیں بلکہ دولت مشترکہ کے آقا سمجھے جانے والے ملک برطانیہ میں بھی بڑے پروجیکٹس میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور اب تک مختلف عمارتوں، انفرا اسٹرکچرز، نجی اسکولوں، کاروبار وغیرہ میں مجموعی طور پر 134؍ ارب برطانوی پونڈز کی سرمایہ کاری کی ہے۔ اب چائنیز اور ہانگ کانگ کے سرمایہ کاروں کے اہم ترین برطانوی انفرا اسٹرکچر جیسا کہ ٹیمز واٹر، ہیتھرو ایئرپورٹ، یوکے پاور نیٹ ورکس وغیرہ میں شیئرز ہیں۔ اس کے علاوہ برطانوی اسٹاک ایکسچینج (ایف ٹی ایس ای) کی کمپنیوں میں بھی 57؍ ارب پائونڈز کی سرمایہ کاری بھی چین نے کی ہے۔ تھیٹفرڈ گرامر اسکول، برنمتھ کالجیٹ کالج اُن بڑے نجی کالجز میں شامل ہیں جہاں چین نے دس ارب پائونڈز کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ باربیڈوس اور جمیکا جیسے غریب ممالک میں اتنی بھاری رقوم کی سرمایہ کاری کرکے چین انہیں قرضوں میں جکڑ کر ان ممالک میں پالیسی سازی کی باگ ڈور اپنے کنٹرول میں لانا چاہتا ہے جبکہ ان ممالک کی جانب سے قرضہ ادا نہ کرنے کی صورت میں وہ ملک اپنے اہم ترین اثاثے، جنہیں سیکورٹی مقاصد کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے، چین کے حوالے کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ ایسے اثاثہ جات میں بندرگاہیں اور آبی گزر گاہیں شامل ہیں۔