چینل کراسنگ، برطانیہ اور فرانس میں سرد جنگ نے غیرقانونی تارکین وطن کی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں

December 03, 2021

راچڈیل(ہارون مرزا)غیر قانونی کراسنگ کے معاملے پر برطانیہ اور فرانس کے درمیان سرد جنگ نے غیر قانونی تارکین وطن کی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں، چینل کے دونوں اطراف حکام نے تارکین وطن کو سمندر میں بچانے سے انکار کر دیا، چینل کراسنگ پر حادثے کا شکار ہونیوالی ایک کشتی میں زندہ بچ جانیوالے 21سالہ محمد شیکھا نے دعویٰ کیا ہے کہ جب انکی کشتی گہرے پانی میں ڈوب رہی تھی تو چینل کے دونوں طرف امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں بچانے کی ذمہ داری لینے سے انکار کر دیا، گزشتہ بدھ کو فرانس سے برطانیہ جانیوالی ایک کشتی حادثے کا شکار ہونے کے باعث 27افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، صرف 2زندہ بچ جانیوالوں میں سے ایک محمد شیکھا ہیں، جنہوں نے انکشاف کیا ہے کہ برفیلے سمندر میں ڈوبنے والے گہرے پانی میں غوطے کھانے کے بعد دم توڑ گئے، شمالی عراق سے تعلق رکھنے والے نوجوان جو پیشے کے اعتبار سے چرواہا ہے نے انکشاف کیا کہ صبح سویرے تک سب کچھ ٹھیک تھا، مگر اچانک کشتی میں پانی آنا شروع ہو گیا، کشتی میں سوار بعض افراد نے کشتی کو پانی سے خالی کرنے کی کوششیں شروع کر دیں، اس وقت ہم نے ایک بڑا جہاز دیکھا، بعض لوگ سمندر میں تیر کر جہاز تک جانا چاہتے تھے مگر بعض نے انکا ر کر دیا کہ نہیں ہم نے برطانیہ پہنچنا ہے، پھر جہاز آنکھوں کے سامنے سے غائب ہو کر دور چلا گیااور کشتی کی دائیں طرف کی ہوا ختم ہو گئی، مبین حسین نامی 16سالہ عراقی لڑکی جو اپنی ماں اور دو بہنوں کے ساتھ جہاز میں سوار تھی نے مدد کیلئے مایوسی کے عالم میں فون کیامسٹر شیکھا نے بتایا ہم نے فرانسیسی پولیس کو بھی فون کیا اور انہوں نے ہمیں لائیو لوکیشن بھیجنے کو کہا، چنانچہ ہم نے انہیں مقام بھیجا لیکن انہوں نے کہا کہ آپ برطانوی علاقے میں ہیں ہم کچھ نہیں کر سکتے ،پھر ہم نے انگریزوں کو بلایا لیکن انہوں نے کہانہیں فرانسیسی ٹیم کو بلائیں، فون پر اس نے بتایا کہ وہ اپنی والدہ 45 سالہ کزال احمد اور دو بہنیں 22 سالہ ہیدہ اور سات سالہ ہستی کے ساتھ جہاز میں سوار ہیں ان کی ہلاکت کا خدشہ ہے اس دوران کشتی زیادہ تر ہوا کھو بیٹھی تھی اور واپس فرانس کی طرف کشتی دھکیلنے کی کوشش بھی ناکام رہی، جب لوگ پانی میں ڈوب رہے تھے اور ایک دوسرے کو بچانے کیلئے آپس میں ہاتھ پکڑے ہوئے تھے، امدادی ٹیموں کا انتظار کرتے لوگ ایک ایک کر کے گہرے پانی میں ڈوب گئے تب تک سورج نکل چکا تھا ۔