یورپین یونین، پاکستان کا اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کے تحت چھٹا اجلاس

December 08, 2021

یورپین یونین اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کے تحت چھٹا اجلاس منگل کی شام یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کے ہیڈکوارٹرز برسلز میں منعقد ہوا۔

اجلاس کی صدارت یورپین خارجہ امور کے سربراہ اور نائب صدر جوزپ بوریل اور پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشترکہ طور پر کی۔

پاکستانی وقت کے مطابق رات دیر گئے تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کی بنیاد پر پاکستان اور یورپین یونین کے درمیان تعاون کا جائزہ لیتے ہوئے باہمی روابط کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس اور پاکستان کے سفارتی ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں جو امور زیر غور آئے، ان میں پاکستان کے ساتھ جی ایس پی پلس اور اس سے جڑے 27 بین الاقوامی کنونشنز پر عملدرآمد، اس سے وابستہ ضروری قانون سازی، افغانستان میں طالبان کی آمد کے بعد کی معاشی اور سیاسی صورتحال، ماحولیات، فیٹف سے جڑے مسائل، خطے اور وسیع تر علاقائی مفادات پر ایک دوسرے کا نقطہ نظر جاننے کے علاوہ مختلف معاملات پر یورپین خدشات اور اس پر پاکستان کا موقف شامل تھے۔

یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کے اعلامیے کے مطابق ہائی ریپزینٹیٹیو جوزپ بوریل نے ان مذاکرات میں انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ بنیادی آزادیوں کو مضبوط اور تحفظ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے مذہب اور عقیدے کی آزادی، بین المذاہب ہم آہنگی، مذہبی رواداری اور پرامن بقائے باہمی اور اقلیتوں کے حقوق پر توجہ مرکوز کی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلاموفوبیا، زینوفوبیا اور مذہبی عدم برداشت کے بڑھتے ہوئے رجحانات اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ عزم کی ضرورت پر زور دیا۔

جوزپ بوریل نے پاکستان کی پارلیمنٹ کی طرف سے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کے بل کو منظور کرنے پر تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ انسداد تشدد بل اور انسانی حقوق سے متعلق دیگر قانون سازی بھی جلد ہی منظور کر لی جائے گی۔

اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان پر مذاکرات کے اس دور میں افغانستان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں نے استحکام کو فروغ دینے اور منشیات کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے ساتھ روابط پر اتفاق کیا۔

فریقین نے افغانستان کے سنگین لیکویڈیٹی چیلنجز کو بھی تسلیم کیا جو جائز بینکاری خدمات کو متاثر کر رہے ہیں۔

ان مذاکرات میں یورپین یونین نے پاکستان کی جانب سے افغانستان سے یورپین شہریوں کے محفوظ انخلاء کو یقینی بنانے میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی پاکستان نے افغانستان پر علاقائی سیاسی مشاورت کے طریقہ کار میں یورپین یونین کی شمولیت کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔

مذاکرات میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متنازع علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کی کوششوں پر پاکستان کی گہری تشویش کا اعادہ کیا۔

جواب میں یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے اس بات پر زور دیا کہ یورپین یونین جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو قریب سے دیکھ رہا ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے تحمل سے کام لینے اور تنازعے کو سیاسی انداز اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔

ان مذاکرات سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے یاد دلایا کہ آئندہ آنے والے سال میں پاکستان اور یورپ کے درمیان تعلقات کو 60 سال ہوجائیں گے، جسے یاد گار انداز میں منایا جائے گا۔

انہوں نے اس موقع پر یورپین خارجہ امور کے سربراہ کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔

اس موقع پاکستان سے وزارت خارجہ کے عملے کے علاوہ، یورپین کی پاکستان میں سفیر اندرولا کامینارا اور یورپین یونین میں پاکستان کے سفیر ظہیر اے جنجوعہ بھی موجود تھے۔