پاک بینیلکس اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا افتتاح

January 20, 2022

پاک بینیلکس اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا باقاعدہ افتتاح کردیا گیا۔

افتتاحی تقریب یورپین پریس کلب برسلز میں منعقد ہوئی جہاں اس کا افتتاح بیلجیئم میں مقیم معروف کاروباری شخصیت شیخ طاہر نے کیا ، بیلجیئم میں بڑھتے ہوئے کرونا کے پھیلائو کے باعث تقریب میں محدود افرد کو مدعو کیا گیا تھا اور پڑوسی ممالک سے مندوبین کو نہیں بلایا گیا۔

یہ تنظیم بنیادی طور پر بینیلکس ممالک میں مقیم اوورسیز پاکستانیوں نے قائم کی ہے جو اپنی یورپ میں فزیکل موجودگی کو دونوں خطوں میں تجارتی تعاون میں اضافے اور پاکستان کی معاشی ترقی میں کردار ادا کرنے کے خواہشمند ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ طاہر نے PABOCCI بنانے اور اس کے ذریعے دونوں خطوں میں تعاون کے نئے امکانات تلاش کرنے کیلئے اکٹھے ہونے والے تمام افراد کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بیلجیئم میں ہجرت کرکے آنے والی پاکستانیوں کی پہلی نسل نے 1998 میں ایک کاروباری تنظیم بنانے کی کوشش کی تھی جو کچھ وجوہات کی بناء پر کامیاب نہ ہو سکی۔

آج ہماری دوسری نسل پروان چڑھ رہی ہے، یہ لوگ ہم سے زیادہ تعلیم یافتہ ہیں، ہمیں کوشش کرنی ہے کہ نئے ٹیلینٹ کو ساتھ لیکر انہیں بھی نئے مواقع فراہم کیے جائیں۔

تقریب میں PABOCCI کے صدر نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا، انہوں نے آنے والے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے اس کے اغراض و مقاصد پر بات کی ۔

انہوں نے کہاکہ ہم اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان میں صرف پلاٹ کے خریدار کے طور پر ہی دیکھا جاتا ہے لیکن کبھی اس بات کی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی کہ ادارے بنا کر پاکستانیوں کو ان کا حصہ دار بنایا جائے، اس سے نہ صرف سرمائے کا غیر پیداواری بہائو شروع ہوا بلکہ مینو فیکچرنگ انڈسٹری کو سرمایہ نہ ملنے کے سب پاکستان مینو فیکچرر سے ایک کنزیومر سوسائٹی میں تبدیل ہوتا چلا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی امیر نہیں ہوتے لیکن ہر ایک بہتر نظام اور مواقع ہونے کے سبب کچھ خوشحالی رکھتے ہیں ۔

اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے انہیں ایک موقع فراہم کیا۔ جس کے نتیجے میں ملک کو 3 ارب ڈالر کا زر مبادلہ حاصل ہو گیا۔

اسی طرح اگر اوور سیز پاکستانیوں کو موقع ملے اور ان کا سرمایہ ذرائع پیداوار بنانے کیلئے استعمال ہو تو اس کے نتیجے میں نہ صرف ملک کو حقیقی اور دیرپا دولت حاصل ہوگی بلکہ اس سے اس کی کنسٹرکشن کی انڈسٹری بھی چلتی رہے گی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پابوسی کے نائب صدر اور فوڈ ڈسٹری بیوشن کے معروف تاجر جاوید کوثر رانا نے کہا کہ ویسے تو آج اس تنظیم کی ابتدا ہے لیکن ہمیں اصولی طور پر یہ طے کر لینا چاہیے کہ آج ہم جہاں کھڑے ہیں اور جو کام کر رہے ہیں اسی میں مزید بہتری لائیں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان میں کاروبار کیلئے مزید آسانیاں پیدا کرے تاکہ ہم لوگ یہاں کے آئیڈیاز کو آسانی کے ساتھ اپنے ملک منتقل کر سکیں۔

خواتین کی نمائندگی کرتے ہوئے روبینہ خان نے اس کوشش کا خیر مقدم کیا ۔

اس موقع پر موجود تمام کاروباری شخصیات جمال خان، شکیل گوہر، علی رضا سید، سعد شیخ، سردار صدیق خان، فخر عباس اور پرویز بیگ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اس چیمبر کے ذریعے دونوں خطوں کے کاروباری افراد کو بہتر مواقع مل سکیں گے۔