کاروبار میں صنفی مساوات کے حصول کی کوششیں

March 14, 2022

دنیا بھر میں صنفی مساوات کے حصول کے لیے ابھی بہت زیادہ کام کرنا باقی ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم کی ’’گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ 2021ء ‘‘کے مطابق، کورونا وائرس وَبائی مرض پھیلنے کے بعد صرف پہلے 12ماہ میں صنفی فرق کو ختم کرنے کے لیے درکار وقت میں 36سال کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب خواتین اور مَردوں کو برابری تک پہنچنے میں اندازاً 135.6سال لگیں گے۔

رپورٹ میں زندگی کے جن شعبہ جات میں صنفی تنوع کا جائزہ لیا جاتا ہے، ان میں معاشی شراکت اور مواقع، حصولِ تعلیم، صحت کی سہولتوں تک رسائی اور سیاست کے میدان میں بااختیار بنانے سمیت دیگر امور شامل ہیں۔ اس کے باوجود،کئی شعبہ جات میں پیشرفت دیکھی گئی ہے۔

مسئلے کو سمجھنا

ہر شعبہ زندگی میں خواتین کی مکمل اور مساوی شرکت ایک بنیادی انسانی حق ہے۔ پھر بھی پوری دنیا میں سیاست سے لے کر تفریح اور کام کی جگہ تک، خواتین اور لڑکیوں کی نمائندی بڑی حد تک کم ہے۔ کسی مسئلے کو سمجھ کر اس کی درست نشاندہی کو اکثر اسے حل کرنے کے ایک اہم حصے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کی 2019ء کی رپورٹ کے مطابق، فارچون 500فہرست میں شامل دنیا کی صفِاوّل کی 500 کمپنیوں میں سے 7فی صد سے بھی کم کمپنیوں کی چیف ایگزیکٹو آفیسرز خواتین ہیں۔ اسی طرح1901ء سے لے کر 2019ء تک، نوبل انعامات کی پوری تاریخ میں دیے گئے900 نوبل انعامات میں سے صرف 53نوبل انعام خواتین حاصل کرپائی ہیں۔

پالیسیوں میں سرمایہ کاری

خواتین وَبائی امراض سے غیر متناسب طور پر زیادہ متاثر ہوئی ہیں اور زیادہ خواتین معیشت کو چلانے کے لیے درکار افرادی قوت کو چھوڑ کر بلا معاوضہ دیکھ بھال یا گھریلو ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔ حکومتوں کو اسے تبدیل کرنے کے لیے مخصوص پالیسیوں میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہوگی، مثال کے طور پر نگہداشت کی چھٹی کے طریقہ کار کو خواتین کے حق میں بہتر بنانا یا بچوں کے لیے پری اسکول تک رسائی کو آسان بنانا۔

مزید خواتین رول ماڈل

صنفی تنوع کسی بھی کاروبار کے لیے اچھا ہے۔ ڈیجیٹل ٹرانسپیرنسی فرم ایورلیجر کے مطابق مزید خواتین رول ماڈلز اور سربراہان خواتین کی زیادہ نمائندگی کو یقینی بنا سکتی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق، قائدانہ کردار کی حامل زیادہ خواتین والی کمپنیاں، کمپنی میں ہر سطح پر نسبتاً خواتین کو زیادہ مواقع فراہم کرتی ہیں۔

لاشعوری طور پر خواتین کو فوقیت دینے کی اس خصوصیت کے باعث، کمپنی میں خواتین ابھر کر سامنے آئیں گی اور جب کبھی ترقی کے مواقع دستیاب ہوں گے، قائدانہ عہدوں پر خواتین کی خدمات حاصل کرنے کی شرح میں بہتری آئے گی۔

افریقی ملک روانڈا کی پارلیمان میں، دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں خواتین کی نمائندگی زیادہ ہے۔ روانڈا نے یہ اعزاز حاصل کرنے کے لیے خواتین کی حوصلہ افزائی کے کئی پروگرام متعارف کرائے ہیں، جن میں خواتین کی کم از کم نمائندگی کی شرح کو یقینی بنانے کے لیے ان کے لیے مختلف کوٹہ مقرر کیے گئے ہیں۔

خواتین کیلئے بینکاری سہولیات

باضابطہ بینک اکاؤنٹ تک رسائی کے بغیر خواتین اکثر انشورنس، کریڈٹ سہولتوں یا قرضوں کس محروم رہ جاتی ہیں اور وہ اپنے پیسوں کو کسی بھی جگہ محفوظ طریقے سے نہیں رکھ سکتیں۔ خواتین کو ذہن میں رکھ کر نئی ٹیکنالوجی اور مصنوعات کو ڈیزائن کیا جانا چاہیے تاکہ کم آمدنی والی زیادہ سے زیادہ خواتین کو مالیاتی نظام میں شامل کیا جا سکے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، دنیا کی 55فی صد خواتین کو بینک خدمات تک باضابطہ رسائی حاصل نہیں ہے۔

باضابطہ بینکاری خدمات سے دوری ان خواتین کی صرف مالیاتی صورتِ حال کو ہی گمبھیر نہیں بناتی بلکہ اس وجہ سے وہ ’ڈیجیٹل ایج‘ کے فوائد سے بھی مناسب طور پر استفادہ نہیں کرپاتیں، جس سے ڈیجیٹل تفریق بڑھتی جارہی ہے۔20 کروڑ زیادہ مَردوں کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے، جس کے باعث اس بات کے 21 فی صد زیادہ امکانات ہیں کہ خواتین پیسے منتقل کرنے کے لیے موبائل فون نہ رکھ پائیں، کاروبار نہ چلا پائیں اور کاروباری شراکت داروں سے زیادہ مؤثر طور پر رابطہ نہ رکھ پائیں۔

خواتین کی حوصلہ افزائی

تنخواہوں میں صنفی فرق کی ایک وضاحت یہ ہے کہ کام کی جگہ پر مَردوں کے مقابلے میں خواتین کم مسابقت کی حامل ہوتی ہیں۔ تاہم، نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اگر خواتین کو اپنی کامیابیاں بیان کرنے اور ٹیم کی قیادت کرنے کا موقع فراہم کیا جائے تو وہ خود کو بہتر مسابقتی ثابت کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بہتر طور پر بروئے کا رلاسکتی ہیں۔

خواتین کا زیادہ معاونت فراہم کرنا

میک کنزی کی ایک رپورٹ کے مطابق، کام کی جگہ پر اپنے دفتر کے مرد کارکنوں کو اضافی معاونت فراہم کرنے کے لیے خواتین ہمیشہ پیش پیش رہتی ہیں لیکن ان کی اس خصوصیت کو اکثر نظرانداز کردیا جاتا ہے۔ خواتین اکثر اوقات ساتھی کارکنوں کی فلاح و بہبود یا شمولیت کا انتظام کرنے کے لیے مداخلت کرتی ہیں۔