ن لیگ کی آفر کیوں چھوڑی؟ پرویز الہٰی نے کئی راز کھول دیے

March 29, 2022


مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما اور پنجاب کے نامزد وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے شہباز شریف کی دعوت میں نہ جانے کی وجہ بتادی۔

جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کے دوران پرویز الہٰی نے تحریک عدم اعتماد کے تناظر میں کئی راز کھول دیے۔

انہوں نے کہاکہ ق لیگ کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے مریم نواز کو پسند نہیں تھا، نواز شریف نے بھی اسے ویٹو کردیا تھا۔

ق لیگی رہنما نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی اہمیت اپنی جگہ پر مگر وہ بھی نواز شریف کا ویٹو نہیں بدل سکے، یہی وجہ ہے کہ ہم عمران خان سے جاملے۔

اُن کا کہنا تھا کہ شہباز شریف 35 سال بعد ہمارے گھر تشریف لائے تھے، انہوں نے ہمیں کھانے پر بلایا تھا مگر ہم کیوں نہیں گئے؟ اس لیے کہ جن کے ساتھ اپوزیشن لیڈر کو آن بورڈ ہونا تھا وہ آن بورڈ نہیں تھے۔

چوہدری پرویز الہٰی نے یہ بھی کہا کہ اب ن لیگ میں وہ لوگ میٹر کرتے ہیں، مثال کے طور پر مریم بی بی کو پسند نہیں تھا، اُن کا گروپ محسوس کرتا ہے کہ ہم 10 سیٹوں کو کیوں سارا کچھ ہی دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ شریف فیملی کے اس گروپ کو براہ راست میاں صاحب کی آواز کہتے ہیں، اسحاق ڈار سے شکریہ کے بعد ہی ہمیں اطلاع ملی کہ بات ابھی کلیئر نہیں اس لیے سواری سامان کی حفاظت خود کرے۔

ق لیگی رہنما نے مزید کہا کہ ان کے ساتھ ہماری ایک پوری تاریخ ہے 3 دفعہ ہمارے ساتھ پہلے یہ ہوا تھا، ہم ان کے ساتھ بڑے ہی محتاط طریقے سے چلتے ہیں۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ ن لیگ والے ہمیں بھی اور آصف علی زرداری کو بھی مطمئن کررہے تھے، زرداری صاحب نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نہیں بناتے تو وہ پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیا آغاز کیا تھا تو سوچا کہ اور بڑا وفد بناکر بھیجتے ہیں اور وہ جاکر ان کو کہیں کہ میاں صاحب کا بھی او کے آگیا اور سارے معاملات ٹھیک کرلیے۔

پرویز الہٰی نے یہ بھی کہا کہ یہ دوسروں کی بدقسمتی اور ان کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں چیزوں کا علم ہوجاتا ہے، ہمیں اطلاعات مل رہی تھی کہ آپ کا ٹائم پیریڈ 3، 4 ماہ کا ہے، اس سے زیادہ نہیں یہ طے ہے۔

انہوں نے کہا کہیہ علم بھی ہے کہ ایم کیو ایم حکومت کے ساتھ آن بورڈ ہے، اسی دوران ہماری سیریس آفر تحریک انصاف سے چل رہی تھی، پرویز خٹک اور شاہ محمود آئے تھے، ہم نے ان سے کہا کہ آپ کا اعتماد نہیں، انہوں نے کہا کہ نہیں اس دفعہ اور بات ہے۔

ق لیگی رہنما نے کہا کہ پارٹی اور دیگر لوگوں نے بھی کہا کہ ہمارا فطری اتحاد پی ٹی آئی کے ساتھ بنتا ہے، طارق بشیر چیمہ پہلے مشاورت میں شامل تھے بعد میں ان کو یہ چیز پسند نہیں آئی۔

اُن کا کہنا تھا کہ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ میں نے پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دینا، ان کا موقف تھا کہ آپ کی وجہ سے ساڑھے 3 سال گزارا کیا ہے۔

استفسار کیا گیا کہ آپ کے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کی کوشش کرنی ہے اور ساتھ ہی عمران خان کو عدم اعتماد سے بھی بچانا ہے، دونوں کام کیسے کریں گے۔

پرویز الہٰی نے جواب دیا کہ دونوں ہی کام ہوجائیں گے، ہمارے دل میں آج بھی آصف زرداری کا احترام ہے، جہانگیر ترین سے کل فون پر بات ہوئی ہے معاملات طے پاگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مونس الہٰی لندن گئے تو جہانگیر ترین کے بیٹھے نے بات کرائی، ملاقات نہیں ہوئی، جہانگیر ترین لیزر تھراپی کررہے تھے، اس لیے ملاقات نہیں ہوسکی، لیکن ان کے بندے آگئے تھے، ترین گروپ کل ملاقات کے لیے آرہا ہے آج بھی آئے ہوئے تھے۔

نامزد وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران خان نے خود فون کیا کہ میں انتظار کررہا ہوں آپ آجائیں، آج پھر وزیراعظم نے ہمیں بلایا تھا، عمران خان نے کہا کہ میں حیران ہوں آپ کا ہماری جماعت میں اچھا رسپانس آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے ان کو کہا کہ ایم کیو ایم کو گورنر شپ اور وزارت بحری امور دیں، خٹک صاحب سے رابطہ ہوا، انھوں نے کہا کہ ادھر ہی بیٹھا ہوا ہوں، ایم کیو ایم آن بورڈ ہے۔

پرویز الہٰی نے بتایا کہ عمران خان سے دیگر معاملات پر بات ہوئی لیکن خط سے متعلق بات نہیں ہوئی۔