فوڈ سیکورٹی

May 18, 2022

وزیراعظم شہباز شریف کا عوام کو ہر صورت کم قیمت پر آٹا دینے کا عزم ایک طرف اس حقیقت کا آئینہ دار ہے کہ عوام کو زندہ رہنے کی بنیادی اشیاء کی ان کی دسترس کے مطابق فراہمی نہ صرف ریاست کی ذمہ داری ہے بلکہ متقاضی ہے ایسے انتظامات کی کہ باہر سے درآمد کی گئی گندم کی تمام صوبوں ہی میں نہیں، ہر علاقے میں شفاف تقسیم یقینی بنائی جائے۔ پیر کے روز ایک اجلاس کی صدارت کے دوران صوبوں کی طرف سے گندم کی خریداری کے اہداف پورے نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ صوبے یکم جون تک گندم کی خریداری کے اہداف حاصل کریں۔ میاں شہباز شریف کی گفتگو سے واضح ہے کہ وفاقی حکومت سیاست سے بالا ہوکر خیبرپختونخوا حکومت کی بھی ہر ممکن مدد کرے گی جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت ہے۔ یہ یقیناً اچھا جذبہ اور جمہوری نظام کی اہم ضرورت ہے۔ امریکہ سمیت متعدد ممالک میں اس بات سے قطع نظر کہ کسی ریاست یا صوبے میں کس پارٹی کی حکومت ہے، ضرورت کے وقت قومی جذبے کے ساتھ وفاق اور اس کی وحدتیں مل جل کر کام کرتی ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں فوڈ سیکورٹی یعنی لوگوں کی غذائی ضروریات کی فراہمی یقینی بنانے کو زندہ رہنے کے انتہائی بنیادی حق کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ متعدد ممالک میں ’’فوڈ باسکٹ‘‘ کی اصطلاح ان ضروری اشیاء کے حوالے سے استعمال کی جاتی ہے جو انسان کے زندہ رہنے اور گزر بسر کے لیے ضروری ہیں۔ ان میں غذائی اشیاء کے علاوہ لباس سمیت عام استعمال کی چیزیں شامل ہیں۔ آج کے دور میں ایندھن اور بجلی کی آسانی سے فراہمی کو بھی فوڈ باسکٹ کا حصہ سمجھا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے آئین میں 15سال عمر تک کے بچوں کو مفت تعلیم کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری قرار دی گئی ہے۔ اس لحاظ سے یہ بھی فوڈ باسکٹ کا حصہ ہے۔ ملک میں عام انتخابات آج ہوں یا کل، موجودہ برسر اقتدار حکومت کے لیے قبل از انتخاب کارکردگی دکھانے کا دورانیہ زیادہ نہیں۔ اس عرصے میں معیشت کی چولیں درست کرنے کی سنجیدہ کاوشیں نظر آنے لگیں یا عام لوگوں کو فوڈ سیکورٹی کی صورت میں جینے کا حق دیا جا سکے تو یہ باور کرنا آسان ہوگا کہ کئی برسوں کی مشق سمیت لمبے بکھیڑوں کا مقصد صرف اور صرف ملک و عوام کے مفادات کا تحفظ کرنا تھا۔ وطن عزیز میں بنیادی حقوق کی اصطلاح کا زیادہ استعمال وسائل پر قابض اشرافیہ سمیت طاقتور طبقے مختلف فورموں پر اپنے مفادات کے لیے کرتے رہے ہیں جبکہ عوام کے زندہ رہنے کے حق کا موضوع نظر یاتی اظہاریوں سے آگے بڑھا بھی تو عشروں سے ایسے نمائشی اقدامات کی صورت میں نظر آیا کہ سستا آٹا خریدنے کی طویل قطاروں میں کھڑی عورتوں اور بوڑھوں کی بیہوش ہو جانے بلکہ جان سے گزرنے کے واقعات بھی رونما ہوئے مگر حکومتوں کی تبدیلی کے باوجود منظر کی کیفیت میں کوئی خاص تبدیلی نظر نہیں آئی۔ موجودہ حکومت کو مدت اقتدار کا جو بھی عرصہ دستیاب ہے اس میں لوگوں کو سستا آٹا، چینی، دالیں اور ضرورت کی دیگر اشیا باعزت طور پر ان کے گھروں کے قریب فراہم کرنے کا کوئی اہتمام ہوسکا تو یہ بات یقیناً سراہی جائے گی تاریخ کی کتابوں میں اچھے لفظوں کے ساتھ جگہ پائے گی۔ ماضی میں بعض بنیادی امور پر توجہ دی جاتی تو زرعی ملک کو اپنی غذائی اشیا آج باہر سے درآمد نہ کرتا پڑتیں۔ موجودہ حکومت محدود مدت میں زرعی کمیشن کے قیام، میثاق معیشت، ماحولیاتی بہتری، ایندھن اور متبادل توانائی کے میدانوں میں پیش رفت دکھانے کی حتی الوسع کوششیں کرتی نظر آئے گی تو عوام اس کا خیرمقدم کریں گے اور اس کے مشکل فیصلوں کی روح کو سمجھیں گے۔