شلوار قمیص کو قومی لباس بنانے والا کون؟

May 25, 2022

فوٹو، فائل

شلوار قمیص کو پوری دنیا میں پاکستان کے قومی لباس کے طور پر پہچانا جاتا ہے لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان بننے کے ایک عرصے بعد تک اس لباس کو غریبوں اور مزدوروں کا لباس سمجھا جاتا تھا۔

آخر پھر شلوار قمیص کو قومی اور عوامی لباس بنانے والا کون تھا، اس لباس کو قومی لباس بنانے کے پیچھے ایک بڑا ہاتھ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی زوالفقار علی بھٹو کا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے اس لباس کے انتخاب کی وجہ عوام کو یہ سمجھانا تھا کہ وہ قابل قدر ہیں اور حکومت کی تمام حمایت کے لائق ہیں، اسی لیے انہوں نے ’’روٹی، کپڑا، مکان‘‘ کا نعرہ لگایا۔

کہا جاتا ہے کہ 70 کی دہائی کے بعد لباس کے کلچر نے ایک ایسی کروٹ لی کہ پینٹ شرٹ اور کورٹ پینٹ کو بہترین لباس سمجھنے والوں کے دماغ ہی بدل گئے۔

70 کی دہائی میں ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی ریلیوں اور جلسوں میں سادہ قمیص شلوار کا انتخاب کیا، تاکہ لوگ اپنے لیڈر کو اپنے جیسا ہی سمجھ سکیں پھر دیکھتے ہی دیکھتے مزدوروں کا یہ سادہ لباس اتنا مقبول ہوا کہ یہ قومی اور عوامی لباس بن گیا۔

بعد ازاں ضیاالحق نے منصب سنبھالتے ہی حکومتی عہدیداران پر قمیص شلوار پہننا لازمی قرار دے دیا، 1982 میں ضیاء حکومت نے سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی سے کہا کہ وہ ٹی وی ڈراموں میں اچھے کرداروں کیلئے ’ شلوار قمیص‘ جبکہ منفی کرداروں‘ کے لیے مغربی لباس کا استعمال کریں۔

سادہ ملبوسات کو پاکستان کا قومی لباس بنانے کا بہت سا کریڈٹ میڈیا کو بھی جاتا ہے، پی ٹی وی کے ڈرامہ سیریل ’’کرن کہانی‘‘ کا اس میں بہت بڑا کردار رہا۔ اس ڈرامے میں اداکار نے شلوار قمیص ہی زیب تن کیا جس سے اس کی مانگ میں فوری اضافہ ہوا۔