مقبول ترین لیڈر

July 01, 2022

یہ ساجد تارڑ کے بیٹے فاتح تارڑ کے ولیمے کا قصہ ہے ۔ استقبالیے پر ساجد تارڑ کے ساتھ سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون اور مسعود وڑائچ کھڑے تھے، احسن بھون کے ساتھ ہی اعظم نذیر تارڑ بھی کھڑے تھے ،اس تقریب میں فواد چوہدری، حنیف عباسی، طارق تارڑ اور خضر الیاس ورک سے ملاقات ہوئی۔ استقبالیے ہی پر میں نے اپنے ایک دوست سے پوچھا کہ سردار جسدیپ سنگھ المعروف جسی کدھر ہے؟ وہ مجھے جسی سے ملوانے فنکشن کے اندر لے گیا مگر جسی پتہ نہیں کہاں تھا جسی تو نہ ملا مگر وہاں موجود ایک پاکستانی دوست مجھے ایک کونے میں لے گیا، کونے میں جاکر اس نے مجھ سے مختلف سوال کرنے شروع کر دیے، میں نے اس سے کہا کہ مجھے کیا پتہ کہ کس نے سوئمنگ پول کے لئے آٹھ کروڑ روپےخرچ کر دیے ہیں، مجھے کیا پتہ کہ کون کس شہر میں گالف کلب میں20/25کروڑ میں گھاس تبدیل کروانا چاہتا ہے؟مجھے تو یہ بھی پتہ نہیں کہ کون سے وزیر نے چھ کروڑ کی گاڑی منگوائی ہے؟ مجھے اس بات کا بھی علم نہیں کہ وہ کون سا وزیر ہے جو طے کئے بغیر پروجیکٹ منظور ہی نہیں کرتا۔ ان جوابوں کے بعد اس نے کچھ اور سوال داغے تو میں نے عرض کیا کہ حضور ! مجھے کیا پتہ کہ موجودہ حکومت کیوں پٹرول مہنگا کرتی جا رہی ہے حالانکہ عالمی منڈی میں تیل سستا ہو گیا ہے ۔ عجیب اتفاق ہے کہ جب عالمی منڈی میں تیل مہنگا تھا تو پاکستان میں پچھلی یعنی عمران حکومت لوگوں کو ڈیڑھ سو روپے فی لیٹر پٹرول دے رہی تھی اب جب عالمی منڈی میں تیل سستا ہو چکا ہے تو پتہ نہیں موجودہ حکومت کیوں 234روپے فی لیٹر پٹرول فراہم کر رہی ہے، پتہ نہیں کیوں یکم جولائی سے یہ قیمت اور بڑھ جائے گی، تین سو یا پونے تین سو میں ایک لیٹر پٹرول ملا کرے گا۔ مجھے یہ بھی نہیں پتہ کہ پچھلے ساڑھے تین سال لوڈشیڈنگ کیوں نہیں ہوئی، اس دوران حکومت بجلی سستی بھی دے رہی تھی اب پتہ نہیں بجلی پیدا نہیں ہو رہی یا کیا ہو گیا ہے چونکہ پاکستانیوں کو پچھلے ساڑھے تین سال لوڈشیڈنگ کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔ہو سکتا ہے بجلی کو نظرلگ گئی ہو، یا بجلی جن بھوت پیدا نہ ہونے دے رہے ہوں۔ مجھے تو یہ بھی علم نہیں کہ بجلی اتنی مہنگی کیوں کر دی گئی ہے۔ مجھے تو یہ بھی علم نہیں کہ گیس اس موسم میں کیوں مہنگی کر دی گئی ہے؟ میں سادہ بندہ ہوں مجھے کیا پتہ کہ پٹرول، بجلی اور گیس مہنگی ہونے کے بعد دوسری چیزوں کی قیمتیں کیوں بڑھ جاتی ہیں ؟

میرے یہ جواب سن کر اس نے رجیم چینج سے متعلق سوال شروع کر دیے تو میں نے عرض کیا کہ جناب مجھے کیا پتہ کہ حکومت تبدیل کیوں ہوئی، مجھے تو نہیں پتہ کہ کون کتنے میں بکا، یہ بھی پتہ نہیں کہ کس نے پیسے بانٹے اور اس بات کا بھی مجھے علم نہیں کہ پیسوں کے ساتھ ٹکٹ کا وعدہ بھی کیا گیا تھا، مجھے تو یہ بھی نہیں پتہ کہ بکنے والی ایک خاتون کے دادا نے مبینہ طور پرپاکستان سے غداری کی تھی، اسی کی وجہ سے گورداس پور ہمارا حصہ نہ بن سکا اور اسی غداری کے باعث بھارت کو کشمیر جانے کےلئے زمینی راستہ مل گیا۔ مجھے ان باتوں کا بھی علم نہیں کہ نیب سے کس کس کے مقدمے ختم ہوئے، یہ بھی معلوم نہیں کہ کس کس سزا یافتہ کو سرکاری حفاظتی دستے فراہم کئے گئے ہیں، مجھے تو یہ بھی پتہ نہیں کہ حکومت کی تبدیلی کا آپریشن اسلام آباد کے آس پاس کس جنگل میں فائنل ہوا تھا، مجھے اس بات کا بھی علم نہیں کہ کون سے بڑے شہر میں کون لیٹ کر ایک بڑی سفید گاڑی میں کس کو چھ گھنٹے کیلئے ملنے گیا تھا مجھے معلوم نہیں کہ اس سفید گاڑی میں ڈرائیور کے ساتھ اگلی سیٹ پر بیٹھنے والا ایم پی اے کون سے سرحدی علاقے کا رہنے والا ہے ، مجھے کیا پتہ کہ عدالتیں کب کھلتی ہیں اور کب بند ہوتی ہیں مجھے یہ بھی کہاں پتہ ہے کہ اسلام آباد کے کس ہوٹل کے کس فلور پر منحرفین کو رکھا گیا، وہاں کیا سرگرمیاں جاری تھیں، پھر یہ بھی علم نہیں کہ20 بندے کس ہائوس میں رکھے گئے، مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ ان بندوں کی گنتی اس طرح کون کرتا تھا جیسے ڈربوں سے چوزے برآمد ہونے پر کی جاتی ہے، میں نے اس سے کہا کہ مجھے علم نہیں کہ پنجاب اسمبلی میں پولیس کیوں داخل ہوئی، مجھے یہ بھی علم نہیں کہ ہوٹلوں اور گیلریوں میں وزیر اعلیٰ کس طرح بنا جاتا ہے ’’وہ کون تھا‘‘ کاشور سنتے ہیں مگر مجھے اس کا علم نہیں ۔

آخر میں مجھ سے کہنے لگا کہ عمران خان کی مقبولیت میں بہت اضافہ ہو گیا ہے وہ مقبول ترین لیڈر ہے۔ میں نے اس سے کہا کہ ایک تو ساجد تارڑ کا یہ کہنا ہے کہ ’’خان صاحب کے دل میں جو آتا ہے وہ کہتے ہیں اور لوگ شوق سے سنتے ہیں ‘‘ دوسری بات جس پر مجھے حیرت ہے کہ عرب نوجوان سوشل میڈیا پر عمران خان کے دیوانے بنے ہوئے ہیں ، پورا عرب میڈیا خان صاحب کو مسلمان ہیرو کے طور پر پیش کر رہا ہے مگر مجھے نہیں پتہ کہ ایسا کیوں ہے ، میں سادہ سابندہ ہوں مجھے کیا پتہ کہ خفیہ سروے میں پنجاب کے ضمنی الیکشنوں میں پی ٹی آئی پہلے، تحریک لبیک دوسرے اور مسلم لیگ ن تیسرے نمبر پر کیوں ہے ؟ چلیے میں ایک سینئر اور تجربہ کار سیاست دان کی بات سناتا ہوں، کئی زمانے دیکھنے والے راجہ منور احمد کہتے ہیں ’’عمران خان مقبولیت میں بھٹو سے بھی آگے نکل گیا ہے، بھٹو کو مشرقی پاکستان میں کوئی سیٹ نہیں ملی تھی خیبر پختونخوا (سرحد) سے صرف عبدالخالق خان کی صورت میں ایک سیٹ ملی تھی، بلوچستان سے کوئی سیٹ نہیں ملی تھی بھٹو تو پنجاب اور سندھ سے سیٹیں لے پایا تھا مگر عمران خان ہر صوبے سے سیٹیں لے سکتا ہے ، اس نے لی بھی ہیں اور اب وہ مقبول ترین لیڈر ہے یہ سب جماعتیں مل کر بھی اسے مات نہیں دے سکتیں، وہ اکیلا ان سب سے زیادہ مقبول ہے اور ان سے کہیں آگے ہے۔ ‘‘

حمزہ شہباز کا انتخاب کالعدم قرار دینے کے بعد آج سے شروع ہونے والے نئے کھیل میں کیا ہوگا اس کا تو مجھے پتہ نہیں مگرحضرت علیؓ کا فرمان ہے ’’جو ظلم کے ذریعے عزت چاہتا ہے، اللہ اسے انصاف کے ذریعے ذلیل کرتا ہے ‘‘مظفر وارثی یاد آ گئے کہ ؎

ہاتھ انصاف کے چوروں کا بھی کیا میں کاٹوں

جرم قانون کرے اور سزا میں کاٹوں

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)