پی ٹی آئی قیادت کو شہباز گِل کے بیان سے الگ ہو جانا چاہیے: پرویز الہٰی

August 10, 2022

وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی —فائل فوٹو

وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کی قیادت کو شہبازگِل کے بیان سے الگ ہو جانا چاہیے، میں نے شہباز گِل کو بیان پر ڈانٹا کہ یہ بڑی بری بات ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کا بیان ہے کہ جو فوج کے خلاف ہو وہ پاکستانی نہیں ہو سکتا، میں نے شہباز گِل کے بیان کے خلاف بیان دیا ہے، میں نے کہا ہے کہ آپ کون ہوتے ہیں ہماری پالیسی کو کہنے والے، شہباز گِل کے بیان سے فائدہ نہیں نقصان ہوا ہے، یہ ہمارے ادارے ہیں، انہوں نے افواجِ پاکستان کے خلاف بیان دیا، کوئی عقل ہے شہباز گِل میں؟

وزیرِاعلیٰ پنجاب نے کہا کہ چیف سیکریٹری پنجاب کی کچھ اور مجبوری ہے جس کی وجہ سے وہ جا رہے ہیں، آئی جی اور چیف سیکریٹری شہباز شریف نے لگائے تھے، میں نے ان کو اون کیا تھا، دل سے لگایا تھا، میں نے کیا اب تک بیوروکریسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی کی؟

ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی تمام بندے شہباز شریف نے لگائے تھے، میں نے نہیں ہٹائے، میں نے وقت ضائع نہیں کرنا، لوگوں نے میری کارکردگی کا پوچھنا ہے، میں بدلوں کے اس لیے خلاف ہوں کہ اپنا وقت ضائع نہیں کرنا، گورنر پنجاب سے کہا تھا کہ ورکنگ ریلیشن شپ بنانی ہے۔

چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گئے، میں نے پہلے ہی آئی جی اور چیف سیکریٹری کو بھیجا، چیف سیکریٹری سے کہا کہ وزیرِاعظم جو اعلان کریں اس پر بھی ہم نے عمل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ہم نے سیکیورٹی دینی ہے، کیوں نہیں دینی؟ پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے ، 70فیصد سے زیادہ تو پنجاب کا حصہ ہے، اسلام آباد کا تو تھوڑا سا حصہ آتا ہے، وزیرِداخلہ پنجاب کے ساتھ جو سیکیورٹی تھی وہ ساتھ گئی، ہم نے قانونی کام کیا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ رانا ثناء اللّٰہ کا ایک بھی ذمے دارانہ بیان دکھا دیں تو میں آپ کو مان جاؤں، ن لیگ کی رگ رگ کو جانتا ہوں، یہ تو سارے نئے آئے ہیں، طلال چوہدری نے عدالت کے خلاف بات کی تھی، انہیں سزا ہوئی ہے، ڈس کوالیفائی ہوئے اور بیٹھ کر بول رہے ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مشورہ تو دیوار سے بھی لے لینا چاہیے کہ کوئی اچھی بات نکل آتی ہے، سیاسی مخالفت چلتی رہے گی، ملک اور صوبے کے مفاد پر کوئی تناؤ نظر نہیں آئے گا، پرویز مشرف کے دور میں بھی اپنے کسی ڈیپارٹمنٹ میں مداخلت نہیں ہونے دیتا تھا۔

پرویز الہٰی کا یہ بھی کہنا ہے کہ میرے لیے تو عمران خان نے وہ کیا جس کے لیے شہباز شریف نے نواز شریف کے ساتھ 25 سال ضائع کیے، عمران خان جس طرح کہیں گے میں نے تو وہ کرنا ہے، چوہدری شجاعت حسین سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔