پولیو وائرس کی تصدیق

September 23, 2022

نیشنل پولیو لیب کی ایک رپورٹ میں یہ تلخ اور تشویشناک حقیقت سامنے آئی ہے کہ ملک کے مختلف شہروں جن میں راولپنڈی ٗ پشاور ٗ سوات ٗ بنوں اور جنوبی وزیرستان شامل ہیں کے سیوریج کے گندے پانی میں پولیو وائرس موجود ہے ۔ لیب نے اپنی رپورٹ میں اس کی تصدیق کی ہے اس سے قبل کراچی سے لئے گئے سیوریج نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔ رواں برس بنوں کے سیوریج میں آٹھویں ٗ پشاور میں چوتھی ٗ راولپنڈی اور سوات میں تیسری جبکہ جنوبی وزیرستان میں پہلی بار پولیو وائرس سامنے آیا ہے۔ مجموعی طور پر گیارہ مقامات پر سیوریج کے گندے پانی میں وائرس کا انکشاف اس بات کا بین ثبوت ہے کہ پولیو کے مرض کے مہیب سائے ابھی منڈلا رہے ہیں جو متعلقہ اداروں ٗ فزیکل پلاننگ کے محکموں ٗ مجاز افسروں اور اہلکاروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے ؟ رواں برس پولیو کیسز کی تعداد پندرہ ہو چکی ہے ایک رپورٹ کے مطابق 2021ء میں 65موحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا تھا ۔ 2020ء خیبر پختونخوا سے پولیو کے پانچ ٗ سندھ کے ضلع دادو سے ایک کیس سامنے آیا ۔ 2018ء پولیو کے بارہ اور 2017ء میں آٹھ کیسز رپورٹ ہوئے ۔ ماہرین صحت کے مطابق پولیو وائرس گندے پانی سے پھیلتا ہے ملک بھر میں سیوریج کا پورا نظام خراب ہے خاص طور پر نشیبی آبادیاں ٗ دیہات اور بڑے شہروں میں نظام ٹھیک نہیں جس سے ہر قسم کی بیماریاں پھیلنے کا خطرہ رہتا ہے ۔ متذکرہ رپورٹ کی رو سے یہ صورتحال معدہ وجگر کے امراض کے حوالے سے ہر عمر کے افراد کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی ہے ۔ پولیو کاانکشاف خاص طور پر اس لئے تشویشناک ہے کہ حال ہی میں پولیو کے کئی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ سیوریج کے نظام سے پولیو وائرس کا پھیلنا حکومت کی فوری توجہ کا متقاضی ہے ضروری ہوگا کہ شہریوں کو موذی امراض سے بچانے کیلئے صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کا نظام موثر بنایا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998