دورہ اناتالیہ، ترکیہ

October 03, 2022

گزشتہ دنوں ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی 22 سے 25ستمبر کی میٹنگ میں شرکت کیلئے ترکیہ کے شہر اناتالیہ جانے کا اتفاق ہوا۔ ترکیہ اسلامی ممالک کی ساتویں بڑی معیشت ہے جس کی آبادی 8 کروڑ 43 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے ، ملک کی مجموعی جی ڈی پی 807 ارب ڈالر ہے جبکہ فی کس آمدنی 9626 ڈالر سالانہ ہے۔ ترکیہ کی معاشی گروتھ 11 فیصد تھی جو G-20 ممالک میں سب سے زیادہ گروتھ تھی لیکن کورونا اور روس، یوکرین جنگ کی وجہ سے 2022ء میں ترکیہ میں افراط زر (مہنگائی) کی شرح بڑھ کر 80 فیصد، بیروزگاری کی شرح بڑھ کر 10 فیصد اور گروتھ کم ہوکر 7.3 فیصد ہوگئی۔ ترکش لیرا کی قدر میں ایک سال میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔ حالیہ دورے میں ہمیں ایک ڈالر کے 18 ترکش لیرا ملے جو ایک سال پہلے 9 لیرا تھے۔ سیاحت ترکیہ کی معیشت کا ایک اہم سیکٹر ہے۔ ترکیہ کے وزیر سیاحت مہمت نوری ارسوائے کے مطابق اس سال 4 کروڑ 70 لاکھ غیر ملکی سیاحوں کا ہدف رکھا گیا ہے جس میں مقامی افراد شامل نہیں ۔اور غیر ملکی سیاحوں سے ترکیہ کو 37 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔

رواں مالی سال کے پہلے 8 مہینوں میں اب تک 3 کروڑ 20 لاکھ سے زائد غیر ملکی سیاح ترکیہ کا دورہ کرچکے ہیں جس کو دیکھتے ہوئے امید کی جارہی ہے کہ اس سال غیر ملکی سیاحوں کا ہدف پورا ہوجائے گا۔ یاد رہے کہ 2019ء میں کورونا وبا سے پہلے ترکیہ کو ٹورازم سیکٹر سے ریکارڈ 34.5 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی تھی۔

ترکیہ کا شہر اناتالیہ ملک کا پانچواں بڑا اور سیاحت کا سب سے مقبول شہر ہے۔اناتالیہ بحیرہ روم کے ساحل پر واقع ہے جس کی آبادی تقریباً 25لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ اناتالیہ سیاحوں کی جنت کہلاتا ہے جہاں اب تک 8 مہینے میں87 لاکھ غیر ملکی سیاح دورہ کرچکے ہیں۔ اناتالیہ کے صاف ستھرے شہر، جدید انفراسٹرکچر، ثقافتی ورثے، سرسبز جنگلات، پہاڑوں اور پرکشش ساحلوں کا سہرا شہر کے میئرز کو جاتا ہے۔ مہتن بوسک اناتالیہ اور امیت یوسال مراد پاسا پرانے اناتالیہ کے میئرز ہیں۔ ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اناتالیہ میں اجلاس کے دوران ہماری ملاقات دونوں میئرز سے ہوئی۔ ترکی کے اکوت ایکن جو FICAC کے موجودہ صدر ہیں، کی سربراہی میں مجھ سمیت 8 ممالک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے دونوںمیئرز سے ملاقات کی۔ ترکی کے لوگ پاکستانیوں سے بے انتہا محبت کرتے ہیں۔ دوران ملاقات میرے تعارف پر کہ میں پاکستان سے آیا ہوں، انہوں نے برادر کہہ کر گلے لگا کر میرا استقبال کیا۔ اس موقع پرانہوںنے ہمیںروس، یوکرین اور دیگرممالک سے اناتالیہ میںرئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے بڑھتے ہوئے رجحان، اناتالیہ میں پورے سال عالمی فوڈ اینڈ کلچرل فیسٹیولز میں یورپی سیاحوں کی دلچسپی کے بارے میں بتایا ۔ ترکیہ نے 2018ء میں 4 لاکھ ڈالر غیرملکی سرمایہ کاری پر ترکش پاسپورٹ اور شہریت دینے کا اعلان کیا تھا جس کی رو سے روس، یوکرین، ایران، عراق اور افغانستان کے 20زار سے زائد شہریوں نے ترکیہ کی دہری شہریت حاصل کی ہے جبکہ پاکستانی شہری بھی اس اسکیم میں دلچسپی لے رہے ہیںمگر پاکستان کے امیگریشن قوانین ترکیہ اور پاکستان کی دہری شہریت کی اجازت نہیں دیتے۔

ترکیہ میں آبنائے باسفورس پر قائم پل ایشیا کو یورپ سے ملاتا ہے۔ ترکیہ G-20 ممالک کا رکن اور دنیا کی 17 ویں ابھرتی ہوئی معیشت ہے۔ ترک فوج نیٹو کی دوسری بڑی آرمی ہے جبکہ ترکیہ دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے جہاں اب سالانہ ڈھائی کروڑسے زائدغیرملکی سیاح آتے ہیں جبکہ کورونا وبا سے پہلے سالانہ 4.5 کروڑ سیاح آتے تھے۔

ترکیہ کے صدر طیب اردوان کے وژن 2023ء کے مطابق ترکیہ 2023ء تک دنیا کی 10 بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا ۔ وژن میں مجموعی قومی پیداوار (GDP) 2.6 کھرب ڈالر، فی کس آمدنی 25000ڈالر، ایکسپورٹ 500 ارب ڈالر اور سیاحت میں دنیا کے 5بڑے ممالک میں شامل ہونے کا ہدف رکھا گیا ہے ۔خلافت عثمانیہ ایک اسلامی مملکت تھی جس نے 625 برس تک 3 براعظموں پر حکومت کی اور قائی قبیلے کے ارطغرل غازی کی بہادری نے اسلامی دنیا کے سر فخر سے بلند کردیئے تھے جس کے بعد اُن کے بیٹے عثمان غازی نے سلطنت عثمانیہ کی بنیاد رکھی جس نے طویل عرصے تک آدھی دنیا پر حکمرانی کی مگر 100سال پہلے اسلامی دنیا کا یہ عظیم ملک انگریزوں کی سازشوں اور اپنوں کی غداریوں کی وجہ سے زوال پذیر ہوکر 40سے زائد ممالک میں تقسیم ہوگیا جس کے بعد24جولائی 1923ء کو ترکیہ کیساتھ سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں برطانیہ، آئرلینڈ، یونان، فرانس، اٹلی، جاپان ، سوویت یونین اور اس کے اتحادیوں نے ایک معاہدہ کیا جسے ’’لوزان معاہدہ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ اس معاہدے کی رو سے ترکیہ کی معیشت اور دیگر امور پر پابندیاں عائدکردی گئیں، ترکیہ میں خلافت ختم کرکے اسے سیکولر ملک قرار دے دیا گیا۔کالم کے اختتام پر میںکراچی میںترکیہ کے قونصل جنرل اور میرے قریبی دوست جمال سانگو کا شکر گزار ہوںجنہوں نے آج کے کالم میں میری رہنمائی کی اور وہ مجھے روزانہ ترکیہ سے سیلاب زدگان کیلئے پاکستان آنے والے امدادی کارگو جہازوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں جس پر پاکستانی عوام تہہ دل سے ترکش بھائیوں کےممنون ہیں جنہوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کی مددکی۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)