برطانیہ میں کوویڈ 19 پینڈامک کی پہلی پبلک انکوائری سماعت موسم بہار میں متوقع

October 07, 2022

لندن (پی اے) برطانیہ میں کورونا وائرس کوویڈ 19 پینڈامک پبلک انکوائری کی پہلی ابتدائی سماعت بعد میں ہو گی۔ ایک روزہ کورونا وائرس کوویڈ 19پبلک ہیئرنگ اصل میں گزشتہ ماہ شیڈول تھی لیکن ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوئم کے انتقال کی وجہ سے اس انکوائری کو موخر کر دیا گیا تھا ۔ لندن میں منعقد ہونے والے پہلے انکوائری سیشن میں برطانیہ میں 2020سے قبل پینڈامک کی تیاریوں پر فوکس کیا جائے گا۔ یہ سماعت زیادہ تر پروسیجرل ہو گی جس میں وکلا بھی شامل ہوں گے اوراس میں شواہد دینے والوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا ۔ پبلک ہیئرنگ جس میں گواہوں کو شواہد کیلئے مدعو کیا جاتا ہے کا آغاز موسم بہار تک نہیں ہو گا۔ تاہم پہلی ابتدائی پبلک سماعت کو ان فیملیز کیلئے ایک اہم سنگ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جن کے پیارے کورونا وائرس پینڈامک کے دوران جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔ کورونا پینڈامک کے دوران مرنے والوں کے ورثا کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے سوالات کے جواب چاہیں اور لوگوں کا احتساب کیا جانا اور ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔ لنزے جیکسن کی 87سالہ والدہ سلویا پہلے کورونا وائرس لاک ڈائون کے دوران انتقال کر گئی تھی انہیں ایک کیئر ہوم میں کورونا وائرس لاحق ہوا تھا۔ مس جیکسن کا تعلق کوویڈ 19 بریویڈ فیملیز فارجسٹس کمپین گروپ سے ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پینڈامک سے ضروری سبق سیکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس پر واقعی خوش ہیں کہ آخر کار کورونا پبلک انکوائری شروع ہو رہی ہے لیکن اسے اس مرحلے تک پہنچنے میں کافی طویل وقت لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا پینڈامک کو شروع ہوئے ڈھائی سال ہو چکے ہیں۔ اس پینڈامک کے دوران ہم نے بہت سارے لوگوں کو کھو دیا ہے۔ جن لوگوں نے اگر غلط کام کیا ہے تو ان کا جواب دہ ہونا ضروری ہے اور ان کو مورد الزام تھہراتے ہوئے ان کا احتاب کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میرے اور دیگر افراد جن کے پیارے اس کورونا پینڈامک کے دورانموت کے منہ میں چلے گئے ہیں کیلئے اپنے سوالات کے جواب اہمیت کے حامل ہیں ان کے جوابات تلاش کیے جانے چاہیں تاکہ متاثرہ فیملیز کو حقائق معلوم ہو سکیں اور ان کی تشویش کا کچھ ازالہ ہو سکے۔ اس انکوائری کی سربراہی ہائی کورٹ کی سابق جج بیرونس ہیلیٹ کر رہی ہیں ۔ یہ انکوائری اتنی وسیع ہے کہ اسے الگ الگ حصوں میں تقسیم کرنا پڑا ہے یا جیسا کہ انہیں ماڈیولز کہا جاتا ہے۔ پہلے تین کونٹینٹس کا اعلان کر دیا گیا ہے جس میں نمبر ایک پلاننگ اور تیاری نمبر 2 سیاسی فیصلہ سازی نمبر 3 ہیلتھ کیئر۔ جبکہ مزید ماڈیولز کے موضوعات کا اعلان 2023 میں کیا جائے گا۔ امکان ہے کہ ان میں ایسے ایشوز کو کور کیا جائے گا جن میں ویکسینز ‘ دی کیئر سیکٹر ‘ گورنمنٹ پروکیورمنٹ ‘ ٹیسٹ اینڈ ٹریس ‘ بزنس اینڈ فنانس ‘ ڈیولوشن ‘ ایجوکیشن ‘ صحت میں عدم مساوات شامل ہیں ۔ ماڈیول 2 کی ابتدائی سماعت جنوری اور مارچ 2020 کے درمیان کورونا وائرس پینڈامک کے آغاز پر سیاسی فیصلہ سازی میں پہلے کورونا وائرس لاک ڈائون کی ٹائمنگ شامل ہے نومبر میں متوقع ہے۔ ماڈیول ون کی پہلی پبلک انکوائری کا آغاز موسم بہار میں متوقع ہے اور اس کے بعد ماڈیول 2 کی پبلک انکوائری 2023 میں ۔ ان انکوائری میں گواہوں کو مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ ثبوت دیں اور دستاویزات جاری کریں لیکن ان کو کسی کو سزا یا جرمانہ نہیں کیا جا سکتا ۔ لیکن متعدد رپورٹس میں پہلے ہی برطانوی حکومت کے کورونا پینڈامک کے آغاز پر کوویڈ 19 کی ہینڈلنگ کو اجگلر کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ سال ایم پیز کی ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر کمیٹی اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کمیٹی کی رپورٹ میں رپورٹ میں کہا گیا کہ برطانیہ کی جانب سے پینڈامک کے آغاز میں کوویڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے زیادہ اقدامات نہیں کیے گئے تھے اور حکام اس میں ناکام رہے اور یہ ملک کی بدترین پبلک ہیلتھ ناکامیوں میں سے ایک ہے۔ ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت کی اپروچ جسےاس کے سائنس دانوں کی حمایت حاصل تھی میں پہلے لاک ڈائون میں کورونا وائرس کا پھیلار روکنے ‘ صورت حال کو سنبھالنے کی کوشش کرنے اور ہرڈ امیونٹی حاصل کرنے میں تاخیر ہوئی جس کی وجہ سے ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں ۔ سپینڈنگز واچ ڈاگ نیشنل آڈٹ آفس کی ایک رپورٹ میں جو 2021کے آخر میں شائع ہوئی تھی یہ پایا گیا کہ منسٹرز کوروناوائرس کوویڈ 19 جیسی پینڈامک کیلئے مناسب طور پر تیار نہیں تھے اور ان کے پاس تفصیلی منصوبوں کی بھی کمی تھی۔ جیسا کہ شیلڈنا ‘ جاب سپورٹ سکیز اور سکول تعطل ۔ ماڈلول ون میں ایک ایشو جس کی سخت سکروٹنی کا امکان ہے وہ یہ ہے کہ ایکسرسائز سائگنس سے کتنا سیکھا گیا تھا جو کہ 2016میں فلو پینڈامک کیلئے ایک حکومتی ایکسرسائز تھی ۔ دریں اثنا دسمبر میں جج مقرر کی جانے والی لیڈی پول نے سکاٹش گورنمنٹ کوویڈ رسپانس کی انکوائری کی قیادت کرنے سے ذاتی وجوہ کی بنا پر استعفیٰ دے دیا ہے ۔