لاڈلے کی اصطلاح

October 19, 2022

عمران خان کیلئےلاڈلہ کی اصطلاح سلیم صافی کی اختراع ہے ۔اس ضمن میں ایک اور سچ یہ بھی ہے کہ اس اصطلا ح کو عوامی بنانے میں بلاول کا مخصوص انداز بھی شامل ہے۔گویا اس اصطلاح کوسلیم صافی کی متانت اور بلاول کے قول سدید نے ملک و دیار غیر کے طول وعرض تک پہنچایا۔ قول سدید قرآن عظیم کاحکم عظیم ہے،’’راست بات کہناہے‘‘یوں کہ وہ اُس شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے صاحبزادے ہیں جنہیں وقت کے آمر نے دھمکی دی کہ سرزمین وطن پر پائوں رکھا تو انجام ٹھیک نہ ہوگا،بے نظیر بھٹو نے قدم رکھتے ہی سنجیدگی سے بقول فیض صاحب کہا، ’’ہم نے اُ ن پر کیا حرف حق سنگ ...جن کی ہیبت سے دنیا لرزتی رہی۔ غالب نےکہا تھا،’’سب کہاں کچھ لالہ وگل میں نمایاں ہوگئیں...خاک میں کیا کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہوگئیں۔‘‘ خوشحال بابا نے پھر یاد دلایا کہ ،’’گرتمام تر عمرباغ کے گلوں کو دیکھو...پھر بھی کہاں مگر میرا جگر سوزیخ ہو سکے ہنوز۔ ارماں یہ کہ میں ہمیشہ نہ ہونگا،پھر بھی ہمیشہ سرخ پھول سال سال بھی ہونگے۔ رنگا رنگ نرگس کے غنچے آپہنچے،مگر خوشحال کیلئے نہ ہوا صباح۔‘‘یہاں بابا اپنی قوم سے شکوہ بھی کرتے ہیں،’’میں کس کیلئے یہ کررہا ہوں کہ قدرداں کوئی نہیں،آگ لگ جائے ان تلوارقلموں کو۔‘‘ خوشحال کاسائنسی فہم بھی کمال پر رہا، ویسے تو سائنس حقائق کے علوم کا نام ہےمگر بعض سائنسی علوم زیرک نظری و تبیان سے بھی اہلِ بُرہان پر منکشف ہوجاتے ہیں، دنیا کی تما م زبانوں میں سائنسی فہم کے نشان ملتے ہیں۔ ڈاکٹر قاضی حنیف اللہ نےاپنے پی ایچ ڈی کے مقالے’’پشتو شاعری میں شعور واظہار‘‘ صفحہ،181تا183 میں ایڈمنڈ ہیلی اور ان کے دم دارستارے کےایک انکشاف کے عنوان میں لکی وال دمدارستارے دیکھنے کے حوالہ سے ہیلی اور خوشحال باباکے مشاہدے کا موازنہ کیا ہے اور قاضی حنیف اللہ کے بیان کے ضمن میںانگریز ماہر فلکیات، جو مشہور سائنس دان نیوٹن کا بہترین دوست تھا، نے نیوٹن کے کششِ ثقل کے قانون کے مطابق1705میں یہ حقیقت معلوم کرنے کی کوشش کی کہ لکی وال دُمدار سیارے نےپہلے سے مقررمدت میں کتنا فاصلہ طے کر لیا ہے، تب ان پر منکشف ہواکہ لکی وال تمام ستاروں کا ایک شان مدارتھے جنہیں، 1531، 1607،1682میں دیکھا گیا،انہوں نےیہ تمام ستارے 1682میں دیکھےتھے، یہ انکشاف بھی ہواکہ یہ علیحدہ علیحدہ نہیں بلکہ کششی حساب کے ذریعے یہ دم دار ستارہ 76سال بعد 1785میں اپنے مدار میں دیکھا جائیگا، ہیلی اور خوشحال بابا کا زمانہ ایک ہے، بابا کا انتقال ایک سال پہلے ہوا اور یہ ستارہ ایک سال بعد اُ سی ترتیب سے دیکھا گیا، ،بابا کا کہنا ہےکہ یہ سال میرے حساب سےپورا عین غین ایساہی ہے ،خود ہی جان لیتا ہے جب آدمی ہو فرزانہ !! آئیے ٹوٹا سلسلہ جوڑتے ہیں حضرت امام خمینی نے عوام سے ملاقات کیلئے دن مقرر کیا تھا، ہمارے پاکستان کے تہران منصور آباد فدایان اسلام کےچند سنی آپ کی خدمت میں پیش ہوئے اور گزارش کی ہم سنی یہاں رہتے ہیں ہمارے پاس نماز کیلئے کوئی مسجد نہیں، آپ نے اہل ِ تشیع کی ایک مسجد خالی کرائی اور یہ کہتے ہوئے انہیں دے دی کہ یہ کافی ہے یا اور کی ضرورت ہے، وہ اُس علاقے کے سنیوں کیلئے کافی تھی اظہار تشکر کیا گیا،ایک روایت یہ بھی ہے کہ اُن کے صاحبزادے حضرت احمد خمینی علم میں حضرت سید علی حسینی خامنہ ای سے کم نہ تھے لیکن امام خمینی اپنےآقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع میں امتیاز کو خاطر میں نہ لائے۔