قیاس آرائیاں ختم!

November 26, 2022

پاکستان آرمی اپنی پیشہ وارانہ حیثیت کی بدولت دنیا میں ایک تابناک شناخت رکھتی ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس طاقتور فوج کی قیادت کون کرے گا،اس غیر سیاسی معاملےپر چند ہفتوں سے سیاسی حلقوں میں جاری کشمکش اور شدید قیاس آرائیوں کا اسوقت خاتمہ ہوگیا جب جمعرات کے روز نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے ناموں سے متعلق وزیر اعظم شہباز شریف کی سمری پر صدر مملکت عارف علوی نے دستخط کردیے۔ آپریشنل تجربے اور انٹیلی جنس مہارت سے بھرپور کیرئیر کے حامل لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر اورانفینٹری کے شعبےسے وابستہ لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو فور اسٹار جنرلز کے عہدوں پر ترقی دیتے ہوئے انہیں بالترتیب آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کرنے کی منظوری دیدی گئی۔جنرل عاصم منیر اعزازی شمشیر یافتہ، ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس، آئی ایس آئی کے سربراہ اور کور کمانڈر گوجرانوالہ رہ چکے اور قرآن پاک کے حافظ ہیں۔ جنرل ساحر شمشادڈی جی ملٹری آپریشنز، چیف آف جنرل اسٹاف اور کور کمانڈر راولپنڈی رہے۔ پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کسی افسر کی جب ریٹائرمنٹ کا وقت آتا ہے تو وزارت دفاع کو اس کی طرف سے منظوری کی ایک درخواست جاتی ہے جس کی رو سے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیرنے بھی اپنی ریٹائرمنٹ کے اجازت نامے کی درخواست دی تاہم وزارت دفاع نے اسے مسترد کرتے ہوئے قانون کے مطابق انہیں ری ٹین کرنے کا فیصلہ کیا ۔جس کے ساتھ ساتھ وفاقی کابینہ نے ان کی بطور آرمی چیف نامزدگی کی متفقہ منظوری دی۔ واضح ہو کہ چند ماہ پہلے سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے استدلال دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف جو آرمی چیف لگائیں گے، قوم نہ تو اس تعیناتی کو قبول کرے گی اور نہ کرنا چاہئے۔ وہ جلسوں اور میڈیا کے سامنے اس موقف کو دہراتے رہے کہ ملک میں فوری نئے انتخابات ہونے چاہئیں اور نئی آنے والی حکومت آرمی چیف مقرر کرے گی اور اس کیلئے جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید توسیع دی جا سکتی ہے لیکن آہستہ آہستہ عمران خان اپنے اس موقف سے پیچھے ہٹتے گئے تاہم حکومت پر آرمی چیف کی جلد تعیناتی کیلئے دبائو بڑھتا رہا ۔جب 18 نومبر کو لیفٹیننٹ جنرل وسیم اشرف ریٹائر ہو گئے اور جنرل عاصم منیر سنیارٹی لسٹ میں پہلے نمبر پر آ گئے،21نومبر کو وزیر اعظم ہائوس نے وزارت دفاع کے ذریعے جی ایچ کیو سے اہل افسران کے نام طلب کئے ۔23 تاریخ کو وزیر اعظم شہباز شریف نے اتحادیوں سے مشاورت کی اور اگلے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو ملازمت میں برقرار رکھنے کی منظوری دی گئی جسکے بعد وزیر اعظم ہائوس کی طرف سے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف اور لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی بنانے کی سمری صدر مملکت کو بھیجی گئی تاہم کئی دنوں سے یہ قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں کہ صدر مملکت یہ سمری روک سکتے ہیں لیکن ان کے سمری پر دستخط کرنے سے ملکی سیاست پر چھائی دھند صاف ہو گئی ہےاورایک ایسا معاملہ اپنے انجام کو پہنچا جو خالصتاً غیر سیاسی ہوتے ہوئے بھی سیاسی بنا دیا گیا تھا۔ 29نومبر کو جنرل قمر جاوید باجوہ ریٹائر ہو جائیں گے اور جنرل عاصم منیر پاک فوج کی کمان سنبھالیں گے۔ آرمی چیف کی تقرری کے بعد اب لازم ہو گیا ہے کہ سیاسی قوتیں مل بیٹھ کر معاملات آگے بڑھائیں اور ملکی معاشی حالت سے لیکر صوبائی معاملات اور قومی ترقی و خوشحالی کے بارے میں سوچ بچار کریں ، عوام مہنگائی کی چکی میں پسے جارہے ہیں جسکے لئےتمام ممکنہ چینلز بروئے کار لاتے ہوئے ان پر معاشی بوجھ کم سے کم کیا جائے۔