نمازِ جنازہ میں زائد تکبیر کہنے کا حکم

December 02, 2022

تفہیم المسائل

سوال: (۲) فقہ حنفی کے مطابق ہم نماز جنازہ کی چار تکبیریں پڑھتے ہیں ، اگر کوئی دوسرا ایسا امام جس نے چار کے بجائے پانچ تکبیریں کہیں اور جنازہ اپنے عقائد کے مطابق مختلف دعاؤں سے جہر کے ساتھ پڑھا ،تو حنفی مسلک والے مقتدی کیا کریں؟

جواب: اہلُ السنۃ والجماعۃ کے چاروں اَئمہ ٔ کرام (امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت، امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ تعالیٰ اجمعین) کے نزدیک نمازِ جنازہ کی چار تکبیریں ہیں ۔اگر کسی امام نے چار کی بجائے پانچ تکبیریں کہیں ، تو پانچویں تکبیر میں مقتدی امام کی متابعت نہ کرے، بلکہ خاموش کھڑا رہے ، جب امام سلام پھیرے تو اُس کے ساتھ سلام پھیر دے۔

علامہ علاء الدین کاسانی حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ پس اگر امام نے (نمازِ جنازہ میں) پانچویں تکبیر کہی ،تو مقتدی پانچویں تکبیر میں امام کی متابعت نہ کریں ،(بدائع الصنائع ، جلد1، ص:313)‘‘۔

علامہ فخر الدین حسن بن منصور اوزجندی ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اگر امام نے نمازِ جنازہ میں پانچ تکبیریں کہیں ،تو اس سلسلے میں امام ابوحنیفہؒ سے دو روایتیں ہیں اور مختار یہ ہے کہ وہ پانچویں تکبیر میں اس کی اتباع نہ کرے اور انتظار کرے اورجب وہ سلام پھیرے ،تو اس کے ساتھ سلام پھیردے،(فتاویٰ قاضی خان ،جلد1، ص:94)‘‘ ۔

نمازِجنازہ مِن وجہٍ دعائے مغفرت ہے، اس کا حکم پنج وقتہ نماز کی طرح نہیں ہے،چنانچہ فرض نمازوں میں رکوع، سجود، تشہُّد وغیرہ ہوتے ہیں، مگر نمازِ جنازہ میں نہیں ہوتے۔ نمازِ جنازہ میں تکبیرات اور سلام جہر کے ساتھ کہے جائیں گے اور باقی تمام دعائیں آہستہ پڑھی جائیں۔

علامہ علاء الدین کاسانی حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اور ہر تکبیر کے بعد جو دعائیں پڑھی جاتی ہیں، اُنھیں اونچی آوازسے نہ پڑھے کیونکہ وہ ذکر ہے اور ذکر میں آہستہ پڑھنا سنت ہے، (بدائع الصنائع ، جلد1،ص:314)‘‘۔

اگر کسی امام نے جنازہ کی نماز جہر اً پڑھادی یا سورۃ الفاتحہ قراءت کے طور پر پڑھی یافاتحہ کے ساتھ کوئی سورت بھی ملادی تو نمازِ جنازہ ادا ہوجائے گی، دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ ایسا کرنا خلافِ سنت ہے، لہٰذا اگر قصداً ایسا کیا تو کراہت ہوگی اور اس کی مستقل عادت بنالینا سنتِ متوارثہ کی مخالفت ہوگی۔

اس طرح خلافِ سنت نماز جنازہ پڑھانے والے امام کے پیچھے مجبوراً جنازے کی نماز پڑھنی پڑی تو نماز ہوجائے گی، لیکن اپنے اختیار سے ایسے شخص سے نماز جنازہ نہیں پڑھوانی چاہیے، ہمارے ہاں غیر مُقلدین عموماً اسی طرح نمازِ جنازہ پڑھاتے ہیں ،یہ اُن کے اعمال میں سے ہے ۔اُن کا حکم امام اہلسنّت امام احمد رضا قادریؒ نے ’’ اَلْکَوکَبَۃُ الشَّہَابِیّۃ‘‘ میں بیان فرمایا ہے۔