زرمبادلہ کا سنگین مسئلہ

February 04, 2023

زرمبادلہ میں کمی کا تسلسل پاکستان کے اقتصادی منیجرز کیلئے ایک سنگین صورت حال پیدا کررہا ہے اور ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لئے بیرون ملک پاکستانیوں اور فلاحی تنظیموں کا تعاون حاصل کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعرات کے روز وڈیو لنک پر اسلامی معیشت سے متعلق ایک کانفرنس سے خطاب میں مرکزی بینک کے گورنر سے کہا کہ وہ زرمبادلہ کے کمیابی پر قابو پانے کے ضمن میں فلاحی کام کرنے والے ایک گروپ کی کاوشوں میں رابطہ کاری کریں جو سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی مدد سے ڈالر لانے کے لئے سرگرم ہے۔ یہ بیان ایسے منظر نامے میں سامنے آیا کہ ملکی سطح پر زرمبادلہ کے ذخائر دس سال کی کم ترین سطح پر آکر8۔ارب74کروڑ17لاکھ ڈالر رہ گئے ہیں۔ ہفتے کے اختتام پر ادائیگیوں کے باعث زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر مزید کم ہوگئے ہیں اور اب اسٹیٹ بینک کے پاس3۔ارب 8کروڑ62لاکھ ڈالر اور کمرشل بینکوں کے پاس5۔ارب65کروڑ55لاکھ ڈالر ہیں جبکہ روپے کے مقابلے میں ڈالر،یورو، پائونڈ اور سونے کی قیمت مسلسل بڑھتی نظر آرہی ہے۔ وزیر خزانہ نے اسلامی معیشت سے متعلق کانفرنس میں جو اشارہ یا وہ دراصل سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے سربراہ بشیر فاروقی کے اس درد مندانہ اعلان کاجواب تھیں کہ وہ( بشیر فاروقی) دیگر پاکستانی فلاحی تنظیموں کے ساتھ مل کر اس باب میں ایک پریس کانفرنس کریں گے۔ جس کامقصد پانچ برسوں کے لئے دوارب ڈالر کا بلا منافع فنڈ جمع کرکے ملک کو مشکل صورتحال سے نکالنا ہوگا۔ اس اسکیم کے تحت مقررہ مدت کیلئے ڈالر حاصل کرکے خزانہ پر کوئی بوجھ ڈالے بغیر پارک رکھے جاسکیں گے۔ اوور سیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد اپنے ملکی مفادات کیلئے عموماً سرگرم رہتی ہے۔ انکی مدد سے زرمبادلہ ذخائر بڑھانے کی مذکورہ مہم کے اچھے نتائج برآمد ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے۔