تشویشناک سیاسی انتشار

March 20, 2023

پاکستان کو معاشی ابتری اوردہشت گردی سمیت جن متعدد چیلنجوں کا سامنا ہے اُن سے نمٹنے کیلئے سیاسی استحکام اورنظم و ضبط کا مکمل اہتمام لازمی ہے لیکن عملی صورتحال اسکے بالکل برعکس نظر آتی ہے ۔ اس کیفیت کا بدترین مظاہرہ گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان جو پچھلے کئی ماہ سے مختلف مقدمات میں عدالتوں میں حاضری سے استثنیٰ لیتے چلے آرہے ہیں، ہفتے کو انہیں توشہ خانہ نا اہلی کیس میں اسلام آباد کی ضلعی کچہری میں پیش ہونا تھا جہاں پچھلی پیشیوں پر حاضر نہ ہونے کی وجہ سے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے گئے تھے۔ تاہم گزشتہ روز جب عمران خان اسلام آباد کی عدالت میں حاضری کیلئے لاہور سے روانہ ہوگئے تو پولیس اور اینٹی انکروچمنٹ اسکواڈ نے زمان پارک میں سرچ آپریشن کیا ،عمران خان کے گھر سے کئی کارکن گرفتار کرلیے گئے، رکاوٹیں ہٹادی گئیں ، گھر کی تلاشی کے دوران 16رائفلوں سمیت کئی ممنوعہ اشیاء برآمدہوئیں ۔ تاہم پی ٹی آئی نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کرین کی مدد سے مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئی جبکہ گھر کے اندر بھی توڑ پھوڑ کی گئی لیکن آئی جی پنجاب عثمان انور نے صوبائی وزیراطلاعات عامر میر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ زمان پارک آپریشن قانونی کارروائی تھی جسے پورا کیا گیا، عدالتی حکم کے مطابق سرچ آپریشن کیا۔ جدید ترین سسٹم سے شرپسند عناصر کی فہرست تیار کی۔ عدالتی سرچ وارنٹ پر پی ٹی آئی قیادت سے بھی بات کرلی گئی تھی لیکن دوران آپریشن پولیس پر پٹرول بم پھینکے گئے، ہم نے ایک بھی گولی نہیں چلائی جبکہ پولیس پر پتھروں کی بارش کی گئی۔ دوسری جانب عمران خان کے اسلام آباد کی عدالت تک پہنچنے میں بڑی تاخیر ہوئی ۔ جوڈیشل کمپلیکس میں پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس میں جھڑپوں کی وجہ سے علاقہ میدان جنگ بن گیا، کارکنوںنے پولیس چوکی، پولیس موبائل اور کئی گاڑیوں کو نذر آتش کردیا اور پولیس پر شیلنگ کی، مظاہرین کے پتھراؤ سے 9 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔اسلام آباد کے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے کشیدگی کے باعث توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر حاضری لگا کر واپس جانے کی اجازت دیتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیئے اور فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی 30 مارچ تک ملتوی کر دی۔ ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا کے ذریعے سے نہ صرف پورے ملک میں لوگ تشدد اور ہنگامہ آرائی کے ان مناظر کو نہایت تشویش کے ساتھ دیکھتے رہے بلکہ پوری عالمی برادری اور بین الاقوامی مبصرین بھی پاکستان میں جاری سیاسی انتشار اور سماجی ٹوٹ پھوٹ کے اس عمل کا جائزہ لیتے رہے جو پوری دنیا میں اس تاثر کو عام کررہا ہے کہ پاکستانی قوم اپنی تاریخ کے انتہائی پرُ خطردور سے گزر رہی ہے اور سیاسی انتشار و افتراق اور معاشی زبوں حالی نے اس کے مستقبل کوسنگین خطرات سے دوچار کردیا ہے، عدالتی عمل کے جاری رہنے میں بھی رکاوٹیں حائل ہیں اورامن وامان کے قیام سے متعلق ادارے بھی اپنے فرائض کی انجام دہی میں مشکلات سے دوچار ہیں۔ یہ حالات جس درجہ خطرناک ہیں وہ محتاج وضاحت نہیں۔ ملک کے محفوظ مستقبل کیلئے ضروری ہے کہ آئین و قانون کے مکمل نفاذاور نظم و ضبط کے بھرپور اہتمام میں کوئی کسر نہ چھوڑنے کے ساتھ ساتھ حکومتی اقدامات اور احتسابی عمل کو سیاسی انتقام کے ہرشائبہ سے پاک رکھا جائے جبکہ اپوزیشن بھی آئین و قانون کی مکمل پاسداری اور عدالتی احکام کی پابندی کو یقینی بنائے اور قومی معاملات میں حب الوطنی کے تقاضوں کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے کیونکہ یہ ملک سب کا ہے ، اسے قائم رکھنا اور دنیا میں اس کی عزت و عظمت کا پرچم بلند رکھنا سب کا مشترکہ فریضہ ہے۔