کہانی ایک فاشسٹ حکمراں کی

March 20, 2023

یہ کہانی ہے سیاست کے روپ میں مسلط ہونیوالے ایک فسطائیت پسند رہنما کی۔ ایسے بہروپیئے انقلابی باتیں کرکے انتخابی سیاست کے ذریعے ہی اقتدار پر قابض ہوتے ہیں۔ یہ خوابوں کے سوداگر ہوتے ہیں۔ انقلاب کے خواب بیچتے ہیں۔ اس شخص نے بھی تبدیلی کا منجن فروخت کیا۔ اٹلی کے مطلق العنان حکمران بینیتو مسولینی اور جرمن ڈکٹیٹر ایڈولف ہٹلر کی طرح اس بَزُعْمِ خُود مسیحا نے بھی فاشزم کی راہ اختیار کی۔ انتخابی مہم کے دوران نقش کہن مٹانے اور ایک نیا ملک بنانے کا وعدہ کیا۔ قومیت کا جذبہ ابھار کر ملک میں ایک طرح کا ہیجان برپا کر دیا۔ عسکریت پسندی اور گروہ بندی کو فروغ دیا۔ تشدد کو پذیرائی بخشی اور اسے سیاست کا ناگزیر حصہ بناکر انداز و اطوار بدل دیئے۔ ملک و قوم کی اصلاح کا بیڑا اُٹھانے والے یہ صاحب دل پھینک واقع ہوئے اورـ ’’پلے بوائیـ‘‘ کی سی زندگی بسر کی۔ اپنی ذات اور شخصیت سے متعلق یہ تاثر دیا کہ مجھے تو قدرت نے سب کچھ دے رکھا ہے، میں تو آپ کی جنگ لڑ رہا ہوں۔

اسی طرح جسمانی طور پر تنومند، قوی اور مضبوط ہونے کا چرچہ کیا گیا۔ بتایا گیا کہ سیاسی مخالفین کے مقابلے میں یہ لیڈر کس قدر اسمارٹ ہے۔ اس کا اسٹیمنا بہت زیادہ ہے۔ ایک سیاسی قائد کے بجائے گُرو کے طور پر پیش کیا گیا۔ سیاسی کارکنوں کی آڑ میں عقیدتمندوں اور پیروکاروں کی فوج تیار کی گئی۔ ایک ایسا کلٹ وجود میں آگیا جس میں شامل لوگ اپنے پیشوا کی خاطر سب کچھ تیاگ سکتے تھے۔ اس کے ایک اشارے پر لوگ سڑکوں پر نکل آتے اور جلائو گھیرائو کے ذریعے ریاست کی رٹ کو چیلنج کردیا جاتا۔ رفتہ رفتہ یہ بیانیہ متشکل کیا گیا کہ اگر آپ کھوئی ہوئی عظمت واپس حاصل کرنا چاہتے ہیں ،رسوائی و پسپائی اور جگ ہنسائی کی اس دلدل سے نکل کر ترقی و خوشحالی اور عروج کا سفر طے کرنے کے خواہاں ہیں تو ایک ہی مسیحا اور نجات دہندہ ہے جو آپ کو اس منزل تک لے جا سکتا ہے۔بالعموم کلٹ مذہب اور مسلک کی بنیاد پر وجود میں آتا ہے لیکن اس شخص کا کمال دیکھیں کہ اس نے سیاست میں کلٹ کا تصور متعارف کروایا۔یعنی ایک ہی شخص مرکز نگاہ ہوگا۔ایک ہی شخص اختیار اور اقتدار کا منبع و مرکز ہوگا ۔اسے ہی عقل کل اور رشد و ہدایت کا سرچشمہ تصور کیا جائے گا۔خبط عظمت کا شکار اس ایک شخص کی اطاعت ہی سیاسی جدوجہد کا مرکزی اصول اور اساس ہوگی۔اسے ہر قسم کے دنیاوی قوانین اور مذہبی قواعد و احکامات سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔ بتدریج اس کلٹ لیڈرکے سحر نے طلسم کارگر کی شکل اختیار کرلی۔یہی وجہ ہے کہ اس نے انتخابی مہم کے دوران ایک بار دارالحکومت کی ایک معروف ترین شاہرہ کا نام لے کر کہا کہ اگر میں وہاں دن کی روشنی میں قتل کردوں تو بھی میری مقبولیت کم نہیں ہوگی ۔میرے ووٹر مجھ سے بدظن نہیں ہوں گے۔اطالوی ڈکٹیٹر مسولینی اور جرمن فاشسٹ ہٹلر کی طرح اس نے اپنے ان نظریات کا پرچار کرکے ایک زبردست ارتجائی تحریک برپا کی اور خود کو مقبول ترین لیڈر ثابت کیا ۔پروپیگنڈے کی طاقت سے مدمقابل دیگر سیاستدانوں کی کردارکشی کی گئی ۔اور آخر کار یہ بزعم خود مسیحا اور نجات دہندہ ملک کے سب سے بڑے منتخب عوامی عہدے پر براجمان ہونے میں کامیاب ہوگیا۔کئی برس پر محیط اس کے دورِ اقتدار میں عوام سے کئے ہوئے وعدے پورے نہ ہوئے ۔فسطائیت پر مبنی وہ سوچ جو پہلے محض نعروں تک محدود تھی ،اب ریاستی طاقت حاصل ہوجانے کے بعد اسے پوری قوت سے مخالفین کو کچلنے کیلئےاستعمال کیا گیا۔جیسے تیسے ظلم و جبر اور استبداد پر مبنی یہ عہد گزر گیا مگر جونہی اسے اقتدار سے الگ کرنے کی کوشش کی گئی تو اس نے باعزت طریقے سے گھر جانے کے بجائے غیر قانونی ہتھکنڈے اپناتے ہوئے آخری وقت تک کرسی سے چمٹے رہنے کی بھرپور کوشش کی ۔حکومت بدل جانے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ شخص جسے اس کے پیروکار دیوتااور اوتار سمجھتے ہیں ،اس نے کیا کیاگل کھلائے ہیں۔غیر ملکی دوروں کے دوران ہر سربراہ حکومت و سربراہ ریاست کو میزبان ممالک کی طرف سے قیمتی تحائف پیش کئے جاتے ہیں۔

اسے بھی امیر قطر کی طرف سے 98لاکھ روپے (35000ڈالر) کا خنجر اور ازبکستان کے حکمران کی طرف سے 33لاکھ 60ہزار روپے (12000 ڈالر ) کا سلک کارپٹ تحفے میں دیا گیا۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور چینی صدر شی جن پنگ نے بھی اسے نہایت بیش قیمت تحائف پیش کئے لیکن جس کے پاس دنیا کی ہر دولت اور آسائش تھی اور یہ تاثر دیا گیا تھا کہ اسے تو کسی شے کی حاجت نہیں ،اس نے تین سال کے دوران موصول ہونے والے 100قیمتی تحائف اپنے پاس رکھ لیے۔پارلیمانی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ 2017ء سے2020ء کے دوران اس مہاتما اور اس کے اہلخانہ جن 100تحائف کو باپ کا مال سمجھ کر گھر لے گئے ان کی مالیت8کروڑ 40لاکھ روپے(3لاکھ ڈالر)بنتی ہے۔اب جب نہ صرف ان تحائف کے حوالے سے بلکہ مزید کئی الزامات کے تحت تحقیقات ہورہی ہیں اور اسے گرفتار کئے جانے کا امکان ہے تو اس نے ایک بار پھر وہی کلٹ اور جتھے کا انداز اپنا لیا ہے۔اس نے ہفتہ 18مارچ2023ء کو اپنے عقیدت مندوں کو پیغام جاری کیا ہے کہ اس کی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر ملک گیر احتجاج کیا جائے۔

یہ روداد سن کر شاید آپ کا دھیان کسی اور شخصیت کی طرف جارہا ہو مگر بیان کئے گئے تمام حقائق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق ہیں۔