پنجاب میں الیکشن پہلے ہوگئے تو قومی اسمبلی کے الیکشن منصفانہ نہیں ہوں گے، رانا ثناء

March 22, 2023

فوٹو اسکرین گریپ

وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ پنجاب میں الیکشن پہلے ہوگئے تو قومی اسمبلی کے الیکشن منصفانہ نہیں ہوں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناء نے کہا کہ پارلیمنٹ ایسا ادارہ ہے جس پر ملک اور قوم کی رہنمائی کی ذمہ داری ہے، پارلمینٹ سے زیادہ افضل ملک میں کوئی دوسرا ادارہ نہیں، پارلیمنٹ کو اختیار ہے کہ وہ آئین میں ترمیم کرے، آج حکومت قوم اور اداروں کو تین بنیادی نکات پر رہنمائی کی ضرورت ہے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ اس وقت سیاسی انتظامی اور ساتھ ساتھ عدالتی بحران ہے، عدالتی بحران پیدا کیا گیا اور اس میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے، ایک ہی شخص پر یہ باتیں رکتی ہیں یا ایک جھتا ہے، حالات خراب تو نہیں لیکن حالات خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، الیکشن کے انعقاد پر مختلف آراء ہیں، اس پر بھی پارلیمنٹ کی رہنمائی کی ضرورت ہے، معاشی بحران پر بھی پارلیمنٹ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان اور اس کی جماعت دس سال سے ملک میں افراتفری اور بحران پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، 2018 تک مسلسل کبھی لانگ مارچ، کبھی احتجاج اور کبھی جلسے، اس بندے نے کبھی کوئی ایک ہفتہ بھی سکون سے نہیں گزارا، کچھ قوتوں نے اس سے شاید بہتری کا سوچ کر الیکشن کو منیج کیا، تحریک انصاف کو برسراقتدار لایا گیا، شہبازشریف نے میثاق معیشت کی آفر کی جواب میں چور ڈاکو کہا گیا، پونے چار سال سیاسی انتقام لیا گیا، جھوٹے کیسز بنائے گئے۔

رانا ثناء نے مزید کہا کہ نیب چیئرمین نے استعمال ہونے سے انکار کیا تو ویڈیو لیک ہوئی، آج بڑے اعتراضات ہورہے ہیں کہ یہ ویڈیو کیوں اور کہاں سے لیک ہوئی، چیئرمین نیب کی ویڈیو لیک ہوئی تھی آپ بتائیں اس کے بارے میں کیا تحقیقات کیں، طیبہ گل اور اس کے شوہر کو ڈیڑھ ماہ کیا آپ نے حبس بے جا میں نہیں رکھا؟ ، ویڈیو کے ذریعے چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا اپوزیشن کے خلاف جھوٹے مقدمات بنوائے، شہزاد اکبر روز بیٹھ کر جس قسم کی گفتگو کرتا تھا کوئی برداشت نہیں کر سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پونے چار سال میں معیشت کا بیڑہ غرق کیا، آئی ایم ایف سے ایسا معاہدہ کیا جس کی شرائط پوری کرتے کرتے آج مہنگائی اس سطح پر پہنچی، آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کے سوا کوئی ہماری ایک کوتاہی بتا دے، دس گیارہ ماہ میں عمران خان نے سیاسی بحران پیدا کیا، قوم نے اس شخص کی شناخت نہ کی تو یہ ملک کو کسی حادثے سے دو چار کر دے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ جرمن قوم نے پچاس سال غلامی میں گزارے، ہٹلر نہ آیا ہوتا تو جرمن قوم دنیا کو لیڈ کر رہی ہوتی، گیارہ ماہ میں امریکی سائفر کا پروپیگنڈا کیا گیا، 155ووٹ پی ٹی آئی کے تھے اور اتنے ہی ووٹ پی ایم ایل این ، پی پی اور جے یو آئی کے تھے، وہ اتحادی جنہوں نے پی ٹی آئی کا ساتھ دیا انہوں نے شہباز شریف کو ووٹ دیا، کہا گیا کہ یہ تو امپورٹڈ حکومت ہے اور باہر سے لائی گئی ہے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ احتجاج کا سلسلہ شروع کیا گیا، 25 مئی کا لانگ مارچ کیا گیا، جی بی پولیس اور کے پی پولیس کی مدد سے اسلام آباد پر چڑھائی کی گئی، ایک ایک دن احتجاج کیا گیا کہ ملک میں بحران رہے، جب تک سیاسی عدم استحکام ہوگا معاشی استحکام نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ نومبر میں اہم تعیناتی کو سبو تاژ کرنے کیلئے لانگ مارچ کی تاریخوں میں رد و بدل کیا گیا، واقعے کو استعمال کرنے کی کوشش کی گئی، وزیرآباد واقعے میں ملزم کو موقع پر انہوں نے خود پکڑا، ملزم کے موبائل فون سے جو چیزیں ملیں پتہ چلتا ہے کہ وہ مذہبی جنونی تھا، اس کا ڈراما مجھے قتل کر دیا جائے گا ، اس پر روز کوئی بات، قوم نے اس کے ساتھ کھڑے ہونے سے انکار کیا، جب اس نے دیکھا کہ لوگوں کا سمندر نہیں آیا تو اسمبلیاں توڑ دیں۔

رانا ثناء نے مزید کہا کہ اس نے مایوسی میں اور غصے میں اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کیا، اس کا مقصد یہی تھا کہ سیاسی عدم استحکام جاری رہے، اسمبلیاں توڑنے کے بعد 90 دن میں الیکشن کروانے کی آئینی قدغن ہے، 30 اپریل کی تاریخ 90 دن سے باہر ہے، 30 اپریل کو بھی الیکشن ہوتے ہیں تو 90 دن کی قدغن پوری نہیں ہوتی۔

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ انتظامی اور سیاسی افراتفری پھیلانے کی کوشش ہورہی ہے اس میں پارلیمنٹ کی رہنمائی کی ضرورت ہے، 14 سے 18 مارچ تک زمان پارک میں یہ مورچہ لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے زمان پارک میں شرپسند اور دہشتگرد تنظیموں سے جن کا رابطہ تھا ان کو رکھا، ان کے پاس گولیاں، پتھروں سے بھری بوریاں موجود تھیں، زمان پارک میں پولیس پر تشدد کیا گیا، وارنٹس کی تعمیل کیلئے جب پولیس وہاں پہنچی تو ان کو زخمی کیا گیا، کہا جاتا ہے کہ پولیس گرفتار کرنے گئی تھی اور گرفتار نہ کر سکی، اینٹی رائٹ پولیس کے پاس کو ئی ہتھیار نہیں ہوتا، مقصد صرف یہ تھا کہ نوگو ایریا کو ختم کیا جائے، اس دوران 68 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، پولیس پر فائرنگ، غلیل کے ساتھ پتھر اور پتھراؤ ہوتا رہا، پولیس کی طرف سے ایک بھی فائر نہیں کیا گیا، 18 مارچ کو اس علاقے کو کلیئر کیا گیا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک مقدمہ درج کیا گیا اس میں 316 افراد گرفتار ہوئے، گرفتار افراد کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا، پہلے 28 فروری اور پھر 18 مارچ کو یہ ایک جتھے کے ساتھ آئے، تین تین دن کمپیئن کی گئی کہ ٹکٹ نہیں ملے گی بندے لے کر آئیں، لوگوں کو اکٹھا کرکے 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ آور ہوئے، عدالتی کارروائی میں انہوں نے مداخلت کی، ٹیرین وائٹ کیس میں اس کے پاس کوئی جواب نہیں، فارن فنڈنگ کیس دو جمع دو چار ثابت ہے، رول آف لا کا پرچار کرنے والا عدالتوں میں پیش ہونے سے گریزاں ہے، کل یہ چوروں کی طرح عدالت میں پیش ہوا، اس وقت لوگ کیوں نہیں آئے؟ عدالتوں کو ذمہ داری پوری کرنے سے روکنے کیلئے ہتھکنڈے استعمال کیے گئے، ان تمام حالات میں پارلیمنٹ رہنمائی کرے، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کا کہنا ہے کہ مسلح جتھوں کو کنٹرول کرنے کیلئے نہتی پولیس کارگر نہیں ہو سکتی، مسلح جتھوں ،شرپسندوں کو کنٹرول کرنے کیلئے پولیس، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو اختیارات دیے جائیں۔

رانا ثناء نے مزید کہا کہ نگراں حکومت نے خیال رکھا کہ خون نہ بہایا جائے، عمران خان چاہتا تھا کہ لاشیں ملیں اور یہ اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھا سکے۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں درج ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر الیکشن ہوں، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے 90 دن میں شفاف الیکشن کروائے، یہ بات بنیادی طور پر غلط ہے کہ ہم الیکشن سے گریز کر رہے ہیں، پنجاب کے الیکشن الگ ہوں تو قومی اسمبلی کے الیکشن کے وقت وہاں کی حکومت اثر انداز نہیں ہوگی؟ چیف جسٹس صاحب نے فرمایا ہے کہ الیکشن روکنے کی کوشش کی گئی تو مداخلت کریں گے، جناب آپ مداخلت کیوں کریں گے آپ حکم کریں،آپ کے حکم پر الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کیا ہے۔

آپ کے حکم کو رد کرنے کا تو نہیں سوچا جا سکتا ، آئین میں آپ کا اختیار تسلیم کرتے ہیں، کیا ہماری رائے کا آپ کے سامنے رکھنا کوئی غیر قانونی عمل ہے، کیا یہ رائے اس قابل بھی نہیں کہ آپ اس پر غور فرما سکیں۔

رانا ثناء نے یہ بھی کہا کہ 11سو کے قریب درخواستیں آئی ہیں اور ٹکٹ دینا شروع کر دیے ہیں، کیا ذمہ داری صرف پارلیمنٹ کی ہے، سیاسی جماعتوں کی ہے کہ الیکشن فری اینڈ فیئر ہوں، کہا گیا کہ آڈیو لیکس عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، آڈیو لیکس پہلے بھی ہوتی رہی ہیں ججز استعفے بھی دیتے رہے، کیا علی ساہی کا کوئی وجود نہیں، کیا آڈیو سے متعلق کوئی تحقیقات نہیں ہونی چاہیے؟

وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ قوم اپنے شہدا کو سلام پیش کرتی ہے، قوم فخر کرتی ہے کہ یہ پاکستان آرمی کا ہی طرہ امتیاز ہےکہ فرنٹ سے لیڈ کرتی ہے، ہمارے فوجی جوانوں اور ایک سینئر افسر نے کل دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔

پاکستان کی افواج دہشتگردی کے خلاف کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں، تمام اداروں کا اپنا اپنا ڈومین ہے، ان کی اپنی اپنی آئینی ذمہ داری ہے، تمام اداروں کا ڈومین پارلیمنٹ کی مرہون منت ہے۔

یاد رہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ایک گھنٹہ 25 منٹ تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں شہید سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

پارلیمنٹ میں گزشتہ روز کے زلزلہ میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی، اسپیکر کی ہدایت پر عبدالاکبر چترالی نے دعا کروائی۔