چین نے 2 دہائیوں میں ڈیفالٹ سے دوچار 22 ممالک کو 240 ارب ڈالر قرضہ دیا

March 29, 2023

بیجنگ (اے ایف پی) چین نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ڈیفالٹ کے خطرات سے دوچار 22ترقی پذیر ممالک کو 240ارب ڈالر کے بیل آوٹ قرضے فراہم کئے جبکہ حالیہ برسوں کے دوران اس رحجان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، یہ بات منگل کو سامنے آنے والی ایک امریکی رپورٹ میں بتائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً تمام فنڈز سری لنکا، پاکستان اور ترکیہ جیسے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے (بی آر آئی) میں شامل ممالک کو ہی ملے ہیں، انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے لئے چینی قرضے حاصل کرنے والے بیشتر ممالک وہ ہیں جن کی آمدنی کم یا پھر متوسط درجے کی ہے۔ ورلڈ بینک، ہارورڈ کینیڈی اسکول اور کیل انسٹی ٹیوٹ برائے عالمی معیشت کی تحقیق کے مطابق اس بڑی رقم کا تقریبا 80 فی صد حصہ 2016 سے 2021 تک فراہم کیا گیا تھا۔ دنیا بھر میں بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل ممالک کو بڑھتی ہوئی مہنگائی اور شرح سود میں اضافوں کا سامنا ہے جبکہ کورونا کی عالمی وبا کے اثرات نے مشکلات مزید بڑھادی ہیں جبکہ قرض ادائیگیوں کی ان کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔ بیل آوٹ پیکیجز ممالک کو قرض کی سہولت میں توسیع کی اجازت دیتی ہیں تاکہ یہ ممالک قرض ادائیگی کو یقینی بناسکیں۔ چینی وزارت خارجہ نے تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کچھ افراد‘‘ چین کے قرضوں سے متعلق معاملات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرکے بیجنگ کا تشخص خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اس معاملے کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔ چینی حکومت کی خاتون ترجمان ماو ننگ نے کہا کہ چین نے کسی بھی ملک پر قرض حاصل کرنے یا قرض واپسی کیلئے دبائو نہیں ڈالا جبکہ چین قرض سے متعلق معاہدوں کیلئے کوئی سیاسی شرط رکھتا ہے نہ ہی اپنا سیاسی فائدہ منسلک کرتا ہے۔ چین نے کہا ہے کہ 150 سے زائد ممالک بی آر آئی منصوبے پر دستخط کرچکے ہیں، کھربوں ڈالر مالیت کے انفراسٹرکچر کا یہ منصوبہ چینی صدر نے ایک دہائی قبل شروع کیا تھا۔ بیجنگ کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کا مقصد دیگر ممالک بالخصوص ترقی یافتہ دنیا کیساتھ دوستانہ تجارتی تعلقات کا فروٹ ہے تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ چین کم آمدنی والے ممالک کو بھلا پھسلا کر بڑے قرضوں کی پیشکش کرکے قرض کے جال میں پھنساتا ہے اور ممالک ان قرضوں کی واپسی کی سقط نہیں رکھتے۔ رپورٹ کے مطابق چین نے ’’بیل آوٹس آن دی بیلٹ اینڈ روڈ‘‘ کا نظام بنایا ہوا ہے جو قرض حاصل کرنے والے ممالک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں مدد دیتا ہے اور کم از کم مختصر مدت کیلئے بی آر آئی کے قرضے اب بھی فراہم کررہا ہے۔