چیٹ جی پی ٹی اور موازنہ انیس و دبیر

April 02, 2023

شیکسپیئر کے انداز میں تعزیتی پیغام لکھ کر دکھاؤ۔ میر اور غالب کا موازنہ کرکے بتاؤ کہ اِن میں سے کون بڑا شاعر ہے؟واقعہ کربلا میں حق کے ساتھ کون کھڑا تھا ؟کڑاہی گوشت بنانے کی ترکیب بتاؤ۔ مجھے یش راج فلمز کے لئے ایک گانا تخلیق کرنا ہے، اُ س کے بول لکھ کر دو۔یہ تم نے انگریزی میں لکھ دیا اسے اردو میں ترجمہ کرکے بھیجو۔مجھے انڈہ پراٹھا کھا کر اتنا مزا کیوں آتا ہے ؟ ڈی ایچ اے میں پلاٹ خریدنا اچھی سرمایہ کار ی کیسے ہے؟کیا تمہارے پاس ہر سوال کا جواب ہے ؟

یہ وہ چند سوال ہیں جو میں نے مصنوعی ذہانت کے پروگرام ’چیٹ جی پی ٹی ‘ سے پوچھےاور اُس نے ہر سوال کا خاصاتسلی بخش جواب دیا۔چیٹ جی پی ٹی نومبر 2022 میں متعارف کروایا گیا ،یہ پروگرام جدید دنیا کا آٹھواں عجوبہ ہے جس نے دنیا میں تہلکہ مچا رکھا ہے ۔ اگرا ٓپ اِس پروگرام سے پوچھیں کہ تم کون ہو، تمہیں کس نے تخلیق کیا تو اِس کا جواب کچھ یوں ہوگا ”مجھے کمپیوٹر پروگرامرز اور انجینئرز کی ایک ٹیم نے مل کر تخلیق کیاہے، انہوں نے میرے سافٹ ویئر کے اجزا تیار کئے، جیسے کہ الگورتھم اور پروگرامنگ لاجک، جو مجھے زبان کو سمجھنے اور سوالات کا جواب دینے کے قابل بناتے ہیں۔‘‘یہ ایک قسم کا روبوٹ ہے جس سے آپ دنیا کی ہر بات پوچھ سکتے ہیں، اِس کی مدد سے تخلیقی مواد تیار کیاجا سکتا ہے ، کمپیوٹر پروگرامنگ کی جا سکتی ہے ،تحقیق میں مدد لی جا سکتی ہے، بچے اسکول کے اسائنمنٹ تیار کر سکتے ہیں ، اِس سے آپ شاعری کروا سکتے ہیں ، شادی بیاہ کا مشورہ بھی کر سکتے ہیں۔ممکن ہے کچھ لوگوں کا خیال ہوکہ یہ تمام معلومات تو پہلےسے گوگل پر دستیاب ہیں پھر چیٹ جی بی ٹی ہی کیوں ! ایسا نہیں ہے۔ گوگل یا وکی پیڈیا، غالب کے انداز میں غزل نہیں کہہ سکتے جبکہ چیٹ جی پی ٹی میر ،غالب ، اقبال کے انداز میں شاعری بھی کرکے دکھا سکتا ہے ،یہ اور بات ہے کہ وہ شاعری اُس درجے کی نہیں ہوگی لیکن آپ اُس کی کوشش کی داد ضرور دیں گے ۔ویسے بھی یہ پروگرام ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے اور اِس کے جوابات میں غلطیاں بھی ہوتی ہیں،مثلاً جب میں نے اسے پرویز مشرف کا تعزیت نامہ لکھنے کے لئے کہا تو ’موصوف‘ نے ڈکٹیٹر کی تعریف میں آدھا صفحہ لکھ مارا۔لیکن آنے والے دنوں میں یہ پروگرام اپنی کمی کوتاہی پر قابو پا لے گاکیونکہ جب آپ اسے غلط جواب پر رد عمل دیتے ہیں تو یہ اسے محفوظ کرکے اچھے بچوں کی طرح وعدہ کرتا ہے کہ وہ اِس کی پڑتال کرکے آئندہ یہ غلطی نہیں دہرائے گا۔

چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ ’گفتگو ‘کرکے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ آنےوالے برسوں میں دنیا یکسر تبدیل ہوجائے گی ، یہ پروگرام ہماری زندگیوں کا نقشہ بدل کر رکھ دے گااورہم آج کی سائنسی ترقی کو بھول جائیں گے۔چیٹ جی پی ٹی کے بعدیہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ اِس ٹیکنالوجی سے ہمیں کیا فائدہ یا نقصان پہنچ سکتا ہے ، اگر دو چار برس میں اِس پروگرام کی چِپ ہر شخص کے دماغ میں چسپاں کر دی گئی تو پھر کسی کو اسکول جانے، کتابیں پڑھنےاور موانہ انیس و دبیر لکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی،چیٹ جی پی ٹی غبی سے غبی شخص کو بھی ذہین بنا دے گا ۔ کیا یہ غلط بات ہوگی؟عہد حاضر کے نامور تاریخ دان اور لکھاری یوال نوحا حراری کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال میں انسان کو احتیاط سے کام لینا ہوگا ورنہ یہ ٹیکنالوجی شدید مشکلات کا باعث بن جائے گی۔نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے مضمون میں اُس نے لکھا کہ ’’اِس سے پہلے کہ مصنوعی ذہانت ہماری سیاست، ہماری معیشت اور ہماری روزمرہ کی زندگی پر حاوی ہوجائے، ہمیں اُس کے سود و زیاں کا حساب لگا لینا چاہئے۔ جمہوریت مکالمے کا نام ہےاور مکالمے کا انحصار زبان پر ہوتا ہے، اگرزبان ہی مصنوعی ذہانت کے قابو میں ہوگی تو پھر مکالمہ تو ختم ہوجائے گا اور جمہوریت قائم نہیں رہ سکے گی۔‘‘حراری کی بات درست ہے ، ہمیں اِس مصنوعی ذہانت کے بارے میں زیادہ علم نہیں ، ہم نہیں جانتے کہ یہ کس طرح ہمارے سوچنے سمجھنے کا انداز تبدیل کرسکتی ہے ، بے شک اسے انسانوں نے تخلیق کیاہے مگر جس قسم کی طاقت ہم نے اسے فراہم کر دی ہے عین ممکن ہے کہ یہ اپنے خالق سے ہی آگے نکل جائے ۔ اٹلی نے چیٹ جی پی ٹی پر پابندی عائد کردی ہے ، اطالوی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام ذاتی معلومات کی حفاظت کو یقینی نہیں بناتا ۔اسی طرح آئر لینڈ کاڈیٹا پروٹیکشن کمیشن، جس کی ذمہ داری ہے کہ وہ یورپی یونین کے شہریوں کی ذاتی معلومات کی حفاظت کو یقینی بنائے ، اِٹلی کی جانب سے عائد پابندی کا جائزہ لے رہا ہے، برطانیہ نے بھی کچھ محتاط قسم کا رد عمل دیا ہے جب کہ یورپی یونین میں اِس حوالے سے قانون سازی بھی کی جارہی ہے۔اللہ کی شان ہے کہ یہ سب کچھ ترقی یافتہ ممالک میں ہورہا ہے ، ہمارے ہاں اگر کوئی شخص اِس قسم کی پابندی کا مطالبہ کرتا تو ہم نے اسے طعنے دے دے کر ہی مار دینا تھا، اور اگر ایسا شخص باریش ہوتا تو پھر ہم نے اسے ’ملا راکٹی ‘ کا خطاب دینا تھا ، لیکن چیٹ جی پی ٹی پر پابندی چونکہ اٹلی میں لگی ہے تو اب ہم اٹلی کو یہ طعنہ نہیں دے سکتے کہ تمہارا مائنڈ سیٹ بھی سو سال پرانے ہندوستانی مسلمان جیسا ہے جس نے آلہ مکبر الصوت ، بولے تو لاؤڈ اسپیکر ، پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔میں کوئی ولی اللہ تو نہیں کہ آنے والے زمانوں کی خبر دے سکوں لیکن نہ جانے کیوں مجھے لگتا ہے کہ انسانیت کا مستقبل زیادہ روشن نہیں ،مصنوعی ذہانت کی چِپ جب ہر کسی کے دماغ میں لگ جائے گی تو پھر کوئی پڑھنے لکھنے کا تردد کیوں کرے گا ،وہ بس ایک کلک کرے گا اور اُس کے سامنے تاریخ ، فلسفہ اور شاعری کے موضوعات کا ڈھیر لگ جائے گا، پھر انسان اِن موضوعات پر نہیں لکھیں گے، یہ کام مصنوعی ذہانت کرے گی، یہ وہ لمحہ ہوگا جب مصنوعی ذہانت انسان پر حاوی ہوجائے گی ۔ پھر نہ کوئی انیس پیدا ہوگا اور نہ کوئی دبیر اور نہ ہی کوئی شبلی نعمانی جو اِن دونوں کا موازنہ کرے گا۔ ایسی دنیا میں جی کر ہم کیا کریں گے ؟