سیلاب متاثرین اورعالمی بینک

May 29, 2023

ملک میں گذشتہ برس سیلابوں نے شدید تباہی مچائی لیکن گیارہ ماہ گزر جانے کے باوجود لاکھوں متاثرین اب تک امداد کے منتظر ہیں۔بیشتر علاقوں میں ربیع کے بعد خریف کا حالیہ سیزن بھی کاشت کے بغیر گزر رہا ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کے توسط سے بین الاقوامی سطح پر امداد کی بارہا اپیل کی، لیکن اب تک تخمینے کا محض 21فیصد حاصل ہوسکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میں انٹرنیشنل پارٹنر سپورٹ گروپ (آئی پی ایس جی) کے دوروزہ اجلاس میں 97کروڑ 50 لاکھ ڈالر امداد پر مشتمل منصوبوں کو حتمی شکل دی گئی ہے جس میں ایشیائی ترقیاتی بینک سے 57کروڑ 50 لاکھ اور عالمی بینک کی طرف سے 40کروڑ ڈالر کا فنڈشامل ہے۔ اس حوالے سے عالمی بینک کے بورڈ آف ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے ذرائع معاش اور ضروری خدمات کی فراہمی بہتر بنانے،بالخصوص بلوچستان میں معاشی و انتظامی تحفظ بڑھانے کیلئے 21کروڑ 30لاکھ ڈالر کی منظوری دی ہے جس کیلئے پاکستان میں بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کی جانب سے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ عالمی بینک کی ترجیحات میں سیلاب سے متاثرہ افراد کو روزگار کی فراہمی، آئندہ سیلاب سے بچاؤ اور آبپاشی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر شامل ہیں۔ واضح رہے کہ رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان کیلئے، جو ترقی و خوشحالی میںدوسروں سے پیچھے ہے، عالمی بینک کے متذکرہ پیکیج میں روزگار کے علاوہ 35 ہزار ایک سو افراد کیلئے گھروں کی تعمیر، پینے کے پانی،سڑکوں اور دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی شامل ہیں۔ برسات پھر سر پر کھڑی ہے لہٰذا متاثرین کو کسی بھی نئی افتاد سے حتی الوسع محفوظ رکھنا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔اس کیلئے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں اور محکموں کو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے کے بجائے ایک ٹیم کے طور پر فوری اقدامات کا اہتمام کرنا ہوگا کیونکہ یہ وقت کی ناگزیر ضرورت ہے۔