کچے کے ڈاکو!

June 04, 2023

کچے کے ڈاکوئوں کا امریکی اسلحہ کے ساتھ بھارتی تربیت یافتہ ہونے کا چشم کشا انکشاف لائق توجہ ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق کو پولیس حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ ڈاکوئوں کے پاس تھرمل سسٹم ہے وہ دو کلومیٹر سے ہمارے جوانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ پتہ بھی نہیں چلتا کہ گولی کہاں سے آئی۔ ان کے پاس مارٹرز، آرپی جیز، اینٹی کرافٹ گنیں ہیں۔ یہ وہ جدید اسلحہ ہے جو امریکی افغانستان میں چھوڑ گئے تھے اور یہ ڈاکوئوں کے ہاتھ لگ گیا۔ بھارت نے اسے چلانے کیلئے ان کو تربیت دی۔ڈاکوئوں کے پاس پولیس سے زیادہ جدید اسلحہ ہے اور یہ زمینی حقائق ہیں۔ پولیس کا کہنا تھا کہ جو آرمی کے پاس اسلحہ ہے وہ کم سے کم کچے کی حد تک پولیس کو دیا جائے۔ کمیٹی نے وزارت داخلہ اور وزارت ڈیفنس پروڈکشن کو اسلحہ کی فراہمی کیلئے سفارش کی ہے۔ بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ امسال 9 اپریل کو آپریشن شروع کیا گیا تھا اور ڈاکوئوں کے قبضے سے 58ہزار ایکڑ سے زیادہ زمین خالی کرالی گئی ہے۔ دریائے سندھ کے دونوں اطراف کچے کا علاقہ لاکھوں ایکڑ زمین پر محیط ہے۔ جنگلات، جھاڑیوں اور کچی زمین کی وجہ سے یہاں ڈاکوئوں کیلئے چھپ کر کارروائیاں کرنا اور پناہ لینا آسان ہوجاتا ہے۔ کشمور، گھوٹکی، شکار پور، جیکب آباد، پنجاب کے رحیم یار خان اور راجن پور کچے علاقہ میں کئی دہائیوں سے ڈاکو راج قائم ہے۔ راجن پور کے کچے جمال میں غلام رسول عرف چھوٹو گینگ کی دہشت ایک دہائی سے زیادہ تک جاری رہی، اس وقت بھی چھ بڑے گینگ مطلوب ہیں۔ کچے کے علاقے میں ڈاکوراج سراسر اسٹیٹ اتھارٹی کو چیلنج کرنے اور ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کے مترادف ہے۔ 1990کے دہائی کے اوائل سے ہر سال چھوٹے بڑے آپریشنز کئے جاتے ہیں۔ اب بھی رحیم یار خان کے کچے علاقے میں آپریشن جاری ہے جس میں گیارہ ہزار جوان حصہ لے رہے ہیں مگر اسکے باوجود تاحال ڈاکوئوں کا خاتمہ نہیں ہوسکا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998