معاشی بحران: فکر انگیز تجاویز

June 06, 2023

پاکستان اس وقت جس بدترین معاشی بحران کا شکار ہے اپنی 76سالہ تاریخ میں اس سے پہلے کبھی نہ تھا۔ اس پر قابو پانے کیلئے حکومت اور اس کی معاشی ٹیم دوست ممالک اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے تعاون سےہر طرح کے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔مگر صورتحال ہے کہ قابو میں نہیں آ رہی اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے معاملے میں ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ جیو ٹی وی نے اس مسئلہ پر گریٹ ڈی بیٹ کے عنوان سے ایک مباحثے کا اہتمام کیا جس میں ملک کے ممتاز معاشی ماہرین نے اظہار خیال کرتے ہوئے معاملے کی سنگینی اجاگر کی اور اس کے حل کیلئے اپنی تجاویز پیش کیں جو گہرے غور و فکر کی متقاضی ہیں۔ ماہرین کے خیال میں پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے ایک اور آئی ایم ایف پروگرام کی اشد ضرورت ہے۔ اس معاملے میں پلان بی اور پلان سی کی باتوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ آئی ایم ایف کی شرائط یقیناً بہت سخت ہیں لیکن معاشی ابتری پر قابو پانے کیلئے ان پر عملدرآمد کے سوا کوئی چارہ کار بھی نہیں۔ معیشت کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور دانشوروں نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے جو فکر انگیز آرا اور تجاویز پیش کیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ ہو گیا تو مہنگائی میں جو پہلے ہی عام آدمی کیلئے سوہان روح بنی ہوئی ہے 70فیصد تک اضافہ ہو جائے گا جس سے صاحب حیثیت لوگ بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ اس صورتحال سے بچنے کیلئے بجٹ اور کرنٹ اکائونٹ خسارے پر قابو پانا ہو گا۔ برآمدات بڑھانے اور درآمدات کم کرنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا ہو گا۔ معاشی بحران ملک میں معاشی عدم استحکام کا براہ راست نتیجہ ہے اور آئی ایم ایف بھی سخت ترین شرائط پوری کرنے کے باوجود اسی وجہ سے قرضہ جاری نہیں کر رہا اس لئے سیاستدانوں کو اپنی سیاست کی بجائے ریاست کے مفادات پر توجہ دینا ہو گی تاکہ معاشی ابتری دور کرنے کی تدابیر کارگر ہو سکیں۔ ماہرین کے مطابق زراعت، رئیل اسٹیٹ اور ہول سیلرز پر ٹیکس ہونا چاہئے، نج کاری کے اقدامات کرنا ہوں گے جس کے لئے سیاسی عزم بھی ضروری ہے۔ جو اس وقت مفقود ہے سٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر اس سلسلے میں اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا اس حوالے سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی تجویز بھی سامنے آئی۔ مباحثے میں بھی یہ بتایا گیا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگر ہر سال 50ارب ڈالر کی خوراک درآمد کرتا ہے۔ ایسے اقدامات کئے جائیں کہ خوراک کا درآمدی بل کم ہو سکے۔ بیرون ملک پاکستانیوں کو ترسیلات زر کیلئے ترغیبات دی جائیں جو زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کیلئے اہم کردار ادا کر تے ہیں۔ روشن ڈیجیٹل اکائونٹ سکیم کو فعال بنایا جائے۔ پراپرٹی کو فیئر ویلیو پر لایا جائے۔ روپے کی قدر کو گرنے سے بچانے کیلئے ایکسچینج ریٹ پر قابو پانا ہو گا جس کا اس وقت مفروضوں اور نادیدہ خدشات کی بنیاد پر تعین ہو رہا ہے۔ ٹیکسوں کی شرح کم کر کے ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہو گا اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا کہ آئی ایم ایف پروگرام بحال نہ ہوا تو اگلے بارہ ماہ میں پاکستان ڈیفالٹ کر سکتا ہے جس کے قومی زندگی پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ گریٹ ڈی بیٹ اس لحاظ سے دوررس نتائج کی حامل ہے کہ اس میں معاشی ماہرین نے اپنے طویل تجربات، مشاہدات اور معاشی فکر کی روشنی میں صورتحال کا تجزیہ کیا اور بہت معقول تجاویز پیش کیں۔ اب یہ پالیسی سازوں پر منحصر ہے کہ وہ بحث کی تفصیلی رپورٹ حاصل کر کے متعلقہ فورم پر اس کا تجزیہ کریں اسے قابل عمل بنائیں اور ملک کو معاشی بحران کے گرداب سے نکالیں۔ اس معاملے میں تذبذب یا تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔