اوورسیز پاکستانیوں سے گزارش

June 06, 2023

اس میں کوئی شک نہیں کہ اوورسیزپاکستانی اپنے ملک کی معاشی بہتری اور خوشحالی کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں۔ وہ محنت کرتے ہیں اور سخت محنت سے کمائی جانے والی رقوم پاکستان میں رہنے والے اپنے والدین ، اہل خانہ اور عزیز و اقارب کو بھیجتے ہیں۔ اوورسیز پاکستانی اس طرح ہر سال اربوں روپے پاکستان منتقل کرتے ہیں۔ وہ اپنی مٹی سے محبت کرنے والے سچے پاکستانی ہیں۔ بیرون ملک رہنے والے پاکستانی یوں تو ہمیشہ سے پاکستان کی سیاست سے دلچسپی رکھتے ہیںاور کئی پاکستانی سیاسی جماعتوں سے وابستگی رکھتے ہیں۔ لیکن کبھی بھی ان سیاسی جماعتوں نے نہ تو ان کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسایا نہ ہی ان کو پاکستان کے بارے میں منفی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ کیوں کہ بیرون ملک رہنے والے پاکستانی اس ملک کا اثاثہ ہیں۔

کچھ عرصہ سے ایک عجیب صورتحال بنی ہوئی ہے۔ ایک مخصوص سیاسی جماعت کے قائدین نے نہ صرف ملک کے اندر انتشار، بے چینی اور عدم استحکام پیدا کر رکھا ہے جو سراسر ملک دشمنی ہے بلکہ بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو بھی جھوٹے، منفی اور فسادی پروپیگنڈہ کے ذریعے گمراہ کرنے کی مذموم کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔ صحیح ملکی صورتحال اور زمینی حقائق سے بے خبر یہ معصوم اوورسیز پاکستانی اس جھوٹے اور گمراہ کن پروپیگنڈے کا شکار ہو رہے ہیں۔ اگرچہ ان کی تعداد نہایت ہی کم ہے،اور زیادہ تر ان میں وہ نوجوان شامل ہیں جن بے چاروں کو اپنی قومی زبان اردو بھی ٹھیک طرح نہیں آتی۔ ان میں اکثریت ایسے نوجوانوں کی بھی ہے جو نہ تو شاید کبھی پاکستان آئے ہیں نہ ان کو پاکستان کے بارے میں صحیح ادراک ہے۔ لیکن پھر بھی وہ یہ جانتے ہیں کہ ان کا اصل وطن پاکستان ہے۔ ایسے اکثر معصوم پاکستانی نوجوان ایک جھوٹے، ملک دشمن اور ناپاک پروپیگنڈے کا شکار ہیں۔ ان کو یہ معلوم ہی نہیں کہ وہ کیا کرتے ہیں، کس کے خلاف کرتے ہیں اور کیوں کرتے ہیں۔ ایسے نوجوانوں کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ ان کو سمجھانا چاہئے کہ جس ملک کے خلاف وہ جو مظاہرے کرتے ہیں ان کی پیدائش بے شک کسی ملک میں ہو لیکن ان کی جڑیں اسی ملک یعنی پاکستان میں ہیں اور وہ سب پاکستانی اور مسلمان ہیں۔ ان کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ جن ریاستی اداروں اور ان کی قیادت کے خلاف وہ نعرے بازی کرتے رہتے ہیں وہی اس ملک کے رکھوالے اور محافظ ہیں۔ اور ہر روز وہ اس ملک کے لئے جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں۔ کل اگر جنگ عظیم یا کسی بھی طرح کے مشکل حالات پیش آجائیں تو وہ اسی پاکستان میں ہی آئیں گے۔ اس لئے اس ملک کو کمزور کرنا یا بدنام کرنا خود ان کی کمزوری اور بدنامی ہے۔ آج بھی جن ملکوں میں وہ رہائش پذیر ہیں بے شک ان کی پیدائش بھی ان ملکوں میں ہوئی ہے اور بھلے ان کے پاس ان ملکوں کی نیشنلیٹی بھی ہے لیکن وہاں کے اصل باشندے ان کو پاکستانی ہی سمجھتے اور گردانتے ہیں۔

عمران خان نے نہ صرف ملک کے اندر جھوٹے اور منفی پروپیگنڈے و بیانات کے ذریعے سادہ لوح لوگوں کو گمراہ کیا بلکہ نفرت کے یہ جراثیم بیرون ملک پاکستانیوں میں بھی پھیلانے کی منظم کوشش کی ہے۔عمران خان نے 2014ء کے دھرنے میں تقریروں میں سول نافرمانی کا اعلان کیا تھا۔ بجلی کے بل جلائے تھے لوگوں کو گیس و بجلی کے بل اور ٹیکسز ادا کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی جو بری طرح ناکام ہوئی تھی اور ساتھ ہی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اکسانے کی بھی کوشش کی تھی اور کہا تھا کہ اوورسیز پاکستانی اپنی رقوم بینکوں کے ذریعے بھیجنے کے بجائے ہنڈی یعنی حوالے کے ذریعے بھیجا کریں۔ یہ اوورسیز پاکستانیوں کو گمراہ کرنے اور ملک کو کمزور کرنے کی شروعات تھیں۔ چاہئے تو یہ تھا کہ اس وقت ان کے خلاف ان ملک دشمن سرگرمیوں پر مقدمہ درج کیا جاتا اور گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جاتی لیکن افسوس کہ ایسا نہیں کیا گیا جس کا نتیجہ پورے ملک نےدیکھا اور پھر اس کا اختتام 9مئی کو پوری دنیا نے دیکھ لیا۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو کسی مخصوص فسادی گروہ کے مذموم اور جھوٹے پروپیگنڈے کا شکار نہیں ہوناچاہئے نہ ایسی جماعت سے وابستگی رکھنی چاہئے بلکہ ایسی جماعت سے لاتعلقی اختیار کرنی چاہئے اور پاکستان کو سیاست پر ترجیح دینی چاہئے۔

بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ وہ چند مخصوص لوگوں کے جھانسے میں آکر اپنے ہی ملک کو کمزور کرنے کے آلہ کار نہ بنیں۔ وہ جو رقوم پاکستان بھیجتے ہیں وہ بینک کے ذریعے بھیجیں۔ ان کو یہ لازمی سوچنا چاہئے کہ آخر وہ پاکستان اپنی رقومات کیوں بھیجتے ہیں۔ ظاہر ہے یہاں ان کے عزیز و اقارب اور اہل خانہ ہیں۔ یہاں انہوں نے گھر تعمیر کرائے ہیں یہاں ان کی جائیدادیں ہیں تو جہاں اتنی زیادہ وابستگیاں ہوں وہاں کی ترقی تو ہر باشعور انسان کی اولین ترجیح ہوتی ہے اور ہونی بھی چاہئے۔ اوورسیز پاکستانی کبھی یہ نہیں چاہیں گے کہ جن کو وہ اپنے خون پسینے کی کمائی بھیجتے ہیں وہ ان کی کسی حرکت کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہو جائیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کو سمجھنا چاہئے کہ ان سے مظاہرے کروانے اور ان کو اپنی رقوم پاکستان بھیجنے سے روکنے کی کوشش کرنے والے اور ان کو اکسانے والے کسی بھی طرح ان کے خیر خواہ نہیں بلکہ دشمن ہیں۔ یہ اکسانے والے صرف اپنے مفادات کے غلام ہیں ان کو پاکستان اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ذرہ برابربھی ہمدردی نہیں ہے وہ ان کو صرف جھانسا دے کر گمراہ کرتے اور اپنے مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ اس کے بجائے اوورسیز پاکستانیوں کا فرض بنتا ہے کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ رقوم بینکوں کے ذریعے پاکستان بھیج کر ملک کی معاشی ترقی و تعمیر میں اپنا بھرپور حصہ ڈالیں۔