"مرشد۔۔مرشد ہوتا ہے !"

June 06, 2023

اس تحریر کو مصداق کہیں یا تمثیل، کہانی یا قصہ یا کوئی سینہ بسینہ سفر کرنے والا سبق آموز تصور، لیکن کہنے والے نے نظام قدرت کو چند سطروں میں اس انداز میں بیان کر دیا کہ انسانی فطرت کی حرص کی انتہا کو ان کی اوقات کے مطابق نشیب و فراز کی "سونامی" میں غرقاب کرکے اور ڈوبتے ہؤوں کو بچا کر اپنے ہونے کا یقین دلایا ہے !

"ایک چوہا بلی سے بڑا تنگ تھا ۔ہر وقت اسے بلی کے حملے کا خوف رہتا تھا۔اپنی یہ فریاد کسی کو سنائی تو اس نے چوہے کو بتلایا کہ فلاں جگہ کرامت دکھانے والا مرشد ہے ۔تم اسکے پاس جاؤ اور اپنی فریاد سناؤ۔چوہا مرشد کے پاس پہنچا اور اسکو اپنی پریشانی بتائی۔مرشد نے چوہے سے کہا "بولو تم کیا بننا چاہتے ہو؟" چوہے کے ذہن پر چونکہ بلی کی وحشت کا بھوت سوار تھا۔اس لئے چوہے نے مرشد سے فرمائش کی کہ اسے بلی بنا دیا جائے ۔

مرشد نے اپنی کرامت دکھائی اور چوہا بلی میں تبدیل ہو گیا۔

اب چوہا بلا خوف زندگی گزارنے لگا لیکن تھوڑا عرصہ ہی گزرا تھا کہ اسے احساس ہونے لگا کہ بلی بن جانا کافی نہیں ہے کیونکہ اسے اب کتا تنگ کرنے لگا تھا۔چوہا ایک مرتبہ پھر مرشد کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ اسکی نسل بلی سے تبدیل کرکے کتا بنادیا جائے ۔مرشد نے پھر کرامت دکھائی اور بلی کتے میں بدل ہوگئی۔کچھ عرصہ گزرا تھا کہ اس نے محسوس کیا کہ کتے کی اہمیت شیر کے سامنے کچھ نہیں۔اسے نے طاقتور ہونے کے خواہش میں مبتلا ہو کر شیر بننے کے لئے ایک بار پھر مرشد کی خدمت میں پیش ہوا اور اسے کتے سے شیر بننے کی تمنا ظاہر کی اور شیر بن گیا۔شیر بننے ہی اس کے تیور بدل گئے اور وہ دوسرے جانوروں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے لگا اور ان پر زمین تنگ کردی۔

طاقت کے نشے میں ذہن میں خواہش جاگی کہ میں تو طاقتور ہوں لیکن مجھ سے زیادہ طاقتور تو مرشد ہے جس نے مجھے چوہے سے بلی، بلی سے کتا، پھر کتے سے شیر بنایا تو کیوں نہ میں مرشد بن جاؤں۔اس خواہش کو حقیقت میں بدلنے کےلئے اس نے مرشد پر حملہ کرنے کا پلان بنایا اور مرشد کے پاس پہنچا اور مرشد پر حملہ کر دیا ۔لیکن "مرشد تو مرشد ہوتا ہے" جس نے کرامت والی چھڑی سے وار کرکے اس کو پھر چوہا بنا دیا۔سب کچھ کھونے کے بعد چوہے نے اپنی حرکت پر پشیمان ہوکر یہ تسلیم کر لیا کہ"مرشد مرشد ہوتا ہے !"۔چوہے نے حالات کے تحت دوبارہ مرشد کی مریدی قبول کرنے کے لئے اس کے ہاتھ پر بیعت کرنے کی خواہش ظاہر کی لیکن مرشد نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور وہ چوہے کا چوہا ہی رہا۔

تاریخ یاد رکھے گی کہ اس ملک میں بھی طاقت کے زعم میں تکبر کرنے والے عمران خان نے بھی کوئی مقام پانے کے لئے اداروں کے کندھے استعمال کئے اور پھر اپنے "مرشد" پر ہی وار کر دیا۔

جہاد کے نام پر گمراہی پھیلانے کا یہ جرم قوم فراموش نہیں کر سکتی کہ کیسے نوجوان نسل کو جہاد کے نام پر دہشتگردی اور اپنے ہی ملک کے خلاف شرانگیزی کا راستہ دکھایا اور بغاوت اور بلووں کی ترغیب دی اور اس کے لئے ان سے"ہٹلر" کے انداز میں حلف لیا اور جہاد کے نام پر دہشتگردی پر اکسایا۔

9مئی کے "غدر" کی تحقیقات کرنے والوں کا ماننا ہے کہ بغاوت، سرکشی اور آزادئ اظہار رائے میں کوئی مماثلت نہیں ہے اور نہ ہی اسے کسی طور جمہوری عمل قرار دیا جا سکتا ہے۔اب تک کی جانے والی تحقیقات کی روشنی میں یہ بات یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ یہ اتفاقیہ یا وقتی حادثہ نہیں تھا بلکہ عمران خان کی طرف سے کی جانے والی باضابطہ منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا۔تحقیقات کرنے والے اگر اپنی تمام توجہ کسی ایک ایسے شخص کو تلاش کرنے پر مبذول کردیں جو اس بغاوت، سرکشی، لاقانونیت اور بلووں کا ذمہ دار ٹھہرایا

جاسکتا ہے تو وہ صرف عمران خان ہے۔9مئی کے واقعہ میں تخریب کاری کی باضابطہ تربیت حاصل کرکے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے والوں کو تلاش کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے تمام راستے صرف عمران خان کی جانب جاتے ہیں جنہوں نے خیبر پختون خوآ کے علاوہ پنجاب کے نوجوانوں کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے اور انہیں تباہ کرنے کے لئے باقاعدہ تربیت یافتہ فورس تیار کی جس نے عمران خان کی گرفتاری کو بہانہ بنا کر فوجی تنصیبات کو "فتح" کرنے کی کوشش کی۔اس بارے میں ان اداروں کے پاس عمران خان کے خلاف بغاوت کےاس قدرمضبوط اور ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ کسی بھی مرحلے پر مجرم قرار دے کر گرفتار کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے لئے کسی خاص وقت کا انتظار ہے۔تحقیقاتی اداروں کو یقین ہے ان بلووں اور فوج کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے "مشن" کی ڈوریاں کسی دشمن ملک سے ہلائی جارہی تھیں جن کے اشارے پر عمران خان نے اپنے پونے چار سالہ دور اقتدار میں سی پیک منصوبہ بند کیا، مسئلہ کشمیر کے "حل" میں مودی کے ساتھ مکمل تعاون کیا اور افغانستان میں مقیم پاکستانی طالبان اور پاکستان کی جیلوں میں قید دہشتگردوں کو آبادکاری کے نام پر ملک بھر میں پھیلا دیا جو آج عمران خان کا "ہراول دستہ" ہیں۔