قومی اقتصادی کونسل کے اہم فیصلے

June 08, 2023

معیشت کی مشکل صورت حال، آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کے بعد اسٹاف لیول معاہدے کی تاخیر اور بین الاقوامی سطح پر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خدشات کے درمیان 9جون کو سال 2023-24ء کا میزانیہ پیش ہونے جارہا ہے۔

اس منظر نامے میں قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس، توانائی شعبے کے حوالے سے بجٹ تجاویز کے لئے ایک خصوصی اجلاس کےانعقاد، اہم اہداف پروزیراعظم اور وزیر خزانہ کی میٹنگ کی خاص اہمیت ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لئے 2709ارب روپے کے مجموعی سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کی تجویز کو حتمی شکل دی گئی جبکہ ملک بھر میں دکانیں رات 8بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بازار جلد بند کرنے کے فیصلے کا مقصد توانائی کی بچت کرنا ہے۔ اس اقدام سے سالانہ ایک ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔ تاجر رہنمائوں کی طرف سے مارکیٹیں رات 8بجے بند کرنےکے فیصلے پر شدید ردّعمل سامنے آیا ہے ان کا کہنا ہے کہ گرمی کے موسم میں خریداری صرف رات 8سے 11بجے کےدرمیان ہوتی ہے۔

ماضی کے اسی نوع کے تجربات مدنظر رکھتے ہوئے بہتر صورت یہ محسوس ہوتی ہے کہ تاجر برادری کو اس فیصلے کے اسباب و علل پر اعتماد میں لے کر کاروباری اوقات میں برضا و رغبت ترمیم پر قائل کیا جائے۔

اس باب میں صوبائی حکومتوں کا کردار اہم ہوگا جبکہ مضبوط مقامی حکومتوں کے نظام کی موجودگی میں اس نوع کے پروگراموں پر عملدرآمد میں آسانی ہوتی ہے۔ معاشی استحکام کے لئے وزارت منصوبہ بندی نے 5ایز (Es) فریم ورک وضع کیا ہے جس کے تحت ایکسپورٹ کے فروغ ،ای (ڈیجیٹل) پاکستان کی ترقی، ماحولیات، توانائی اور مساویانہ پاکستان پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

وزیر منصوبہ بندی کے مطابق پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت وفاقی حکومت 1,150ارب روپے اور صوبے 1,559ارب روپے خرچ کریں گے۔

احسن اقبال کے بیان سے واضح ہے کہ توانائی کا مسئلہ پاکستان کے لئے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ تیل کی پیداوار گھٹانے کے فیصلے سے سال کے آخر میں تیل کی قیمتیں 100ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہیں۔ فیوسل فیول اور تیل پر انحصار سے معیشت خطرات میں گھری رہے گی۔

اس کے لئے ضروری ہے کہ توانائی میں بچت کے تمام طریقے اختیار کئے جائیں جن میں لائن لاسز کی کمی، بلبوں اور گیزرز کے معیار سے لے کر سرکاری بلڈنگز کی سولرائزیشن شامل ہیں۔

اس ضمن میں بعض اقدامات شروع بھی کئے جاچکے ہیں۔ وزیراعظم نے دوسرے خصوصی اجلاس میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات کو بجٹ کا حصہ بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ہدایت دی کہ مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرکے مرحلہ وار متبادل ذرائع سے بجلی کے منصوبے شروع کئے جائیں۔ بجلی کے لائف لائن اور کم کھپت والے صارفین پر بلوں کا کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔ میاں شہباز شریف نے آئی ٹی کے شعبے میں فکسڈ ٹیکس رجیم کا فیصلہ کرتے ہوئے اگلے مالی سال کے دوران انفارمیشن شعبے کی برآمدات 4.5ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف دیا۔

وزیر خزانہ سے وزیراعظم کی میٹنگ کے بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آئی ایم ایف شرائط کےمطابق بجٹ کی تیاری کے خواہاں ہیں۔ اس حوالے سے امید کی جاتی ہے کہ حکومت آئی ایم ایف سے سمجھوتے پر پہنچ جائے گی۔ اس میں شبہ نہیں کہ ملک اس وقت سنگین چیلنجوں سے دوچار ہے مگر ہر چیلنج کے ساتھ مواقع بھی ہوتے ہیں۔ ہماری قیادت کو یہ مواقع ہی بروئے کار لانا ہوں گے۔