• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجلی کے بلوں میں مختلف ناموں سے شامل ٹیکسوں، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز اور دیگر مدات نیز مسلسل بڑھتے ہوئے نرخوں نے بجلی کے ایک یونٹ کی اوسط قیمت پچاس روپے تک پہنچادی ہے، اس کے باوجود یہ سلسلہ کہیں رکتا نظر نہیں آرہا ۔سالانہ بنیادی ٹیرف میں تقریباً 26 فیصد اضافے اور تقریباً 18 فیصد سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی منظوری کے جاری عمل کے باوجود ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں نے فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مزید ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست دی ہے جس کے تحت صارفین سے اگلے مہینے 30 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔نیپرا نے اس درخواست پر 27ستمبر کو عوامی سماعت رکھی ہے۔ واضح رہے کہ ایف سی اے میں مزید اضافے کا یہ مطالبہ یکم جولائی سے بنیادی اوسط ٹیرف تقریباً 7.5روپے فی یونٹ بڑھائے جانے کے باوجودکیا گیا ہے جبکہ 5روپے 40پیسے فی یونٹ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے 146 ارب روپے مزید بٹورے جانے کی راہ بھی ہموار ہوچکی ہے کیونکہ نیپرا پہلے ہی اس پر عوامی سماعت کا عمل مکمل کر چکا ہے اور 5.40روپے فی یونٹ 3 مہینے کے بجائے 3.55 روپے فی یونٹ کی شرح سے 6ماہ میں وصولی کی منظوری دی جاسکتی ہے۔بجلی کے نرخوں میں مختلف حیلوں بہانوں سے مسلسل اضافے کی یہ پالیسی عوام پر صریحاً ظلم ہے ۔اس کا نتیجہ بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتوں میں لامتناہی اضافے کی شکل میں سامنے آرہا ہے اور ملک کی بھاری اکثریت کے لیے جینا محال ہوتا جارہا ہے۔ بجلی چوری کے خلاف جاری مہم کا نتیجہ بل ادا کرنے والے صارفین پر بوجھ کم ہونے کی شکل میں سامنے آنا چاہیے نیز مراعات یافتہ طبقات کو مفت بجلی گیس پٹرول وغیرہ کا سلسلہ بند کرکے اس کا فائدہ عام پاکستانی کو منتقل کیا جانا چاہیے جو مہنگائی کے ہاتھوں زندہ درگور ہوجانے کی کیفیت سے دوچار ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین