نادرا مراکز پر لمبی قطاروں سے بیزار شہری اب قومی شناختی کارڈ کی تجدید سمیت متفرق سرکاری سہولیات ڈاک خانوں سے بھی حاصل کرسکیں گے۔نادرا اور پاکستان پوسٹ کے درمیان ہونے والے 10سالہ معاہدے کے تحت قائم کیے گئے خصوصی کائونٹر ز پر گمشدہ کارڈ کا متبادل، ازدواجی حیثیت کی تبدیلی کا اندراج اور میعاد ختم ہونے کے ایک سال تک نئے قومی شناختی کارڈ کا اجر ا ڈاک خانوں کی اضافی ذمہ داریوں میں شامل ہیں۔عوامی خدمت کیلئے یہ ایک اچھی پیشرفت ہے جس میں پاسپورٹ کے امور کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے کیونکہ ملک میں اس کاکوئی مرکز ایسا نہیں جہاں صبح سے شام تک شہریوں کی لمبی قطاریں نہ لگی ہوں۔قیام پاکستان کی ابتدائی دہائیوں میں پنشنوں اور رقوم کی ترسیل سے لیکر یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی اور خط و کتابت کے نظام میں محکمہ ڈاک کی عوامی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔گو، آج بھی ملک گیر سطح پر ڈاکخانے اپنی جگہ قائم ودائم ہیں تاہم مقابلہ اور مسابقت کے اس دور میں نجی شعبہ متذکرہ سہولیات کی فراہمی میں آگے آیا ہے۔ مواصلات کا یہ محکمہ جو کبھی ملک کیلئےنفع بخش تھا ، ناقص حکومتی پالیسیوں اور عدم توجہہی کی وجہ سے مسلسل خسارےمیں جارہا ہے۔ایسی ہی صورتحال کا گذشتہ کم و بیش تین دہائیوں سے ریلوے اور پی آئی اے سمیت بعض دوسرے محکموں اور اداروں کو بھی سامنا ہے جبکہ بعض نجی ملکیت میں چلے جانے کے بعد نہایت کارآمدبن چکے ہیں۔ اگر محکمہ ڈاک کو نجی شعبے کے خطوط پر استوار کردیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ یہ بھی دور رس نتائج دے۔ یہ محکمہ آج کھربوں روپے کی شہری جائیدادوں کا مالک اور لاکھوں کی تعداد میں اسکے پاس عملہ موجود ہے۔ اگر اصلاحات کرتے ہوئے عالمی اورنجی کمپنیوں کی طرز پر اسے بھی ڈیجیٹل نظام اور جدیدتقاضوں سےآراستہ کردیا جائے تو یہ دوبارہ اپنا کھویاہوا مقام حاصل کرسکتا ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998