• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن کمیشن عام انتخابات جنوری کے آخر میں کرانے کے اعلان کے بعد اس پر عمل درآمد کے لیے متحرک نظر آرہا ہے جو یقینا خوش آئند بات ہے ۔ اس سے یہ اعتماد قوی ہوگا کہ ملک سیاسی استحکام کی راہ پر گام زن ہے جبکہ معاشی بہتری کے لیے بھی ماحول سازگار ہوگا ۔ الیکشن کمیشن کا اس حوالے سے تازہ ترین اقدام شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کو یقینی بنانے کی خاطر انتخابی قوانین میں ترامیم کا تجویز کیا جانا ہے۔ نئے فارمز سمیت مجوزہ ترامیم کی تعداد18ہے۔ الیکشن کمیشن کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن رولز میں ترامیم پر اعتراضات 7اکتوبر تک جمع کرائے جا سکتے ہیں۔ کمیشن نے تجویزکیا ہے کہ الیکشن اخراجات کیلئے سیاسی جماعت کو 10لاکھ روپے سے زائد عطیہ دینے والوں کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی ۔ امیدوار کو کاغذات جمع کرانے کیلئے ایک لاکھ نقد جمع کرانے ہوںگے اور یہ رقم ناقابل واپسی ہوگی ۔ امیدوار کو ملک اور بیرون ملک غیر منقولہ پراپرٹی، خریدے گئے اثاثوں کی تفصیلات بھی دینا ہوں گی ۔ امیدوار کی گاڑیوں، زیور، بینک یا نقدی کی تفصیلات بھی فارم میںدرج کی جائیں گی۔ کمیشن نے تجویز کیا ہے کہ امیدوار الیکشن اخراجات کیلئے نیا بینک اکاؤنٹ کھولے یا موجودہ اکاؤنٹ ہی کو مختص کرے تاہم بینک اکاؤنٹ، جوائنٹ اکاؤنٹ نہیں ہو گا۔ امیدوار الیکشن اخراجات کے حوالے سے رسید، بل، چالان اور واؤچر سمیت ہر ادائیگی کا ریکارڈ رکھے گا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کسی اور شخص کو الیکشن اخراجات کرنے کی اجازت دینے پر امیدوار اس کا بھی تمام تر ریکارڈ کمیشن کو فراہم کرے گا۔ فنانسنگ کرنے والے کا شناختی کارڈ، اخراجات کی اقسام اور آمدن کے ذرائع بھی مہیا کیے جائیں گے۔ امیدواروں کی انتخابی نشان کے ساتھ فہرستیں ویب سائٹ پر بھی آویزاں کی جائیں گی۔ امیدوار ریٹرننگ افسر کو الیکشن اخراجات کے ساتھ مہم کی فنانسنگ کی تفصیلات بھی دے گا۔ آر او مسترد شدہ ووٹ کو امیدوار اور الیکشن ایجنٹ کی موجودگی میں کھولے گا، آر او عبوری اور حتمی نتیجے کو فارم 47، 48 اور 49 پر خود تیار کر کے سیل کرے گا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن اخراجات کیلئے دو نئے فارم 67 اور 68 بھی شامل کیے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کی تجاویز میں یہ بات بھی شامل ہے کہ پارٹی سربراہ انٹرا پارٹی الیکشن کے انعقاد سے 15 روز قبل الیکشن شیڈول الیکشن کمیشن کو ارسال کرے گا۔ انٹرا پارٹی الیکشن کے انعقاد کے 7 روز کے اندر کمیشن کو آگاہ کیا جائے گا۔الیکشن رولز میں تجویز کی گئی ترامیم میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں پر کیا گیا جرمانہ حکومتی خزانے میں جمع ہو گا، سیاسی جماعت کی فنانسنگ کیلئے نیا فارم 69 بھی شامل کیا جائے گا۔ انتخابی قوانین میں تجویز کی گئی ان ترامیم سے واضح ہے کہ الیکشن کمیشن شفاف اور صاف ستھرے انتخابات کرانے کے لیے پرُعزم ہے اور اس سمت میں اس کی جانب سے ایسے اقدامات کی کوشش کی جارہی ہے جو مؤثر اور نتیجہ خیز ثابت ہوں۔ انتخابی مہم میںناجائز دولت کی ریل پیل ماضی میں ہمیشہ کرپٹ عناصر کی انتخابی فتوحات میں فیصلہ کن کردار ادا کرتی رہی ہے جبکہ الیکشن رولز میں تجویز کردہ کئی ترامیم ناجائز دولت کے استعمال کا راستہ روکنے میں یقینا مؤثر ہوں گی۔ ملک میں جمہوریت کے قیام کی علم بردار ہماری بیشتر سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوری کلچر کا فقدان ہے تاہم توقع ہے کہ انٹر اپارٹی الیکشن کا لازمی اہتمام صورت حال میں مثبت تبدیلی لائے گا جبکہ سیاسی جماعتوں کواعتراضات کی شکل میں ان تجاویز کو بہتر بنانے کا موقع بھی دیا گیا ہے۔ ملک میں اب تک تمام ہی انتخابات متنازع رہے ہیں لہٰذا قومی مفاد کا ناگزیر تقاضا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کو ہر قسم کی دھاندلی سے پاک رکھا جائے اور اس میں تمام فریق مکمل تعاون کریں تاکہ ملک سیاسی عدم استحکام سے نجات پاکر ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔

تازہ ترین