نگراں وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ آشوب چشم سے بچاؤ کی بہترین تدبیر احتیاط اختیار کرنا ہے۔
میر خلیل الرحمٰن سوسائٹی کے زیرِ اہتمام آشوب چشم بیماری سے متعلق سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ متاثرہ شخص سے ہاتھ ملانے اور اس کے زیرِ استعمال چیزوں کو استعمال کرنے سے گریز کریں اور آشوب چشم کے لیے گھریلو ٹوٹکوں پر عمل کرنے سے بھی پرہیز کریں۔
ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ آشوب چشم کی وجہ سے ادویات کی مارکیٹ میں قلت ہوئی اور آنکھوں کی ادویات بلیک میں فروخت ہوئیں۔
اُنہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ آئی ڈراپس پر منافع خوری ہو رہی ہے، آشوب چشم کے لیے کوئی خاص ادویات نہیں، اس انفیکشن کو قرنطینہ کے ذریعے بھی روکا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل درآمد کے بعد ڈینگی سے بھی بچا جا سکتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ دنیا میں ڈینگی صرف بچوں کی بیماری ہے لیکن پاکستان واحد ملک ہے جہاں ڈینگی کا شکار بڑے بھی ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ پاکستان میں ڈینگی مردوں میں زیادہ ہے، ملک میں ڈینگی کی بیشتر اقسام رپورٹ ہو رہی ہیں، ہمارے لیے ڈینگی کا تدارک ایک مشکل کام ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ سیاسی حکومتوں نے ڈینگی اسپرے کر کے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکی، ڈینگی اسپرے کر کے مچھر میں قوتِ مدافعت پیدا ہوئی، جن ملکوں نے ڈینگی پر قابو پایا وہاں ڈینگی اسپرے نہیں کیے گئے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا میں بہت تیزی سے بیماریاں پھیل رہی ہیں اور اب دنیا میں انسانوں کی اموات جنگوں سے نہیں وائرس سے ہوتی ہیں اور وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔