حالیہ تحقیق کے مطابق مردوں میں ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور ایچ آئی وی سے اموات کے امکانات خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے مرد ان بیماریوں کے لیے طبی علاج کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
پی ایل او ایس میڈیسن جرنل میں شائع تحقیق کے مطابق مردوں اور خواتین میں ہائی بلڈ پریشر یا ذیابیطس ہونے کے امکانات برابر ہیں، پھر بھی نتائج مختلف ہوتے ہیں۔
تحقیق کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ مردوں کو احتیاطی تدابیر اور طبی سہولیات حاصل کرنے کی جانب راغب کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔
یونیورسٹی آف سدرن ڈنمارک میں پبلک ہیلتھ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور سینئر محقق اینجلا چانگ کے مطابق میڈیکل سائنس کو تسلیم کرنا ہوگا کہ صحت کی دیکھ بھال میں صنفی فرق موجود ہے اور اس کے مطابق رہنما اصول اور علاج وضع کرنے کی ضرورت ہے۔
تحقیق کے لیے سائنس دانوں نے عالمی طبی ڈیٹا بیسز سے حاصل شدہ معلومات کا تجزیہ کیا تاکہ مردوں اور خواتین کے درمیان صحت کے ہر مرحلے پر فرق کو سمجھا جا سکے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ دنیا کے درجنوں ممالک میں ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور ایچ آئی وی کے علاج میں مردوں اور خواتین کو مختلف طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔
مطالعے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ بعض اوقات مردوں اور خواتین میں ایک ہی بیماری کے لیے مختلف خطرے کے عوامل موجود ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر تحقیق میں یہ پایا گیا کہ 86 فیصد ممالک میں مردوں میں سگریٹ نوشی خواتین کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی، جو ہائی بلڈ پریشر کی ایک اہم وجہ ہے۔ دوسری طرف 65 فیصد ممالک میں خواتین میں موٹاپے کی شرح زیادہ پائی گئی۔
ایک اور تحقیق کار سارہ ہاکس کا کہناہے کہ ایسے ڈیٹا سے یہ معلوم ہوسکتا ہے کہ مردوں اور خواتین کے صحت کے سفر کہاں مختلف ہو جاتے ہیں، چاہے وہ خطرے کے عوامل ہوں، طبی سہولیات حاصل کرنے کے رویے ہوں یا صحت کے نظام میں ان کے تجربات ہوں۔