برطانیہ کے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کا معاملہ لندن ہائیکورٹ میں چیلنج، عدالت جانے والوں میں GLAN اور الحق شامل

April 24, 2024

لندن (نمائندہ جنگ) برطانیہ کے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کا معاملہ لندن ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔ عدالت سے رجوع کرنے والوں میں برطانوی اور فلسطینی تنظیمیں گلوبل لیگل ایکشن نیٹ ورک (GLAN) اور الحق ہیومن رائٹس آرگنائزیشن شامل ہیں۔ ان تنظیموں نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ برطانیہ کو ہتھیار برآمد کرنے کے معیار کو مدنظر رکھ کر اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل روک دینی چاہئے کیونکہ اگر اس بات کے واضح خدشات موجود ہوں کہ ہتھیار بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں استعمال ہو رہے ہیں تو اس صورت میں برطانیہ بھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب تصور ہوگا۔ اس مقصد کے سبب شائع دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ فارن آفس کے قانونی ماہرین نے بھی غزہ میں اسرائیلی حملوں کے حجم، ہلاکتوں کی کل تعداد اوراس میں بچوں کی ہلاکتوں کے تناسب کےحوالے سےسنگین تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نومبر میں حکومت کوملنےوالی لیگل ایڈوائز کے بعدفارن سیکرٹری ڈیوڈکیمرون اورٹریڈ سیکرٹری کیمی بینڈوک نے اسرائیل کوہتھیاروں کی فروخت جاری رکنے کا فیصلہ کیا تھا،اس فیصلے کے خلاف اورGLAN اور الحق نے 6 دسمبر 2023 کوہائی کورٹ میں مقدامہ دائر کیا تھا جسے 18 فروری کو ہائی کورٹ نے خارج کردیا تھا تاہم اپیل کی اجازت دی تھیاور اس حوالے سےمنگ کوسماعت ہوئی جسمیں زبانی ثبوت فراہم کرنے کے حوالے سے سیشن منعقد ہوا۔ جس میں اراکین پارلیمنٹ نے بھی شرکت کی۔ سیشن میں شرکت کرنےوالے رکن پارلیمنٹ سابق شیڈو وزیر عمران حسین ’جنہوں نے غزہ کے تنازع پرسب سے پہلے شیڈو کابینہ سے استعفیٰ دیا تھا، نے جنگ کوانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے، 15 لاکھ افراد کو جبری طور پر اپنے گھروں سے بے دخل کردیا گیا ہے۔لوگوں اورطبی مراکز کو نشانہ بنایا جارہا ہے، عمران حسین نے کہا کہ ہم GLAN اور حق کے کازکی مکمل حمایت کرتے ہیں اور برطانیہ سےہمارامطالبہ ہےکہ وہ حکومت کوملنےوالی لیگل ایڈوائز کوافشا کرے کیونکہ بین الاقوامی قوانین کے تحت برطانیہ کی یہ ڈیوٹی ہےکہ وہ کسی بھی صورت بین الاقوامی قوانین اور جنگی جرائم میں ملوث نہ ہو اوراسرائیل کو اسلحہ دینا بند کرے۔ رکن پارلیمنٹ رچرڈبرگن نے جنگ لندن سےگفتگو کرتے ہوئےکہاکہ انہیں اسرائیل کے جنگی جرائم میں برطانیہ کی مدد کے حوالے سےگہری تشویش ہے۔ غزہ میں ہزاروں افراد کو بے دردی سے قتل کیا گیا ہے، برطانوی ایڈورک کو بھی نشانہ بنایا گیا، گھروں اور ہسپتالوں کو بمباری کا نشانہ بنایا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ خدشہ ہےکہ برطانوی ہتھیار جنگی جرائم میں استعمال ہو رہے ہیں اور یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے کہاکہ وقت بہت ضروری ہےکہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے،اورمیرے خیال میں اسرائیل کو فوری طورہتھیاروں کی فروخت روکی جائے کیونکہ اسرائیل سےتعاون نہ کرنا صرف اخلاقی نہیں بلکہ قانونی ذمہ داری بھی ہے۔ واضح رہےکہ اپیل کے کامیاب ہونے کی صورت میں حکومت کو اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی کے فیصلے کا ہائیکورٹ کی مکمل سماعت میں دفاع کرنا ہوگا۔ GLAN نے اپنی ویب سائٹ پر عدالتی کیس سے منسلک ایک بیان میں کہا ہے کہ کیا حکومت اس بات کی تصدیق کریگی کہ فارن آفس کو سرکاریطور پرمشورہ ملا ہے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کو توڑا ہے اور یہ بات فارن افیئر کمیٹی کے چیئرمین ایلسیا کیرنز کی ایک ریکارڈنگ سے سامنے آئی ہے۔ GLAN کےمطابق برطانیہ، اسرائیل کولڑاکاطیارے F35 اسٹیلتھ کے پرزے بھی فراہم کرتا ہےکہ غزہ پربمباری میں ملوث ہیں۔ اس کےعلاوہ فراہم کی جانے والی اشیا میں باڈی آرمر،ملٹری کمیونی کیشن، ملٹری الیکٹرانک، ملٹری ریڈار اورٹارگیٹنگ کےپرزے بھی فراہم کرتا ہے اور یہ تمام اشیاء فلسطینیوں کے خلاف استعمال ہوسکتی ہیں۔