لاڈلہ راج کی وجہ سے خیبرپختونخوا برباد ہوا: اخونزادہ چٹان

April 25, 2024

پیپلز پارٹی رہنما اخونزادہ چٹان—فائل فوٹو

پیپلز پارٹی رہنما اخونزادہ چٹان کا کہنا ہے کہ لاڈلہ راج کی وجہ سے خیبر پختون خوا برباد ہوا، ملک میں دہشت گردی نے پھر سر اٹھا لیا ہے، خیبر پختون خوا کے علاقے دہشت گردی کا شکار ہیں، وزیرِ اعلیٰ کے پی دہشت گردی کے مسئلے پر فوری اسمبلی کا اجلاس بلائیں، ضم شدہ اضلاع میں دہشت گردی کے مسئلے پر جرگہ بلایا جائے۔

اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گورنر کے پی نے بھی مسئلے کے حل کے لیے کبھی جرگہ نہیں بلایا، ڈی آئی خان میں پولیس، فورسز اور شہریوں کو شہید کیا جا رہا ہے، لکی مروت شدید دہشت گردی کا شکار ہے، پیپلز پارٹی دور میں سابق فاٹا میں دہشت گردی کا خاتمہ ہو چکا تھا۔

اخونزادہ چٹان کا کہنا ہے کہ ہمارے موجودہ حالات غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہیں، افغانستان سے متعلق پالیسی پر از سرِ نو غور کرنا ہو گا، افغانستان سے متعلق ہماری پالیسی کئی بار ناکام ہو چکی ہے، پورے ملک میں تعلیمی سال شروع ہو چکا ہے، خیبر پختون خوا میں طلباء کے پاس کتابیں نہیں، خیبر پختون خوا کے چند علاقے بدترین دہشت گردی کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر کبھی عمل درآمد ہوا ہے، نہ ہو گا، تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ صوبوں کے لیے کام کر رہے ہیں، خیبر پختون خوا میں جب سے نئی حکومت آئی ہے اب تک کوئی کام نہیں ہوا، ایک لاڈلے کی وجہ سے خیبر پختون خوا میں معاشی مسائل نے جنم لیا، 3 مہینے سے خیبر پختون خوا اسمبلی میں اجلاس نہیں ہوا۔

اخونزادہ چٹان نے کہا کہ سینیٹ اس وقت خیبر پختون خوا کی نمائندگی سے محروم ہے، وزیرِ اعلیٰ کے اپنے شہر ڈی آئی خان میں دہشت گردی عروج پر ہے، وزیرِاعلیٰ سے درخواست ہے کہ تعلیم اور دہشت گردی کے مسائل پر اسمبلی کا اجلاس بلائیں، دہشت گردی کے مسئلے پر ایک نمائندہ جرگہ بلایا جائے، اگر حکومت اجلاس نہیں بلاتی تو گورنر کو اجلاس بلانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا کو جلسے اور احتجاج کرنے سے فرصت نہیں، ہمیں داخلی اور خارجی پالیسیوں کو دیکھنا ہو گا، افغانستان کے مختلف ادوار میں ہم نے سوچا کہ ہمارے مقاصد پورے ہوں گے، سویت یونین کے نکلنے سے آج تک ہمیں ہمارے مقاصد نہیں ملے، ہمیں اب سمجھنا چاہیے کہ افغانستان سے متعلق ہماری پالیسی کو بدلنا چاہیے۔

پی پی رہنما کا کہنا ہے کہ شہداء کے ورثاء اور پارلیمان کو اعتماد میں لے کر ڈائیلاگ ہونا چاہیے، بی بی شہید جب پشاور آئی تھیں تو انہوں نے کہا تھا کہ مذاکرات حل ہیں، مطالبہ ہے کہ بی بی کی پالیسی کو اپنا کر دہشت گردوں سے ڈائیلاگ کیا جائے، صدر زرداری اور وزیرِ اعظم گیلانی نے بی بی کی پالیسی اپنا کر دہشت گردی ختم کی تھی، پارلیمان کو اعتماد میں لے کر ڈائیلاگ کی پالیسی اپنائی جائے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ 10 سال کے لاڈلے پراجیکٹ نے خیبر پختون خوا میں ایک یورنیورسٹی نہیں دی، پشاور میں 16 ارب کے خسارے سے بی آر ٹی بنائی گئی، پی ٹی آئی کو الیکشن سے پہلے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مظلوم ثابت کیا گیا، دوستانہ میچ کھیلا گیا، پہلے بتا کر چھاپے مارے گئے، پھر ویڈیوز بنا کر بیانیہ بنایا گیا، خیبر پختون خوا میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے دو حصے تھے۔

اخونزادہ چٹان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فوج نے اپنا کام پورا کیا، حکوت کی رٹ بحال کی اور ساتھ ہی امن بحال کیا، خیبر پختون خوا میں سویلین حکومت نے اپنی ذمے داری ادا نہیں کی، امن کے بعد پھر مذاکرات کیے گئے، کچھ لوگوں کو جیل سے رہا کیا گیا، دہشت گردوں کی رہائی کے بعد ان علاقوں میں حالات پھر سے خراب ہو گئے، بد قسمتی سے اس میں مسلم لیگ ن اور تحریکِ انصاف کا کردار ہے۔