حکومت پارلیمان و سیاستدان عام آدمی کی بہتری کا سوچیں۔ امان اللّٰہ کنرانی

May 06, 2024

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے کہاہےکہ حکومت پارلیمان و سیاستدان عوامی امنگوں و وکلاء کی خواہشات و مطالبات کے تناظر میں ججوں و جنرلوں یعنی طاقتوروں کی خوشنودی کی بجائے عام آدمی کی بہتری کے بارے میں سوچیں۔ایک بیان میں انہوں نے کہاہےکہ اس وقت سب سے زیادہ عمر کی حامل تاخیر سے ریٹائر ہونے کی میعاد سپریم کورٹ کے جج کی 65 سال اور آرمی جنرل کی 64 سال ہے جبکہ ہائی کورٹ کے جج کی عمر کی آخری حد 62 سال ہے تاہم عام سرکاری ملازم چپڑاسی سے چیف سیکریٹری و وفاقی سیکریٹری سب کی حد ملازمت کی عمر 60 سال ہے اگر جج و جنرل اپنی اوسط بین الاقوامی طور پر مستند فطری عمر 60 سے زائد کام کرسکتا ہے تو اس کا موقع و ترجیح سب سے کم عمر و کم آمدن والے کو ملنی چاہیے وہ بھی صرف 2 سال مزید اور ایسے لوگوں کو نہیں جو سب سے زیادہ عمر تک کام بھی کریں سب سے زیادہ مراعات و تنخواہ اور ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ان کی تقرریاں ان کا حق سمجھا جائے اور پھر بھی اس کی عمر کی حد کو بڑھانا قہر خداوندی کو دعوت دینا ہے اس موقع پر اگر بہتر سیاسی مفاہمت کا فارمولا طے ہوجائےکہ پارلیمنٹ و بلدیات کی میعاد و انتخابات ایک ہی دن ہوں اور یہ مدت محض 3 سال تک ہو سینٹ سمیت سب اداروں کے انتخابات براہ راست عوام میں سے ہوں پارلیمنٹ کی تمام جماعتیں تین سال تک ہر حکومت کو کام کرنے کا موقع دیں جس سے بلدیات کی خودمختاری و بنیادی مسائل کے حل و اخراجات میں کمی و انتشار و خلفشار سے نجات و ملک میں سیاسی استحکام و معیشت مضبوط دفاع میں طاقت و خارجہ کے وقار میں اضافہ ہوگا اور ملک ایک ڈگر پر چل پڑے گا افراتفری کا خاتمہ ہوگا۔