میڈیا سے بلوچستان لاپتہ ہے ،بے شمار صحافی مارے گئے ،مقررین

May 17, 2024

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیراہتمام پاکستان لٹریچر فیسٹیول کوئٹہ چیپٹر کے دوسرے روز بلوچستان میں قومی میڈیا کا کردار کے موضوع پر سیشن کا انعقاد کیا گیا ، سیشن میں مظہر عباس ، شہزادہ ذوالفقار ، سلیم شاہد ، شاہ زیب جیلانی ، شاہد رند اور رفعت سعید نے اظہار خیال کیا جبکہ نظامت کے فرائض ابصا رکومل نے انجام دیئے ۔ سینئر تجزیہ نگار مظہر عباس نے کہا کہ عملی طور پر بلوچستان کے حوالے سے صرف یہ خبر آتی ہے کہ کوئی لاپتہ ہوگیا ہے ، دراصل میڈیا سے بلوچستان لاپتہ ہوگیا ہے ، بلوچستان کے بے شمار صحافی مارے گئے ہیں ، بہت سے آن ڈیوٹی مارے گئے ، بہت سے بم بلاسٹ میں مارے گئے ، بہت سے صحافیوں کے دفاتر پر حملے ہوئے لیکن صحافت ختم نہیں ہوئی بہت سے لوگ صحافت میں آرہے ہیں ۔ سلیم شاہد نے کہا کہ وفاق میں ہماری کوئی شنوائی نہیں ، ہمیں وہ حق نہیں ملتا جس کے ہم حقدار ہیں ، یہاں پر ٹی وی چینلز کے بیورو آفس بند کردئیے گئے ہیں ، بلوچستان سے جانے والی خبروں کونظر انداز کیا جاتا ہے ۔ شہزادہ ذوالفقار نے کہا کہ آپ کو کے پی کے ، سندھ اور پنجاب خبروں میں نظر آئے گا لیکن بلوچستان بہت کم نظر آئے گا ۔ پاکستان کے لوگوں کو سمجھنا پڑے گا کہ کوئٹہ کے لوگوں کو بھی ہنسنے مسکرانے کا حق ہے ، جب نیشنل میڈیا کوئٹہ کے مسائل کو اجاگر نہیں کرے گا تو لوگ سوشل میڈیا کا سہارا لیں گے ، جب آپ تین بھائی کو پروٹوکول دیں گے اور ایک پر غور نہیں دیں گے تو وہ اپنے لئے راستہ خود نکالے گا ۔ رفعت سعید نے کہا کہ ہم سارا وقت سیاستدانوں میں الجھے ہوتے ہیں بحث اتنی لمبی ہوجاتی ہے کہ بلوچستان کا نمبر ہی نہیں آتا ، شاہ زیب جیلانی نے کہا کہ بلوچستان کے صحافی ایک ٹراما سے گزر رہے ہیں ، بلوچستان میں رپورٹنگ کرنے پر مجھے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔ شاہد رند نے کہا کہ مسئلہ وہاں سے شروع ہوتا ہے جب آپ ایک سائیڈ کا سچ بتاتے ہیں اور دوسرے سائیڈ کا سچ آپ کو پتا نہیں ہوتا ۔ ہمارے ہاں کا صحافی ایکٹیوسٹ بن گیا ہے ۔ نیشنل اسٹوری کے ساتھ خود کو جوڑنے کے لیے آپ کو نیشنل سیاستدان سے بھی بات کرنی ہوگی ۔