اسرائیل کے خلاف فیصلہ

May 26, 2024

7اکتوبر2023 کے بعد سے غزہ کی آبادی پرکیے جانے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 35ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ،جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔متعدد مناظر ملبے کےڈھیروں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔تباہی کے ان مظاہر میں کچھ افق اور نئے امکانات روشن ہوتے دکھائی دینے لگے ہیں۔اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے اسرائیل کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر رفح میں فوجی کارروائیاں بند کرے ،انسانی امداد کی فراہمی کیلئے رفح کراسنگ کھولی جائے،اقوام متحدہ اسرائیل کے ہاتھوں ہونے والی فلسطینیوں کی نسل کشی کی تحقیقات کرے اور حقائق کی جانچ کیلئے غزہ میں تفتیش کاروں کی رسائی یقینی بنائی جائے۔اس صائب فیصلے کا پاکستان سمیت جنوبی افریقا، سعودی عرب، ترکیہ، قطر ،مصر اردن، فلسطین، بلجیم، ناروے اور حماس نے خیر مقدم کیا ہے۔برطانیہ اور امریکہ فیصلے سے پہلے ہی اسرائیل کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں، تاہم وائٹ ہائوس ابھی تک ردعمل سے گریزاں ہے۔اسرائیل نے بوکھلاہٹ کے عالم میں یہ فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے رفح میں جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔وزیراعظم شہباز شریف نے اپیل کی ہے کہ عالمی برادری فیصلے پر فی ا لفور عمل کرائے۔ یہ پٹیشن جنوبی افریقا نے دائر کی تھی جس کی سماعت کرنے والوں میں 14ملکوں کے ساتھ اسرائیل کا ایک ایڈہاک جج بھی شامل ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر فلسطینیوں پر اپنی فوجی کارروائیاں روکے،جس سے ایسے حالات ہوجائیں جو ان کی مکمل یا جزوی تباہی کا باعث بنے۔اس حکم کے بعد اسرائیل جو پہلے ہی تنہائی کی طرف مائل ہے،امریکا سمیت اس کے دیگر سرپرستوں کا صہیونی حکومت پر جنگ بندی کا دبائو ڈالنا ناگزیر ہوگیا ہے۔انھیں جان لینا چاہئے کہ مسئلہ فلسطین کا حل دنیا میں پائیدار امن کی طرف پہلا قدم ہے۔