600 ارب کی بجلی چوری

June 25, 2024

بجلی کی بلاتعطل فراہمی آج کے دور میں نظام زندگی کو رواں رکھنے کے لیے قطعی ناگزیر ہے لیکن ہم پون صدی میں بھی اس بنیادی ضرورت کی تکمیل میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کے مطابق بجلی چوری کاتخمینہ 600 ارب روپے سالانہ تک جا پہنچا ہے اور گزشتہ روز ملک میں چھ ہزار میگاواٹ فاضل بجلی موجود ہونے کے باوجود صارفین کو اس لیے فراہم نہیں کی گئی کیونکہ ایسا کیا جاتا تو دو ڈھائی ارب روپے کا مزید نقصان ہوتا۔ اس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ جن فیڈرز کو بجلی درکار تھی وہ کنڈوں اور غیرقانونی ٹرانسفارمرز پر ہیں،اگر ان کو بجلی دی جائے تو اس کا بوجھ میٹر والے جائز صارفین پر پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لائن مین کنڈا ہٹانے جاتا ہے تو مجمع جمع ہوجاتا ہے اور کہتا ہے کہ کنڈا نہیں ہٹاتے کیا کرلو گے جبکہ ہمارے بعض اہلکاربھی لوگوں کو میٹر کے بجائے کنڈا لگانے کی ترغیب دیتے ہیں۔ وزیر توانائی کے مطابق پیسکو اور قبائلی علاقوں میں 137ارب ، سندھ میں51ارب، پنجاب میں133ارب ،بلوچستان میں100ارب جبکہ پشاور، مردان، ڈیرہ اسماعیل خان،نوشہرہ اور چار سدہ میں 65ارب روپے سالانہ کی بجلی چوری ہورہی ہے۔اویس لغاری نے بجلی چوری کے مکمل خاتمے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کام جہاد کے جذبے سے کیا جارہا ہے اور ایک سال میں بجلی چوری میں نمایاں کمی نظر آئے گی۔ اس تفصیل سے واضح ہے کہ بجلی چوری روکنے کیلئے صوبائی حکومتوں سمیت تمام متعلقہ اداروں کا مکمل تعاون ضروری ہے۔ تمام صارفین سے بلوں کی وصولی ہو تو بجلی کے نرخوں میں بڑی کمی ہوسکتی ہے ۔ اس کا ایک ممکنہ طریقہ پری پیڈ میٹروں کی تنصیب ہے ۔ اس طرح ہر صارف موبائل فون کی طرح بجلی کی قیمت بھی پیشگی ادا کرکے ہی بجلی استعمال کرسکے گا اور چوری کا کوئی امکان باقی نہیں رہے گا جبکہ بلنگ کے نظام کی ضرورت بھی نہیں رہے گی اور حکومتی اخراجات میں مزید بچت ہو سکے گی۔